الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
53. باب فِي اللَّعْنِ
53. باب: لعنت کرنے کا بیان۔
Chapter: Cursing.
حدیث نمبر: 4905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا الوليد بن رباح، قال: سمعت نمران يذكر، عن ام الدرداء، قالت: سمعت ابا الدرداء، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا لعن شيئا صعدت اللعنة إلى السماء، فتغلق ابواب السماء دونها ثم تهبط إلى الارض فتغلق ابوابها دونها، ثم تاخذ يمينا وشمالا فإذا لم تجد مساغا رجعت إلى الذي لعن فإن كان لذلك اهلا وإلا رجعت إلى قائلها" , قال ابو داود: قال مروان بن محمد: هو رباح بن الوليد سمع منه وذكر، ان يحيى بن حسان وهم فيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نِمْرَانَ يَذْكُرُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا لَعَنَ شَيْئًا صَعِدَتِ اللَّعْنَةُ إِلَى السَّمَاءِ، فَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ دُونَهَا ثُمَّ تَهْبِطُ إِلَى الْأَرْضِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُهَا دُونَهَا، ثُمَّ تَأْخُذُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا لَمْ تَجِدْ مَسَاغًا رَجَعَتْ إِلَى الَّذِي لُعِنَ فَإِنْ كَانَ لِذَلِكَ أَهْلًا وَإِلَّا رَجَعَتْ إِلَى قَائِلِهَا" , قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ: هُوَ رَبَاحُ بْنُ الْوَلِيدِ سَمِعَ مِنْهُ وَذَكَرَ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ حَسَّانَ وَهِمَ فِيهِ.
ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابو الدرداء کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے، تو یہ لعنت آسمان پر چڑھتی ہے، تو آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند ہو جاتے ہیں پھر وہ اتر کر زمین پر آتی ہے، تو اس کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں گھومتی ہے، پھر جب اسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو وہ اس کی طرف پلٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، اب اگر وہ اس کا مستحق ہوتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ کہنے والے کی طرف ہی پلٹ آتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11000) (حسن)» ‏‏‏‏

Abu al-Darda reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when a man cures anything, the curse goes up to heaven and the gates of heaven are locked against it. Then it comes down to the earth and its gates are locked against it. Then it goes right and left, and if it finds no place of entrance it returns to the thing which was cursed, and if it finds no place of entrance it returns to the thing which was cursed, and if it deserves what was said (it enters it), otherwise it returns to the one who uttered it. Abu Dawud said: Marwan bin Muhammad said: He is Rabah bin al-Walid who heard from him (nimran). He (Marwan bin Muhammad) said: Yahya bin Hussain was confused in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4887


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نمران بن عتبة الذماري: مجهول (التحرير: 7188)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171

   سنن أبي داود4905عويمر بن مالكالعبد إذا لعن شيئا صعدت اللعنة إلى السماء فتغلق أبواب السماء دونها ثم تهبط إلى الأرض فتغلق أبوابها دونها ثم تأخذ يمينا وشمالا فإذا لم تجد مساغا رجعت إلى الذي لعن فإن كان لذلك أهلا وإلا رجعت إلى قائلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4905  
´لعنت کرنے کا بیان۔`
ام الدرداء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ابو الدرداء کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے، تو یہ لعنت آسمان پر چڑھتی ہے، تو آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند ہو جاتے ہیں پھر وہ اتر کر زمین پر آتی ہے، تو اس کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں پھر وہ دائیں بائیں گھومتی ہے، پھر جب اسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو وہ اس کی طرف پلٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، اب اگر وہ اس کا مستحق ہوتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ کہنے والے کی طرف ہی پلٹ آتی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4905]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک ضعیف ہے۔
لیکن معناَ صحیح ہے، یعنی لعنت کرنا بہت برا عمل ہے۔
اگر لعنت کردہ چیز اس کی مستحق نہ ہو تو لعنت کرنے والا خود ملعون ہو جاتا ہے۔
علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیئے دیکھئے: (الصحیحة، حدیث: 1269) لعنت کے لغوی معنی ہیں اللہ کی رحمت سے دور ہونا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4905   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.