الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
89. بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
89. باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔
(89) Chapter. The mosques which are on the way to Al-Madina and the places where the Prophet ﷺ had offered Salat (prayers).
حدیث نمبر: 492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وان عبد الله بن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم استقبل فرضتي الجبل الذي بينه وبين الجبل الطويل نحو الكعبة، فجعل المسجد الذي بني ثم يسار المسجد بطرف الاكمة، ومصلى النبي صلى الله عليه وسلم اسفل منه على الاكمة السوداء تدع من الاكمة عشرة اذرع او نحوها، ثم تصلي مستقبل الفرضتين من الجبل الذي بينك وبين الكعبة".(مرفوع) وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الْأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الْأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ تَدَعُ مِنَ الْأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ".
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسجد کو جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریباً دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔

See translation for hadith 484 above
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:492  
492. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے یہ بھی بیان کیا کہ نبی ﷺ نے اس پہاڑ کے دونوں دروں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبے کی سمت میں ہے۔ آپ اس مسجد کو جو ٹیلے کے کنارے پر اب وہاں تعمیر ہوئی ہے، اپنی بائیں جانب کر لیتے۔ نبی ﷺ کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہی مائل ٹیلے پر تھی۔ (اگر تو) ٹیلے سے کم و بیش دس ہاتھ چھوڑ کر وہاں نماز پڑھے تو تیرا رخ سیدھا پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف ہو گا، یعنی وہ پہاڑی جو تیرے اور بیت اللہ کے درمیان واقع ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:492]
حدیث حاشیہ:

ساتویں منزل:
یہ منزل ذوطوی کے نام سے ذکر کی گئی ہے۔
ذوطوی مکہ مکرمہ سے تین میل سے کچھ کم فاصلے پر ایک جگہ کا نام ہے۔
یہ رسول اللہ ﷺ کے سفر کی آخری منزل ہے۔
آپ یہاں قیام فرماتے، پھر نماز فجر پڑھ کر مکہ مکرمہ تشریف لے جاتے۔
ان روایات میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تک ان مقامات کی تفصیل بیان کی ہے۔
جہاں رسول اللہ ﷺ نے دوران سفر میں نمازیں ادا کی تھیں۔
زمانہ قدیم ہی سے اکثر مقامات معدوم ہوچکے ہیں، لیکن کچھ مقامات متعین ہیں اور وہاں مساجد بنا دی گئی ہیں۔
واللہ أعلم۔

حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ بغوی ؒ کے حوالے سے لکھا ہے کہ جن مساجد میں رسول اللہ ﷺ سے نماز پڑھنا ثابت ہے ان میں سے کسی مسجد کے متعلق نماز پڑھنے کی نذر کرلی جائے تو وہ مساجد ثلاثہ کی طرح عمل کے لیے متعین ہوجائے گی، یعنی اس مسجد میں جاکر نماز ادا کرنا واجب ہوجائے گا۔
(فتح الباري: 738/1)
لیکن ہمیں اس موقف سے اتفاق نہیں کیونکہ حدیث کے خلاف ہے، چنانچہ حضرت جابر ؓ روایت کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ میں نے یہ نذر مانی تھی کہ اگراللہ تعالیٰ نے آپ کو فتح مکہ عطا فرمائی تو میں بیت المقدس میں دو رکعت نماز پڑھوں گا۔
آپ نے فرمایا:
اگرتم یہیں مکہ میں نماز پڑھ لو تو تمہاری نذر پوری ہوجائے گی۔
(سنن أبي داود، الإیمان والنذور، حدیث: 3305)

امام بخاری ؒ نے یہاں ان مساجد کا ذکر کیا ہے جو مدینے سے مکہ جاتے ہوئے راستے میں آتی ہیں، لیکن مدینہ منورہ میں متعدد مساجد ایسی ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی چونکہ وہ امام بخاری ؒ کی شرائط صحت پر پوری نہ اترتی تھی، اس لیے ان کا ذکر نہیں کیا۔
ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
مسجد قباء، مسجد فتح، مسجد قبلتین، مسجد بنی قریظہ، مسجد شمس، مسجد اجابہ، مسجد مشربہ ام ابراہیم اور مسجد بغلہ وغیرہ۔
ان کے علاوہ بعض مساجد ایسی بھی ہیں جن کا آج نام ونشان تک نہیں۔
اب ان کاتذکرہ صرف کتابوں میں ملتا ہے۔
(فتح الباري: 738/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 492   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.