الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
حدیث نمبر: 4954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال محمد بن شهاب: فاخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان جابر بن عبد الله الانصاري رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يحدث عن فترة الوحي، قال في حديثه:" بينا انا امشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري، فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي بين السماء والارض ففرقت منه، فرجعت، فقلت: زملوني زملوني، فدثروه، فانزل الله تعالى يايها المدثر {1} قم فانذر {2} وربك فكبر {3} وثيابك فطهر {4} والرجز فاهجر {5} سورة المدثر آية 1-5"، قال ابو سلمة: وهي الاوثان التي كان اهل الجاهلية يعبدون، قال: ثم تتابع الوحي.(مرفوع) قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ، قَالَ فِي حَدِيثِهِ:" بَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَفَرِقْتُ مِنْهُ، فَرَجَعْتُ، فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي، فَدَثَّرُوهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ {1} قُمْ فَأَنْذِرْ {2} وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ {3} وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ {4} وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ {5} سورة المدثر آية 1-5"، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَهِيَ الْأَوْثَانُ الَّتِي كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَعْبُدُونَ، قَالَ: ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْيُ.
محمد بن شہاب نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے کچھ دنوں کے لیے رک جانے کا ذکر فرما رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چل رہا تھا کہ میں نے اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ (جبرائیل علیہ السلام) جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں ان سے بہت ڈرا اور گھر واپس آ کر میں نے کہا کہ مجھے چادر اڑھا دو چنانچہ گھر والوں نے مجھے چادر اڑھا دی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها المدثر * قم فأنذر * وربك فكبر * وثيابك فطهر * والرجز فاهجر‏» اے کپڑے میں لپٹنے والے! اٹھئیے پھر لوگوں کو ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھیئے۔ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ «الرجز» جاہلیت کے بت تھے جن کی وہ پرستش کیا کرتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وحی برابر آنے لگی۔


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4954  
4954. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے وحی کے رک جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: میں چل رہا تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں اس سے بہت خوفزدہ ہوا اور گھر واپس آ کر کہا: مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔ چنانچہ گھر والوں نے آپ کو (یعنی مجھے) چادر اوڑھا دی، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: اے چادر اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھیں اور لوگوں کو ڈرائیں۔ اپنے رب کی عظمت و بڑائی بیان کریں۔ اپنے کپڑوں کو پاک رکھیں اور بتوں سے الگ رہیں۔ ابوسلمہ نے کہا: الرجز سے مراد جاہلیت کے وہ بت ہیں جن کی لوگ پرستش کیا کرتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد مسلسل وحی آنے لگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4954]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام رحمۃ اللہ علیہ اس طویل حدیث کو یہاں اس لئے لائے ہیں کہ اس میں پہلی وحی ﴿اقرأ بِاسمِ رَبكَ الخ﴾ کا ذکر ہے نزول قرآن کی ابتدا اسی سے ہوئی۔
ضمنی طور پر اوربھی بہت سی باتیں اس حدیث میں مذکور ہوئی ہیں۔
حضرت ورقہ بن نوفل، حضرت خدیجہ کے چچا زاد بھائی اس لئے ہوئے کہ حضرت خدیجہ کے والد خویلد اور حضرت ورقہ کے والد نوفل دونوں اسد کے بیٹے اور بھائی بھائی تھے، ورقہ نصرانی ہوگئے تھے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ملاقات سے متاثر ہو کر یہ ایمان لے آئے۔
﴿اقرأ بِاسمِ رَبكَ الخ﴾ کے بعد جو دوسری سورت نازل ہوئی وہ ﴿یَا أَیھَا المُدثِر﴾ ہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4954   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4954  
4954. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے وحی کے رک جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: میں چل رہا تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں اس سے بہت خوفزدہ ہوا اور گھر واپس آ کر کہا: مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔ چنانچہ گھر والوں نے آپ کو (یعنی مجھے) چادر اوڑھا دی، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: اے چادر اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھیں اور لوگوں کو ڈرائیں۔ اپنے رب کی عظمت و بڑائی بیان کریں۔ اپنے کپڑوں کو پاک رکھیں اور بتوں سے الگ رہیں۔ ابوسلمہ نے کہا: الرجز سے مراد جاہلیت کے وہ بت ہیں جن کی لوگ پرستش کیا کرتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد مسلسل وحی آنے لگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4954]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں غار حرا میں ایک مدت کے لیے خلوت نشین تھا جب میں وہ مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا تو مجھے ایک آواز سنائی دی۔
میں نے اوپر کی طرف دیکھا تو مجھے کوئی چیز دکھائی نہیں دی پھربائیں طرف دیکھا تو ادھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔
سامنے دیکھا تو ادھر بھی کچھ نظر نہ آیا۔
پیچھے کی طرف دیکھا تو ادرھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔
اب میں نے اپنا سر اوپر کی طرف اٹھایا تو وہاں مجھے ایک چیز دکھائی دی۔
اس کے بعد میں خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا:
مجھے کپڑا اوڑھادو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو، چنانچہ انھوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا پھر یہ آیات نازل ہوئیں:
﴿يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1)
قُمْ فَأَنذِرْ (2)
وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3)
وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4)
وَالرُّجْزَ فَاهْجُر﴾
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 409۔
(160)

فترت وحی کے بعد یہ پہلی وحی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4954   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.