الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
2. بَابُ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالْعَرَبِ:
2. باب: قرآن مجید قریش اور عرب کے محاورہ میں نازل ہوا۔
(2) Chapter. The Quran was revealed in the language of Quraish and the Arabs. "...An Arabic Quran..." (V.12:2) "In the plain Arabic language." (V.26:195)
حدیث نمبر: Q4984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: قرءانا عربيا سورة يوسف آية 2 بلسان عربي مبين سورة الشعراء آية 195.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: قُرْءَانًا عَرَبِيًّا سورة يوسف آية 2 بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ سورة الشعراء آية 195.
‏‏‏‏ (اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔

حدیث نمبر: 4984
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، واخبرني انس بن مالك، قال: فامر عثمان زيد بن ثابت وسعيد بن العاص وعبد الله بن الزبير وعبد الرحمن بن الحارث بن هشام ان ينسخوها في المصاحف، وقال لهم:" إذا اختلفتم انتم وزيد بن ثابت في عربية من عربية القرآن، فاكتبوها بلسان قريش، فإن القرآن انزل بلسانهم ففعلوا".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَقَالَ لَهُمْ:" إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ، فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاورے میں تمہارا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو، کیونکہ قرآن ان ہی کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔

Narrated Anas bin Malik: (The Caliph `Uthman ordered Zaid bin Thabit, Sa`id bin Al-As, `Abdullah bin Az-Zubair and `Abdur- Rahman bin Al-Harith bin Hisham to write the Qur'an in the form of a book (Mushafs) and said to them. "In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur'an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur'an was revealed in this dialect." So they did it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 507



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4984  
4984. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نےسیدنا زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن کریم کو کتابی شکل میں لکھیں اور انہیں ہدایت دی کی جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت سے قرآن کے کسی محاورے میں اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن کریم قریش کے محاورے پر نازل ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4984]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں لفظ و أخبرنی أنس بن مالك کی جگہ بعض نسخوں میں فأخبرنی ہے یہ حدیث مختصر ہے پوری حدیث آئندہ باب میں آئے گی اس واؤ عطف کا مطلب معلوم ہو جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4984   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4984  
4984. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نےسیدنا زید بن ثابت، سعید بن عاص، عبداللہ بن زبیر اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن کریم کو کتابی شکل میں لکھیں اور انہیں ہدایت دی کی جب تمہارا سیدنا زید بن ثابت سے قرآن کے کسی محاورے میں اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا کیونکہ قرآن کریم قریش کے محاورے پر نازل ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4984]
حدیث حاشیہ:

قرآن کریم متفرق سورتوں اور آیات کی صورت میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس موجود تھا۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
اسے کتابی شکل میں یکجا کر دیا جائے اور اگرکسی عربی لفظ کی کتابت میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لکھا جائے کیونکہ قرآن کریم انھی کے محاورے کے مطابق نازل ہواہے۔
(فتح الباري: 13/9)
چنانچہ لفظ "التابوت" کے متعلق اس کمیٹی کا اختلاف ہوا۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:
اسے"التابوة" کی شکل میں لکھا جائے، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے رفقاء کہتے تھے کہ اسے "التابوت" لکھا جائے۔
جب معاملہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے پیش ہوا تو انھوں نے فرمایا:
اسے التابوت ہی لکھا جائے کیونکہ قریش کا محاورہ یہی ہے۔
(عمدة القاري: 531/13)

واضح رہے کہ مذکورہ عنوان مستقل نہیں بلکہ اضافی ہے جسے ایک خاص فائدے کی وجہ سے الگ بیان کیا گیا ہے، اس لیے آئندہ حدیث کا تعلق عنوان سابق سے ہے کہ قرآن کریم کے نزول کی کیفیت کیا تھی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4984   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.