الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
5. باب تَحْرِيمِ أَكْلِ لَحْمِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ:
5. باب: بستی کے گدھوں کا گوشت حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عباد ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: حدثنا حاتم وهو ابن إسماعيل ، عن يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، ثم إن الله فتحها عليهم، فلما امسى الناس اليوم الذي فتحت عليهم اوقدوا نيرانا كثيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما هذه النيران على اي شيء توقدون؟ "، قالوا: على لحم، قال: " على اي لحم؟ "، قالوا: على لحم حمر إنسية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اهريقوها واكسروها "، فقال رجل: يا رسول الله او نهريقها ونغسلها، قال: او ذاك.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْماعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ؟ "، قَالُوا: عَلَى لَحْمٍ، قَالَ: " عَلَى أَيِّ لَحْمٍ؟ "، قَالُوا: عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْرِيقُوهَا وَاكْسِرُوهَا "، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا، قَالَ: أَوْ ذَاكَ.
حاتم بن اسماعیل نے یزید بن ابی عبید سے، انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے دن نکلے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے خیبر فتح کردیا۔جس دن فتح ہوئی اس کی شام کو لوگوں نے بہت آگ جلائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کیسی آگ (جل رہی) ہے؟تم کس چیز پر (کیا پکانے کے لیے) آگ جلارہے ہو؟"لوگوں نے کہا: گوشت پر۔آپ نے پوچھا؛" کون سے گوشت پر؟"لوگوں نے کہا: پالتو گدھوں کے گوشت پر۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" ہانڈیاں الٹ دو اور ان کو توڑ دو۔"ایک شخص نے عرض کی: (آپ اجازت دیں تو) ہم ہانڈیاں انڈیل دیں اور انھیں دھولیں؟ آپ نے فرمایا: " یا اس طرح کرلو۔"
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے لیے نکلے، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لیے فتح کر دیا، جب فتح کے دن کی شام ہوئی تو لوگوں نے بہت سی آگیں روشن کیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، یہ آگیں کیسی ہیں، کس لیے انہیں جلایا گیا ہے؟ لوگوں نے کہا، گوشت کی خاطر، آپ نے فرمایا: کس گوشت کے لیے؟ لوگوں نے کہا، پالتو گدھوں کے گوشت کی خاطر، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں بہا دو اور انہیں توڑ دو۔ ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یا انہیں بہا دیں اور انہیں دھو لیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا ایسے کر لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1802

   صحيح البخاري2477سلمة بن عمرواكسروها وأهرقوها
   صحيح البخاري6148سلمة بن عمروما هذه النيران على أي شيء توقدون قالوا على لحم قال على أي لحم قالوا على لحم حمر إنسية أهرقوها واكسروهاعامر فيه قصر فتناول به يهوديا لي
   صحيح البخاري5497سلمة بن عمروأهريقوا ما فيها واكسروا قدورها
   صحيح مسلم5018سلمة بن عمروأهريقوها واكسروها
   سنن ابن ماجه3195سلمة بن عمروأهريقوا ما فيها واكسروها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3195  
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی لڑی، پھر شام ہو گئی اور لوگوں نے آگ جلائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا پکا رہے ہو؟ لوگوں نے کہا: پالتو گدھے کا گوشت (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ ہانڈی میں ہے اسے بہا دو، اور ہانڈیاں توڑ دو تو لوگوں میں سے ایک نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ایسا نہ کریں کہ جو ہانڈی میں ہے اسے بہا دیں اور ہانڈی کو دھل (دھو) ڈالیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3195]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غلط کام کی اطلاع ملتے ہی سختی سے روک تھام کرنی چاہیے۔

(2)
امام اور قائد یا عالم کو اپنے متبعین کے حالات سے باخبر رہنا چاہیے۔

(3)
حرام چیز برتن میں ڈالنے یا پکانے سے برتن ناپاک ہوجاتا ہے
(4)
۔
ناپاک برتن دھونے سے ناپاک ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3195   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5018  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ نے پہلے ہانڈیوں کو شدت اختیار کرتے ہوئے توڑنے کا حکم دیا،
جب ایک آدمی نے عرض کیا،
ہم ان کو دھو نہ لیں،
تو آپﷺ نے فرمایا،
چلو ایسا کر لو،
جس سے معلوم ہوا،
جس برتن کو نجاست لگ جائے،
اس کو دھو کر استعمال کرنا درست ہے،
چونکہ یہاں عدد کی قید نہیں لگائی گئی،
اس سے معلوم ہوتا ہے،
اگر ضرورت محسوس نہ ہو تو ایک دفعہ دھونا کافی ہے،
ہاں کتے کا جوٹھا برتن،
سات دفعہ دھونا ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5018   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.