(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا المعلى بن اسد، قال: حدثنا مطيع بن ميمون، حدثتنا صفية بنت عصمة، عن عائشة، ان امراة مدت يدها إلى النبي صلى الله عليه وسلم بكتاب، فقبض يده، فقالت: يا رسول الله , مددت يدي إليك بكتاب، فلم تاخذه، فقال:" إني لم ادر ايد امراة هي، او رجل؟" قالت: بل يد امراة، قال:" لو كنت امراة لغيرت اظفارك بالحناء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعُ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ عِصْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مَدَّتْ يَدَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، فَقَبَضَ يَدَهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَدَدْتُ يَدِي إِلَيْكَ بِكِتَابٍ، فَلَمْ تَأْخُذْهُ، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَدْرِ أَيَدُ امْرَأَةٍ هِيَ، أَوْ رَجُلٍ؟" قَالَتْ: بَلْ يَدُ امْرَأَةٍ، قَالَ:" لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً لَغَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ بِالْحِنَّاءِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خط دینے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، وہ بولی: اللہ کے رسول! میں نے ایک خط دینے کے لیے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے اسے نہیں لیا۔ آپ نے فرمایا: ”مجھے نہیں معلوم کہ وہ عورت کا ہاتھ ہے یا مرد کا“، میں نے عرض کیا: عورت کا ہاتھ ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کو مہندی سے رنگا ہوتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اس بات کی تاکید معلوم ہوتی ہے کہ عورتوں کو اپنی نسوانیت کی علامت اختیار کئے رہنا چاہیئے اور مردوں سے مشابہت کی کوئی بات اختیار نہیں کرنی چاہیئے اس کی حکمت دراصل اللہ کی تخلیق کو اپنی جگہ برقرار رکھنے کی بات ہے، اللہ کی خلقت کو بدلنا حرام عمل ہے، اس کی خواہ کوئی صورت ہو، نسوانیت کی علامت کے سلسلے میں بھی خاص خاص مرد اور عورت کے امتیازی علامات کے علاوہ چیزوں میں علاقہ و سماج کے عزت و رواج کا لحاظ کیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4166) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 360
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4166
´عورتوں کے لیے خضاب (مہندی) کے استعمال کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کیا، اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا ایک خط تھا، آپ نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا، اور فرمایا: ”مجھے نہیں معلوم کہ یہ کسی مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا“ تو اس نے عرض کیا: نہیں، بلکہ یہ عورت کا ہاتھ ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخن کے رنگ بدلے ہوتی“ یعنی مہندی سے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4166]
فوائد ومسائل: مستحب ہے کہ عورت کے کم از کم ناخن مہندی سے رنگے ہوئے ہوں تاکہ مردوں سے نمایاں رہے۔ ناخن پالش بھی لگائی جا سکتی ہے، مگر بعض علما کرام کہتے ہیں کہ اس سے طہارت حاصل نہیں ہو تی، کیونکہ پالش پانی کو جسم تک نہیں پہنچنے دیتی، لیکن مہندی میں یہ بات نہیں ہے، اس لیئے ناخن پالش سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4166