الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
58. بَابُ : ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ شَعْرِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكَ بَعْضُهُ
58. باب: بچے کے سر کے کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5233
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله، قال: اخبرني عمر بن نافع، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» (کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5053 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري5921عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   صحيح البخاري5920عبد الله بن عمرأما القصة والقفا للغلام فلا بأس بهما ولكن القزع أن يترك بناصيته شعر وليس في رأسه غيره وكذلك شق رأسه هذا وهذا
   صحيح مسلم5559عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن أبي داود4194عبد الله بن عمرالقزع وهو أن يحلق رأس الصبي فتترك له ذؤابة
   سنن أبي داود4193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5233عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5232عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرينهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5054عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5053عبد الله بن عمرنهاني الله عن القزع
   سنن ابن ماجه3637عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع قال وما القزع قال أن يحلق من رأس الصبي مكان ويترك مكان
   سنن ابن ماجه3638عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3638  
´قزع سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3638]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1) (قزع)
کے لغوی معنی ہیں:
بادل کے متفرق ٹکڑے۔
حدیث میں اس کا مطلب وہى جو حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا۔

(2)
اس سےممانعت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے۔
اور یہ وجہ بھی کہ یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا۔

(3)
آج کل سر پر لمبے بال رکھ کر گردن سے صاف کر دئے جاتے ہیں۔
اور گردن سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں۔
خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال کاٹنے کا خاص انداز بھی اس سے ملتا جلتا ہے اس میں زیادہ حصے کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ بھی قزع سے ایک لحاظ سے مشابہہ اور خلاف شریعت ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
کسی بیماری یا دوسرے عذر کی وجہ سے اگر سر کے ایک حصے کے بال اتارنے پڑیں تو جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4193  
´چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئیے جائیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4193]
فوائد ومسائل:
ہمارے ہاں آج کل برگر کٹ کے نام سے جو آدھا سر مونڈ دیا جا تا ہے، اس حدیث کی روشنی میں جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4193   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.