الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
175. باب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
175. باب: سانپوں کو مارنے کا بیان۔
Chapter: Regarding killing snakes.
حدیث نمبر: 5250
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , حدثنا موسى بن مسلم , قال: سمعت عكرمة يرفع الحديث فيما ارى إلى ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ترك الحيات مخافة طلبهن فليس منا , ما سالمناهن منذ حاربناهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا , مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور موذی کا قتل ضروری ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/230) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: He who leaves the snakes along through fear of their pursuit, does not belong to us. We have not made peace with them since we have fought with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5230


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
موسي بن مسلم الطحان شك في وصل الحديث
فالحديث معلول
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 182

   سنن أبي داود5250عبد الله بن عباسمن ترك الحيات مخافة طلبهن فليس منا ما سالمناهن منذ حاربناهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5250  
´سانپوں کو مارنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور موذی کا قتل ضروری ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5250]
فوائد ومسائل:

مذکورہ بالا دونوں روایتیں سندا ضعیف ہیں،تاہم معناصحیح ہیں جیساکہ تحقیق وتخریج میں وضاحت موجود ہے۔

2: صاحب ایمان کو جرات مند اور بہادر ہونا چاہیے اوراپنے دشمن سے خواہ وہ انسانی ہو یاحیوانی کسی طرح خوف زدہ نہیں رہنا چاہیے۔
بلکہ اللہ تعالی پر توکل کرنا چاہیے۔

3: اسی طرح ا ن کے بدلے سے بھی نہیں ڈرنا چاہیے۔

4: انسان اور سانپ کی دشمنی فطری اور جبلی ہے۔

5: سانپ سے ڈرنے والا اعلی درجے کے ایمان سے کم تر رہنا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5250   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.