الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
3. بَابُ مَنْ طَلَّقَ وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ:
3. باب: طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے؟
(3) Chapter. Whoever divorced (his wife), and should a man tell his wife face to face that she is divorced.
حدیث نمبر: 5257
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الحسين بن الوليد النيسابوري: عن عبد الرحمن، عن عباس بن سهل، عن ابيه، وابي اسيد، قالا: تزوج النبي صلى الله عليه وسلم اميمة بنت شراحيل، فلما ادخلت عليه بسط يده إليها فكانها كرهت ذلك، فامر ابا اسيد ان يجهزها ويكسوها ثوبين رازقيين". حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير، حدثنا عبد الرحمن، عن حمزة،عن ابيه، وعن عباس بن سهل بن سعد، عن ابيه بهذا.(مرفوع) وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي أُسَيْدٍ، قَالَا: تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ". حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ،عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا.
اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 182



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5257  
5257. سیدنا سہل بن سعد اور ابو اسید‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے امیمہ بنت شراجیل سے نکاح کیا تھا پھر جب وہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ نے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا، چنانچہ آپ ﷺ نے سیدنا ابو اسید ؓ کو حکم دیا کہ اس کو سامان دے کر تیار کرے اور اسے دو رازقی کپڑے پہننے کے لیے دے دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5257]
حدیث حاشیہ:
زبان دراز قسم کے معاندین نے اس واقعہ کو بھی اچھالا ہے حالانکہ ان کی ہفوات محض ہفوات ہیں۔
پہلے اس عورت سے نکاح ہوا تھا، بعد میں بوقت خلوت اسے شیطان نے ورغلا دیا تو اس نے یہ گستاخی کی۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر اسے کنایتاً طلاق دے دی اور عزت آبرو کے ساتھ اسے رخصت کر دیا، بات ختم ہوئی۔
مگر دشمنوں کو ایک شوشہ چاہیئے۔
سچ ہے:
گل است سعد و در چشم دشمناں خار است
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5257   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5257  
5257. سیدنا سہل بن سعد اور ابو اسید‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے امیمہ بنت شراجیل سے نکاح کیا تھا پھر جب وہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ نے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا، چنانچہ آپ ﷺ نے سیدنا ابو اسید ؓ کو حکم دیا کہ اس کو سامان دے کر تیار کرے اور اسے دو رازقی کپڑے پہننے کے لیے دے دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5257]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا "بنت جون" سے باضابطہ نکاح ہوا تھا لیکن خلوت کے وقت اسے شیطان نے ورغلایا تو اس نے آپ کے حق میں گستاخی کا ارتکاب کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت اور رویہ دیکھ کر کنائے سے طلاق دے دی اور عزت و آبرو کے ساتھ اسے رخصت کر دیا۔
(2)
اس سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کے ہر دو اجزاء کو ثابت کیا ہے کہ نکاح کے بعد طلاق دینا جائز ہے، خواہ وہ طلاق اشارے کنائے کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، پھر طلاق منہ در منہ دی جا سکتی ہے اور بیوی کو مخاطب کیے بغیر بھی اس سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔
(3)
روایات میں ہے کہ وہ عورت زندگی بھر نادم رہی اور کہتی رہی کہ میں انتہائی بدبخت ہوں۔
افسوس کہ دشمانانِ اسلام نے اس واقعے کو بہت اچھالا ہے، حالانکہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو خلاف عقل ہو۔
والله المستعان. (4)
حضرت سہل کی روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر تفصیل سے بیان کیا ہے، اسے ایک نظر ملاحظہ کر لیا جائے۔
(صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5637)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5257   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.