الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا:
13. باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
Chapter: The etiquette of eating and drinking, and rulings thereon
حدیث نمبر: 5271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابي سعيد ، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن اختناث الاسقية ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ ".
سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے عبیداللہ سے، انھوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (منہ لگا کر پینے کے لیے) مشکوں کو الٹانے سے منع فرمایا۔
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کے منہ موڑنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2023

   صحيح البخاري5625سعد بن مالكنهى رسول الله عن اختناث الأسقية
   صحيح البخاري5626سعد بن مالكينهى عن اختناث الأسقية
   صحيح مسلم5271سعد بن مالكاختناث الأسقية
   صحيح مسلم5272سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها
   جامع الترمذي1890سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3720سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3722سعد بن مالكعن الشرب من ثلمة القدح وأن ينفخ في الشراب
   سنن ابن ماجه3418سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1890  
´مشکیزوں سے منہ لگا کر پینا منع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1890]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں:

(1)
مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتاہے۔

(2)
اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو۔

(3)
مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا،
اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جا سکتا ہے کہ جس میں اُچھو آنے کا خطرہ ہوتاہے جو نقصان دہ ہوسکتاہے۔

(4) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے۔

(5) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے۔

(6) عذرکی صورت میں جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1890   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3720  
´مشک کا منہ موڑ کر اس میں سے پینا منع ہے۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کا منہ موڑ کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3720]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اس سے اگلی حدیث (3721) میں اس کے جواز کا بیان ہے۔
لیکن وہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اس لئے ممانعت ہی کو ترجیح ہے۔
تاہم یہ ممانعت بطور تنزیہی ہے۔
جیسا کہ اس سے پہلے حدیث (3719) کے فوائد میں وضاحت کی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3720   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5271  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اختناث:
منہ موڑنا یا اس کا سرا موڑنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5271   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.