الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
50. بَابُ: {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا} إِلَى قَوْلِهِ: {بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ} :
50. باب: اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں اللہ تعالیٰ کے فرمان «بما تعملون خبير» تک، یعنی وفات کی عدت کا بیان۔
(50) Chapter. “And those of you who die, and leave behind wives... (up to)... and Allah is Well-Acquainted with what you do.” (V.2:234)
حدیث نمبر: 5345
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، عن سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، حدثني حميد بن نافع، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام حبيبة بنت ابي سفيان، لما جاءها نعي ابيها دعت بطيب، فمسحت ذراعيها، وقالت: ما لي بالطيب من حاجة، لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، لَمَّا جَاءَهَا نَعِيُّ أَبِيهَا دَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا، وَقَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے بیان کیا، ان سے حمید بن نافع نے بیان، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ان کے والد کی وفات کی خبر پہنچی تو انہوں نے خوشبو منگوائی اور اپنے دونوں بازؤں پر لگائی پھر کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو عورت اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو وہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

Narrated Zainab bint Um Salama: When Um Habiba bint Abi Sufyan was informed of her father's death, she asked for perfume and rubbed it over her arms and said, "I am not in need of perfume, but I have heard the Prophet saying, "It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days except for her husband for whom the (mourning) period is four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 257


   صحيح البخاري5345رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   صحيح البخاري1280رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3734رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا
   صحيح مسلم3725رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   جامع الترمذي1195رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاثة أيام إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3557رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله ورسوله أن تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3530رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاثة أيام إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا
   سنن النسائى الصغرى3563رملة بنت صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5345  
5345. سیدنا زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ جب انہیں اپنے والد گرامی (سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ) کے فوت ہونے کی اطلاع ملی تو (تین دن کے بعد) انہوں نے خوشبو منگوائی اور اپنے دونوں بازؤں پر لگائی۔ پھر فرمایا: مجھے خوشبو کی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نبی ﷺ سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا: جو عورت اللہ پر ایمان اور روز آخرت پر یقین رکھتی ہو وہ اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے البتہ شوہر کی وفات پر چار ماہ دس دن ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5345]
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ شوہر کے سوا کسی اور کے لیے تین دن سے زیادہ ماتم کرنے والی عورتیں ایمان سے محروم ہیں۔
پس ان کو اللہ سے ڈر کر اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5345   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5345  
5345. سیدنا زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ جب انہیں اپنے والد گرامی (سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ) کے فوت ہونے کی اطلاع ملی تو (تین دن کے بعد) انہوں نے خوشبو منگوائی اور اپنے دونوں بازؤں پر لگائی۔ پھر فرمایا: مجھے خوشبو کی ضرورت نہیں تھی لیکن میں نبی ﷺ سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا: جو عورت اللہ پر ایمان اور روز آخرت پر یقین رکھتی ہو وہ اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے البتہ شوہر کی وفات پر چار ماہ دس دن ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5345]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شوہر کے علاوہ کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حرام ہے۔
ایسی عورتیں ایمان سے محروم ہیں جو اس حکم کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
(2)
عنوان میں عدت کا ذکر تھا اور اس حدیث میں ہے کہ عدت گزارنے والی عورت حدیث میں بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عدت کے ایام پورے کرے، اس کی خلاف ورزی کر کے خود کو ایمان سے محروم نہ کرے۔
(عمدة القاري: 357/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5345   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.