الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
21. بَابُ : آخِرِ وَقْتِ الْعِشَاءِ
21. باب: عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔
Chapter: The End Of The Time For Isha
حدیث نمبر: 537
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج، ح واخبرني يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني المغيرة بن حكيم، عن ام كلثوم ابنة ابي بكر انها اخبرته، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: اعتم النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى ذهب عامة الليل وحتى نام اهل المسجد، ثم خرج فصلى، وقال:" إنه لوقتها، لولا ان اشق على امتي".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: قال ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومِ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قالت: أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَوَقْتُهَا، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا بہت سا حصہ گزر گیا، اور مسجد کے لوگ سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور نماز پڑھائی، اور فرمایا: یہی (اس نماز کا پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا (تو اسے اس کا حکم دیتا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (638)، (تحفة الأشراف: 17984)، حصحیح مسلم/6 (150)، سنن الدارمی/الصلاة 19 (1250) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 537  
´عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا بہت سا حصہ گزر گیا، اور مسجد کے لوگ سو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور نماز پڑھائی، اور فرمایا: یہی (اس نماز کا پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا (تو اسے اس کا حکم دیتا)۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 537]
537 ۔ اردو حاشیہ: بہت رات اس سے مراد اکثر رات نہیں کیونکہ نصف رات کے بعد تو وقت جواز نہیں رہتا۔ صحیحین (بخاری و مسلم) کی احادیث میں صراحت ہے کہ نصف رات ختم نہ ہوئی تھی۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، مواقیت الصلاة، حدیث: 600، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 640]
لہٰذا اس سے مراد رات کا کافی حصہ ہے۔ اصل وقت سے مراد یہ ہے کہ اگر نیند کا لحاظ نہ رکھا جائے تو نماز آدھی رات کو ہونی چاہیے تھی، جس طرح ظہر کی نماز دوپہر کو ہوتی ہے، مگر نیند کا لحاظ رکھتے ہوئے اب اس کا افضل وقت تہائی رات تک ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 537   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.