الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
34. بَابُ الرَّجُلِ يَتَكَلَّفُ الطَّعَامَ لإِخْوَانِهِ:
34. باب: اپنے دوستوں اور مسلمان بھائیوں کی دعوت کے لیے کھانا تکلف سے تیار کرائے۔
(34) Chapter. A man may take the trouble to prepare a meal for (Muslim) brethren.
حدیث نمبر: 5434
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ابي مسعود الانصاري، قال:" كان من الانصار رجل يقال له: ابو شعيب، وكان له غلام لحام، فقال: اصنع لي طعاما ادعو رسول الله صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، فتبعهم رجل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنك دعوتنا خامس خمسة وهذا رجل قد تبعنا فإن شئت اذنت له وإن شئت تركته، قال: بل اذنت له"، قال محمد بن يوسف: سمعت محمد بن إسماعيل، يقول: إذا كان القوم على المائدة ليس لهم ان يناولوا من مائدة إلى مائدة اخرى ولكن يناول بعضهم بعضا في تلك المائدة او يدع.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:" كَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: أَبُو شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا أَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَدَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ دَعَوْتَنَا خَامِسَ خَمْسَةٍ وَهَذَا رَجُلٌ قَدْ تَبِعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ، قَالَ: بَلْ أَذِنْتُ لَهُ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ، يَقُولُ: إِذَا كَانَ الْقَوْمُ عَلَى الْمَائِدَةِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوا مِنْ مَائِدَةٍ إِلَى مَائِدَةٍ أُخْرَى وَلَكِنْ يُنَاوِلُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي تِلْكَ الْمَائِدَةِ أَوْ يَدَعُ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جماعت انصار میں ایک صاحب تھے جنہیں ابوشعیب کہا جاتا تھا۔ ان کے پاس ایک غلام تھا جو گوشت بیچتا تھا۔ ابوشعیب رضی اللہ عنہ نے ان غلام سے کہا کہ تم میری طرف سے کھانا تیار کر دو۔ میں چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار دوسرے آدمیوں کے ساتھ بلا کر لائے۔ ان کے ساتھ ایک صاحب بھی چلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم پانچ آدمیوں کی تم نے دعوت کی ہے مگر یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آ گئے ہیں، اگر چاہو تو انہیں اجازت دو اور اگر چاہو منع کر دو۔ ابوشعیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے انہیں بھی اجازت دے دی۔ محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ میں نے محمد بن اسماعیل سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ جب لوگ دستر خوان پر بیٹھے ہوں تو انہیں اس کی اجازت نہیں ہے کہ ایک دستر خوان والے دوسرے دستر خوان والوں کو اپنے دستر خوان سے اٹھا کر کوئی چیز دیں۔ البتہ ایک ہی دستر خوان پر ان کے شرکاء کو اس میں سے کوئی چیز دینے نہ دینے کا اختیار ہے۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: There was a man called Abu Shu'aib, and he had a slave who was a butcher. He said (to his slave), "Prepare a meal to which I may invite Allah's Apostle along with four other men." So he invited Allah's Apostle and four other men, but another man followed them whereupon the Prophet said, "You have invited me as one of five guests, but now another man has followed us. If you wish you can admit him, and if you wish you can refuse him." On that the host said, "But I admit him." Narrated Muhammad bin Isma`il: If guests are sitting at a dining table, they do not have the right to carry food from other tables to theirs, but they can pass on food from their own table to each other; otherwise they should leave it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 345


   صحيح البخاري2456عقبة بن عمروهذا قد اتبعنا أتأذن له قال نعم
   صحيح البخاري5461عقبة بن عمروتبعنا فإن شئت أذنت له وإن شئت تركته قال لا بل أذنت له
   صحيح البخاري5434عقبة بن عمروهذا رجل قد تبعنا فإن شئت أذنت له وإن شئت تركته قال بل أذنت له
   صحيح البخاري2081عقبة بن عمروإن هذا قد تبعنا فإن شئت أن تأذن له فأذن له وإن شئت أن يرجع رجع فقال لا بل قد أذنت له
   جامع الترمذي1099عقبة بن عمرواتبعنا رجل لم يكن معنا حين دعوتنا فإن أذنت له دخل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1099  
´بغیر دعوت کے ولیمہ میں جانے کا حکم۔`
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوشعیب نامی ایک شخص نے اپنے ایک گوشت فروش لڑکے کے پاس آ کر کہا: تم میرے لیے کھانا بنا جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک کا اثر دیکھا ہے، تو اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ تو اس نے آپ کو اور آپ کے ساتھ جو لوگ بیٹھے تھے سب کو کھانے کے لیے بلایا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (چلنے کے لیے) اٹھے، تو آپ کے پیچھے ایک اور شخص بھی چلا آیا، جو آپ کے ساتھ اس وقت نہیں تھا جب آپ کو دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1099]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ بغیردعوت کے کسی کے ساتھ طفیلی بن کر دعوت میں شریک ہو نا غیراخلاقی حرکت ہے،
تاہم اگر صاحب دعوت سے اجازت لے لی جائے تواس کی گنجائش ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1099   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5434  
5434. سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ انصار کے ایک آدمی کو ابو شعیب کہا جاتا تھا اسکا ایک گوشت فروش غلام تھا۔ ابو شعیب ؓ نے اپنے غلام سے کہا: تم میری طرف سے کھانا تیار کرو، میری خواہش ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں، چنانچہ اس نے رسول اللہ ﷺ سمیت پانچ آدمیوں کو دعوت دی تو ایک آدمی مزید ان کے پیچھے لگ گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم نے ہم پانچ آدمیوں کی دعوت کی ہے مگر یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے اگر چاہو تو اسے اجازت دو اور اگر چاہو تو اسے روک دو۔ ابو شعیب ؓ نے کہا: میں نے اسے بھی اجازت دے دی۔ محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ محمد بن اسماعیل بخاری ؓ نے فرمایا کہ جب لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوں تو انہیں اس امر کی اجازت نہیں ہے کہ ایک دسترخوان والے دوسرے دسترخوان والوں کو کوئی چیز دیں، البتہ ایک ہی دسترخوان کے شرکاء کو کوئی چیز نہ دینے یا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5434]
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت اس سے نکلی کہ اس نے خاص پانچ آدمیوں کا کھانا تیار کرایا تو ضرور اس میں تکلف کیا ہوگا۔
معلوم ہواکہ میزبان کو اختیار ہے کہ جو بن بلائے چلا آئے اس کو اجازت دے یا نہ دے۔
بن بلائے دعوت میں جانا حرام ہے مگر جب یہ یقین ہو کہ میزبان اس کے جانے سے خوش ہوگا اور دونوں میں بے تکلفی ہو تو درست ہے۔
اسی طرح اگر عام دعوت ہے تو اس میں بھی جانا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5434   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5434  
5434. سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ انصار کے ایک آدمی کو ابو شعیب کہا جاتا تھا اسکا ایک گوشت فروش غلام تھا۔ ابو شعیب ؓ نے اپنے غلام سے کہا: تم میری طرف سے کھانا تیار کرو، میری خواہش ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ سمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کروں، چنانچہ اس نے رسول اللہ ﷺ سمیت پانچ آدمیوں کو دعوت دی تو ایک آدمی مزید ان کے پیچھے لگ گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم نے ہم پانچ آدمیوں کی دعوت کی ہے مگر یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے اگر چاہو تو اسے اجازت دو اور اگر چاہو تو اسے روک دو۔ ابو شعیب ؓ نے کہا: میں نے اسے بھی اجازت دے دی۔ محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ محمد بن اسماعیل بخاری ؓ نے فرمایا کہ جب لوگ دسترخوان پر بیٹھے ہوں تو انہیں اس امر کی اجازت نہیں ہے کہ ایک دسترخوان والے دوسرے دسترخوان والوں کو کوئی چیز دیں، البتہ ایک ہی دسترخوان کے شرکاء کو کوئی چیز نہ دینے یا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5434]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابو شعیب نامی صحابئ جلیل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت میں انتہائی تکلف کیا کہ سپیشل ایک ماہر آدمی سے گوشت تیار کرایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ چھٹے آدمی کو دعوت میں شریک کرنا تکلف ہے۔
(2)
بہرحال مہمانوں اور بھائیوں کی دعوت کے موقع پر تکلف کرنا جائز اور مباح ہے۔
ان کے لیے گوشت کا اہتمام کرنا ایک پسندیدہ خصلت ہے۔
کہا جاتا ہے کہ دنیا و آخرت میں گوشت تمام کھانوں کا سردار ہے۔
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5434   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.