الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
1. بَابُ : مَاجَائَ فِي الْمُعَوِسذَتَيْنِ
1. باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔
حدیث نمبر: 5436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن حزام الترمذي، قال: انبانا ابو اسامة، عن سفيان، عن معاوية بن صالح، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن عقبة بن عامر ," انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعوذتين؟ قال عقبة: فامنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بهما في صلاة الغداة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ," أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ؟ قَالَ عُقْبَةُ: فَأَمَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 953 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ معوذتین بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5436  
´معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5436]
اردو حاشہ:
صبح کی نماز میں لمبی قراءت مسنون ہے۔ آپ کا طرز عمل یہی تھا مگر اس دن ان دو چھوٹی سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ یہ باوجود مختصر ہونے کے بہت جامع اور افضل ہیں حتٰی کہ صبح کی نماز میں طویل قراءت کی جگہ کفایت کر سکتی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5436   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.