الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
1. بَابُ : مَاجَائَ فِي الْمُعَوِسذَتَيْنِ
1. باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔
حدیث نمبر: 5438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني معاوية بن صالح، عن ابن الحارث وهو العلاء، عن القاسم مولى معاوية، عن عقبة بن عامر، قال: كنت اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عقبة , الا اعلمك خير سورتين قرئتا؟" فعلمني قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس فلم يرني سررت بهما جدا , فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من الصلاة التفت إلي , فقال:" يا عقبة كيف رايت؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ الْعَلَاءُ، عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُقْبَةُ , أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟" فَعَلَّمَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا , فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ , فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ؟".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟ پھر آپ نے مجھے «‏قل أعوذ برب الفلق‏» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 354 (1462)، (تحفة الأشراف: 9946)، مسند احمد (4/144، 149، 153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى955عقبة بن عامرآيات أنزلت علي الليلة لم ير مثلهن قط قل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس
   صحيح مسلم1891عقبة بن عامرألم تر آيات أنزلت الليلة لم ير مثلهن قط قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس
   سنن أبي داود1462عقبة بن عامرألا أعلمك خير سورتين قرئتا فعلمني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس قال فلم يرني سررت بهما جدا فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس فلما فرغ رسول الله من الصلاة التفت إلي فقال يا عقبة كيف رأيت
   سنن النسائى الصغرى5438عقبة بن عامرقرأ بهما في صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى5439عقبة بن عامرألا أعلمك خير سورتين قرئتا فعلمني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس فلم يرني سررت بهما جدا فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس فلما فرغ رسول الله من الصلاة التفت إلي فقال يا عقبة كيف رأيت
   سنن النسائى الصغرى5439عقبة بن عامرألا أعلمك سورتين من خير سورتين قرأ بهما الناس فأقرأني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس فأقيمت الصلاة فتقدم فقرأ بهما ثم مر بي فقال كيف رأيت يا عقبة بن عامر اقرأ بهما كلما نمت وقمت
   مسندالحميدي874عقبة بن عامرقل يا عقبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5438  
´معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟ پھر آپ نے مجھے «‏قل أعوذ برب الفلق‏» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5438]
اردو حاشہ:
کیا خیال ہے؟ یعنی اب تجھے ان سورتوں کی اہمیت محسوس ہوئی؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5438   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1462  
´سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی فضیلت کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل رہا تھا، آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں؟، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان دونوں (کے سیکھنے) سے بہت زیادہ خوش ہوتے نہ پایا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے لیے (سواری سے) اترے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: عقبہ! تم نے انہیں کیا سمجھا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1462]
1462. اردو حاشیہ:
➊ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شاید یہ سمجھے کہ کوئی خاص لمبی سورتیں پڑھائی جایئں گی۔ مگر یہ مختصر تھیں اس لئے ابتداءً کوئی زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ تو نبی کریمﷺ نے نماز فجر میں ان کی قراءت کرکے ان کی فضیلت واہمیت واضح فرما دی۔ نیز ثابت ہے کہ یہ سورتیں دافع سحر۔ حفظ وامان اور جامع تعوذات ہیں۔
➋ اور بعض لوگ اب بھی ایسے ہیں۔ کہ وہ لمبے لمبے پر مشقت وظیفوں کے شائق رہتے ہیں۔ حالانکہ چاہیے کہ سنت صحیحہ سے ثابت شدہ سہل اور خفیف اذکار کو اپنا معمول بنایاجائے۔اس میں محنت کم اور اجر وفضیلت زیاد ہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.