الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات
حدیث نمبر: 544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
544 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: سمعت ابا الجويرية الجرمي يقول: سالت ابن عباس وهو مسند ظهره إلي الكعبة عن الباذق وانا والله اول العرب ساله فقال: «سبق محمد الباذق وما اسكر فهو حرام» 544 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيَّ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَي الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذِقِ وَأَنَا وَاللَّهِ أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ فَقَالَ: «سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذِقُ وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ»
544- ابوجویریہ جرمی بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ اس وقت خانۂ کعبہ کے ساتھ پشت لگا کر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے باذق (شراب کی مخصوص قسم) کے بارے میں دریافت کیا: اللہ کی قسم میں وہ پہلا شخص تھا، جس نے ان سے یہ سوال کیا تھا، تو وہ بولے: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہ باذق کے بارے میں فیصلہ دے چکے ہیں، جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5598، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5622، 5703، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5096، 5177، 6787، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17472، 17473، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17014، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24236، 36936، والطبراني فى "الكبير" برقم: 12694»

   صحيح البخاري5598عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام الشراب الحلال الطيب قال ليس بعد الحلال الطيب إلا الحرام الخبيث
   سنن أبي داود3680عبد الله بن عباسكل مخمر خمر كل مسكر حرام من شرب مسكرا بخست صلاته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد الرابعة كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال قيل وما طينة الخبال يا رسول الله قال صديد أهل النار ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه كان حقا على الله أ
   سنن النسائى الصغرى5690عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5610عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   مسندالحميدي544عبد الله بن عباسسبق محمد الباذق وما أسكر فهو حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:544  
544- ابوجویریہ جرمی بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ اس وقت خانۂ کعبہ کے ساتھ پشت لگا کر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے باذق (شراب کی مخصوص قسم) کے بارے میں دریافت کیا: اللہ کی قسم میں وہ پہلا شخص تھا، جس نے ان سے یہ سوال کیا تھا، تو وہ بولے: سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم! پہ باذق کے بارے میں فیصلہ دے چکے ہیں، جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:544]
فائدہ:
باذق سے مراد وہ شراب ہے جو انگور نچوڑ کر اس کے شیرے سے بنائی جائے۔ معمولی پکانے سے نشہ آور نہیں بنتی جب اسے اچھی طرح آگ پر پکایا جاتا ہے تب نشہ آور بنتی ہے۔ شراب خواہ کسی بھی چیز سے بنی ہو، حرام ہے، شراب کی علت (نشہ) جس بھی چیز میں ہو وہ شراب ہے اور حرام ہے، یہاں پر ایک تنبیہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دانا عقل مند پیدا کیا ہے، کتنا بدقسمت ہے وہ انسان جو شراب وغیرہ کے ساتھ اپنے آپ کو بے ہوش کر لیتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 544   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.