الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
21. بَابُ ذَبِيحَةِ الأَعْرَابِ وَنَحْوِهِمْ:
21. باب: دیہاتیوں یا ان کے جیسے (احکام دین سے بےخبر لوگوں) کا ذبیحہ کیسا ہے؟
(21) Chapter. The animals slaughtered by bedouins or the like.
حدیث نمبر: 5507
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد الله، حدثنا اسامة بن حفص المدني، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها: ان قوما قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: إن قوما ياتونا باللحم لا ندري اذكر اسم الله عليه ام لا، فقال:" سموا عليه انتم وكلوه"، قالت: وكانوا حديثي عهد بالكفر، تابعه علي، عن الدراوردي، وتابعه ابو خالد، والطفاوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ حَفْصٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ قَوْمًا قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِي أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا، فَقَالَ:" سَمُّوا عَلَيْهِ أَنْتُمْ وَكُلُوهُ"، قَالَتْ: وَكَانُوا حَدِيثِي عَهْدٍ بِالْكُفْرِ، تَابَعَهُ عَلِيٌّ، عَنْ الدَّرَاوَرْدِيِّ، وَتَابَعَهُ أَبُو خَالِدٍ، وَالطُّفَاوِيُّ.
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ بن حفص مدنی نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ (گاؤں کے) کچھ لوگ ہمارے یہاں گوشت (بیچنے) لاتے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے اس پر اللہ کا نام بھی (ذبح کرتے وقت) لیا تھا یا نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ تم ان پر کھاتے وقت اللہ کا نام لیا کرو اور کھا لیا کرو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ لوگ ابھی اسلام میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اس کی متابعت علی نے دراوردی سے کی اور اس کی متابعت ابوخالد اور طفاوی نے کی۔

Narrated `Aisha: A group of people said to the Prophet, "Some people bring us meat and we do not know whether they have mentioned Allah's Name or not on slaughtering the animal." He said, "Mention Allah's Name on it and eat." Those people had embraced Islam recently.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 415


   صحيح البخاري5507عائشة بنت عبد اللهقوما يأتونا باللحم لا ندري أذكر اسم الله عليه أم لا فقال سموا عليه أنتم وكلوه قالت وكانوا حديثي عهد بالكفر
   بلوغ المرام1151عائشة بنت عبد اللهقوما ياتوننا باللحم لاندري اذكر اسم الله عليه ام لا؟ فقال: ‏‏‏‏سموا الله عليه انتم وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1151  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں جس کے متعلق ہمیں معلوم نہیں کہ وہ گوشت کس طرح کا ہوتا ہے آیا اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہوتا ہے یا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس پر اللہ کا نام لو اور کھا لو۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1151»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة الأعراب ونحوهم، حديث:5507.»
تشریح:
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جب تک حتمی اور یقینی طور پر کسی ذبیحے کے بارے میں معلوم نہ ہو جائے کہ اس پر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی اور وہ حرام ہے‘ اس وقت تک محض شبہات کی بنا پر اسے حرام قرار نہیں دینا چاہیے بالخصوص جبکہ وہ ذبیحہ کسی مسلمان بھائی کا ہو۔
2. اہل کتاب کے بارے میں اگر یقین ہو کہ اس نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہے‘ مثلاً: خود ذبح کرتے دیکھا ہے یا کسی بااعتماد مسلمان نے دیکھا ہے تو اہل کتاب کے اس شخص کا ذبح کیا ہوا بھی درست ہے۔
دوسرے غیر مسلموں کا ذبح کیا ہوا جائز نہیں۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1151   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5507  
5507. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نےنبی ﷺ سے عرض کی: لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ اس پر اللہ کا نام ذکر کیا گیا ہے یا نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم بسم اللہ پڑھ کر اسے کھا لیا کرو۔ سیدنا عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: یہ لوگ ابھی اسلام میں نئے نئے داخل ہوئے تھےاس حدیث کی متابعت نے دراوردی سے کی ہے اور اس کی متابعت ابو خالد اور طفاوی نے کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5507]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ ذبیحے پر بسم اللہ پڑھنا ضروری نہیں کیونکہ اگر ضروری ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو گوشت کھانے کی اجازت نہ دیتے لیکن یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ اعراب اگرچہ نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے تھے لیکن وہ بسم اللہ کے پڑھنے سے جاہل نہ تھے۔
عین ممکن ہے کہ وہ بسم اللہ پڑھ کر ہی ذبح کرتے ہوں لیکن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کے متعلق شبہ کا اظہار کیا کہ شاید وہ بسم اللہ نہ پڑھتے ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا شبہ دور فرمایا کہ مسلمان کے متعلق اچھا گمان رکھنا چاہیے۔
جب وہ مسلمان ہیں تو یقیناً وہ بسم اللہ پڑھتے ہوں گے، البتہ تم اپنے شبہے کو دور کرنے کے لیے بسم اللہ پڑھ لیا کرو۔
اس سلسلے میں ایک حدیث بھی پیش کی جاتی ہے:
مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے، خواہ وہ اللہ کا نام لے یا نہ لے۔
لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔
(إرواء الغلیل: 169/8، رقم: 2537، و فتح الباري: 787/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5507   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.