الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
29. باب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْحَيَوَانِ فِي وَجْهِهِ وَوَسْمِهِ فِيهِ:
29. باب: جانور کے منہ پر مارنے اور داغ لگانے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Striking Or Branding Animals On The Face
حدیث نمبر: 5550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه، وعن الوسم في الوجه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ، وَعَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ ".
‏علی بن مسہر نے ابن جریج سے، انھوں نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرما یا کہ (جانور کو) منہ پر مارا جا ئے یا منہ پر نشانی ثبت کی جائے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کو داغنے سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2116

   صحيح مسلم5550جابر بن عبد اللهنهى رسول الله عن الضرب في الوجه عن الوسم في الوجه
   صحيح مسلم5552جابر بن عبد اللهلعن الله الذي وسمه
   جامع الترمذي1710جابر بن عبد اللهنهى عن الوسم في الوجه والضرب
   سنن أبي داود2564جابر بن عبد اللهلعنت من وسم البهيمة في وجهها ضربها في وجهها فنهى عن ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1710  
´جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور اسے داغنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1710]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے،
چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہو سکتے ہیں،
ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے،
اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1710   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2564  
´چہرے پر داغنا اور مارنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2564]
فوائد ومسائل:

چہرہ جسم کا قابل عزت حصہ ہے۔
انسان کا ہویا حیوان کا چہرے پر مارنا ممنوع ہے۔


نبی اکرمﷺ کا لعنت کرنا اپنی مرضی سے نہ تھا، بلکہ الہام الہی کی بنیاد پر تھا-
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2564   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5550  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الوسم:
داغ،
علامت،
نشان۔
فوائد ومسائل:
امام نووی فرماتے ہیں،
ہر قابل احترام جاندار کے چہرے پر مارنا ممنوع ہے،
انسان،
گدھا،
گھوڑا،
اونٹ،
خچر اور بھیڑ بکری وغیرہ سب اس میں داخل ہیں،
لیکن آدمی کے چہرے پر مارنا انتہائی ممنوع ہے،
کیونکہ چہرہ تمام محاسن کا مرکز ہے اور لطیف (نرم و نازک)
عضو ہے،
جس پر مار کا اثر و نشان پڑ جاتا ہے اور بسا اوقات اس کی بدصورتی کا باعث بنتا ہے اور بعض دفعہ اس سے جو اس کو تکلیف پہنچ جاتی ہے،
اور چہرے پر داغ دینا بھی جائز نہیں ہے،
انسان کے سوا باقی حیوانات کو چہرے کے سوا داغنا ضرورت کے وقت جائز ہے،
اس طرح چہرے کے سوا ضرورت کے تحت مارنا بھی جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5550   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.