الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
31. باب كَرَاهَةِ الْقَزَعِ:
31. باب: قزع کی ممانعت۔
Chapter: It Is Disliked To Shave Part Of The Head And Leave Part
حدیث نمبر: 5559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثني يحيي يعني ابن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني عمر بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن القزع "، قال: قلت لنافع: وما القزع؟، قال: يحلق بعض راس الصبي ويترك بعض.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْقَزَعِ "، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: وَمَا الْقَزَعُ؟، قَالَ: يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَيُتْرَكُ بَعْضٌ.
یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے روایت کی کہا: مجھے عمر بن نافع نے اپنے والد سے خبردی۔انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے"قزع" سے منع فرمایا، میں نے نافع سے پو چھا: قزع کیا ہے؟انھوں نے کہا: بچے کے سر کے کچھ حصے کے بال مونڈدیے جا ئیں اور کچھ حصے کو چھوڑ دیا جا ئے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا، عبیداللہ نے نافع سے دریافت کیا، قزع کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، بچے کے سر کا بعض حصہ مونڈ دیا جائے اور بعض کو چھوڑ دیا جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2120

   صحيح البخاري5921عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   صحيح البخاري5920عبد الله بن عمرأما القصة والقفا للغلام فلا بأس بهما ولكن القزع أن يترك بناصيته شعر وليس في رأسه غيره وكذلك شق رأسه هذا وهذا
   صحيح مسلم5559عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن أبي داود4194عبد الله بن عمرالقزع وهو أن يحلق رأس الصبي فتترك له ذؤابة
   سنن أبي داود4193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5233عبد الله بن عمرنهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5232عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5231عبد الله بن عمرينهى عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5054عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع
   سنن النسائى الصغرى5053عبد الله بن عمرنهاني الله عن القزع
   سنن ابن ماجه3637عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع قال وما القزع قال أن يحلق من رأس الصبي مكان ويترك مكان
   سنن ابن ماجه3638عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن القزع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3638  
´قزع سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3638]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1) (قزع)
کے لغوی معنی ہیں:
بادل کے متفرق ٹکڑے۔
حدیث میں اس کا مطلب وہى جو حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا۔

(2)
اس سےممانعت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے۔
اور یہ وجہ بھی کہ یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا۔

(3)
آج کل سر پر لمبے بال رکھ کر گردن سے صاف کر دئے جاتے ہیں۔
اور گردن سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں۔
خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال کاٹنے کا خاص انداز بھی اس سے ملتا جلتا ہے اس میں زیادہ حصے کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ بھی قزع سے ایک لحاظ سے مشابہہ اور خلاف شریعت ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
کسی بیماری یا دوسرے عذر کی وجہ سے اگر سر کے ایک حصے کے بال اتارنے پڑیں تو جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4193  
´چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئیے جائیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4193]
فوائد ومسائل:
ہمارے ہاں آج کل برگر کٹ کے نام سے جو آدھا سر مونڈ دیا جا تا ہے، اس حدیث کی روشنی میں جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4193   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5559  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام نووی نے لکھا ہے،
قَزَعِ کی صحیح تعریف یہی ہے،
جو نافع نے کی ہے،
اگرچہ بعض نے یہ کہا ہے کہ قزع متفرق مقامات سے بال مونڈنے کا نام ہے،
لیکن عبیداللہ سے بخاری شریف میں جو تعریف منقول ہے،
وہ یہی ہے کہ إذا حلق الصبي وترك ههنا شعرة وههنا وههنا،
جس کا معنی ہے پیشانی اور سر کے دونوں جوانب سے بال مونڈنا اور درمیان میں بال چھوڑ دینا،
نیز عبیداللہ نے نافع سے نقل کیا ہے،
لڑکے کے لیے کنپٹی اور گدی کے بال منڈوانے میں کوئی حرج نہیں ہے،
امام نووی نے لکھا ہے،
علماء کا اس پر اجماع ہے،
قزع اگر مختلف مقامات سے ہو تو مکروہ تنزیہی ہے،
الا یہ کہ علاج وغیرہ کے لیے ہو،
شوافع کے نزدیک مرد اور عورت دونوں کے لیے بلا قید مکروہ ہے اور امام مالک کے نزدیک لڑکے اور لڑکی کے لیے بھی بلا قید مکروہ ہے،
جبکہ بعض مالکیوں کا خیال ہے،
کنپٹی اور گدی کے بال لڑکے کے لیے منڈوانا مکروہ نہیں ہے،
اور قزع کے مکروہ ہونے کی وجہ خلقت کو بگاڑنا اور برے لوگوں کی روش اختیار کرنا ہے اور سنن ابی داود کی ایک روایت کی رو سے یہ یہودیوں کی شکل اور ہئیت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5559   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.