الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
4. بَابُ وُجُوبِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ:
4. باب: بیمار کی مزاج پرسی کا واجب ہونا۔
(4) Chapter. It is compulsory to visit the sick.
حدیث نمبر: 5650
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، قال: اخبرني اشعث بن سليم، قال: سمعت معاوية بن سويد بن مقرن، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، نهانا عن: خاتم الذهب، ولبس الحرير، والديباج، والإستبرق، وعن القسي، والميثرة وامرنا: ان نتبع الجنائز، ونعود المريض، ونفشي السلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ: خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ وَأَمَرَنَا: أَنْ نَتْبَعَ الْجَنَائِزَ، وَنَعُودَ الْمَرِيضَ، وَنُفْشِيَ السَّلَامَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے اشعث بن سلیم نے خبر دی، کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق (ریشمی کپڑے) پہننے سے اور قسی اور مثیرہ (ریشمی) کپڑوں کی دیگر جملہ قسمیں پہننے سے منع فرمایا تھا اور آپ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم جنازہ کے پیچھے چلیں، مریض کی مزاج پرسی کریں اور سلام کو پھیلائیں۔

Narrated Al-Bara bin Azib: Allah's Apostle ordered us to do seven things and forbade us to do seven other things. He forbade us to wear gold rings, silk, Dibaj, Istabriq, Qissy, and Maithara; and ordered us to accompany funeral processions, visit the sick and greet everybody. (See Hadith No. 104)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 553


   صحيح البخاري5650براء بن عازبعن خاتم الذهب لبس الحرير الديباج الإستبرق عن القسي الميثرة أمرنا أن نتبع الجنائز نعود المريض نفشي السلام
   جامع الترمذي1760براء بن عازبركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرى5311براء بن عازبنهانا عن خواتيم الذهب عن آنية الفضة عن المياثر القسية الإستبرق الديباج الحرير
   سنن ابن ماجه3589براء بن عازبعن الديباج الحرير الإستبرق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3589  
´ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) دیباج، حریر اور استبرق (موٹا ریشمی کپڑا) پہننے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3589]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریشم سے مراد وہ ریشہ ہے جسے ریشم کا کیڑا تیا ر کرتا ہے۔
مصنوعی طور پر بنائے ہوئے دھاگے جو ریشم سے مشابہ ہوں ریشم میں شامل نہیں اگرچہ لوگ انھیں ریشم ہی کہتے ہیں۔

(2)
دیباج کی تشریح النہایہ میں یوں کی گئی ہے:
(الثياب المتخذة من الابريسم)
ابریشم کے بنے ہوئے کپڑے۔
جبکہ المنجد میں اس لفظ کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے۔
وہ کپڑا جس کا تانا اور بانا (دونوں)
ریشم کے ہوں۔

(3)
ریشم سے ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 3595)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3589   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5650  
5650. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا: ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق پہننے سے اور قسی و میثرہ ریشمی کپڑوں کی دیگر جملہ اقسام سے منع فرمایا تھا، نیز آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم جنازے کے پیچھے چلیں، مریض کی عیادت کریں اور سلام کو عام کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5650]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں راوی نے بہت سی باتیں چھوڑ دی ہیں ساتویں بات جو منع ہے وہ چاندی کے برتن میں کھانا اور پینا مراد ہے۔
مریض کی مزاج پرسی کرنا بہت بڑا کار ثواب ہے جیسا کہ مسلم میں ہے۔
"إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ " مسلمان جب اپنے بھائی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اس اثنا میں وہ ہمیشہ گویا جنت کے باغوں کی سیر کررہا اور وہاں میوے کھا رہا ہے۔
وفقنا اللہ لما یحب و یرضی آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5650   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5650  
5650. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا: ہمیں آپ نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق پہننے سے اور قسی و میثرہ ریشمی کپڑوں کی دیگر جملہ اقسام سے منع فرمایا تھا، نیز آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم جنازے کے پیچھے چلیں، مریض کی عیادت کریں اور سلام کو عام کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5650]
حدیث حاشیہ:
(1)
احادیث کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ عیادت کے لیے مریض کی بیماری کے وقت کوئی پابندی نہیں ہے جب بھی انسان کو فرصت ملے، بیمار پرسی کی جا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی تیمارداری تین دن گزر جانے کے بعد کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1437)
لیکن اس کی سند انتہائی کمزور ہے۔
امام ابو حاتم نے تو اسے باطل قرار دیا ہے۔
تیمارداری میں حالات کی نزاکت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
ایسا نہ ہو کہ اہل خانہ تنگ پڑ جائیں۔
تیمارداری کرتے وقت مریض کو تسلی دینی چاہیے اور اس کے علاج کے لیے تعاون بھی کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 140/10) (2)
عیادت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امر کا صیغہ مروی ہے جو بظاہر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ وجوب عین ہے یا وجوب کفائی، جس سے چند آدمیوں کے بجا لانے سے باقی حضرات کو باز پرس نہیں ہو گی۔
جمہور اہل علم نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5650   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.