الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
56. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
56. باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not
حدیث نمبر: 5747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن معمر , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب:" انه كان يكره ان يجعل نطل النبيذ في النبيذ ليشتد بالنطل".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ:" أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ نَطْلَ النَّبِيذِ فِي النَّبِيذِ لِيَشْتَدَّ بِالنَّطْلِ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ نبیذ کے تل چھٹ کو نبیذ میں ملایا جائے تاکہ تل چھٹ کی وجہ سے اس میں تیزی آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18724) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5747  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ نبیذ کے تل چھٹ کو نبیذ میں ملایا جائے تاکہ تل چھٹ کی وجہ سے اس میں تیزی آ جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5747]
اردو حاشہ:
اس بات کی تفصیل حدیث 5743 میں بیان ہوچکی ہے کہ بعض لوگ اوپر سے نبیذ کو نتھار لیتے تھے اور پیندے میں بچ رہنے والی تلچھٹ کو اسی طرح رہنے دیتے۔ اوپر سے نئی نبیذ ڈال دیتے۔ مقصد یہ ہوتا تھا کہ نبیذ میں تیزی پیدا ہوجائے۔ ظاہر ہے پرانی تلچھٹ میں نشے کا امکان ہوتا ہے اس لیے یہ طریقہ غلط ہے۔ شرعی مقاصد کے خلاف ہے۔ خصوصاً جب کہ یہ عمل بار بار دہرایا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5747   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.