الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
26. باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
Chapter: For Every Disease There Is A Remedy, And It Is Recommended To Treat Disease
حدیث نمبر: 5751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا يحيي وهو ابن سعيد ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قالا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ ".
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے روایت کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"بخار جہنم کی لپٹوں سے ہے، اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کے بھاپ (جوش) سے ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2209

   صحيح البخاري5723عبد الله بن عمرالحمى من فيح جهنم فأطفئوها بالماء
   صحيح البخاري3264عبد الله بن عمرالحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء
   صحيح مسلم5754عبد الله بن عمرالحمى من فيح جهنم فأطفئوها بالماء
   صحيح مسلم5751عبد الله بن عمرالحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   صحيح مسلم5752عبد الله بن عمرشدة الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   صحيح مسلم5753عبد الله بن عمرالحمى من فيح جهنم فأطفئوها بالماء
   سنن ابن ماجه3472عبد الله بن عمرشدة الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم431عبد الله بن عمرإن الحمى من فيح جهنم، فاطفؤها بالماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 431  
´بخار کو پانی کے ذریعے سے ٹھنڈا کرنا چاہئے`
«. . . 254- وبه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الحمى من فيح جهنم، فأطفؤها بالماء، وكان ابن عمر يقول: اللهم أذهب عنا الرجز. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کے سانس میں سے ہے، لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھندا کرو، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اے اللہ! ہم سے عذاب دور فرما . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 431]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5723، ومسلم 220/79، من حديث مالك به المرفوع فقط ورواه الجوهري 704 عن ابن وهب عن مالك نحوه]
تفقه:
➊ کچھ بخار (مثلاً ٹائفائڈ) ایسے ہوتے ہیں کہ اگر جسم کو پانی یا برف وغیرہ کے ساتھ ٹھندا کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
➋ ہر وقت اللہ ہی سے دعا کرنی چاہئے۔
➌ مومن پر دنیا میں مصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہے بشرطیکہ وہ صبر و شکر کا مظاہرہ کرے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 254   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5751  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بخار اور ہر تکلیف کا منبع اور سرچشمہ جہنم ہے اور ہر لذت و فرحت کا مصدر اور سرچشمہ جنت ہے،
اس طرح گویا ایک مؤمن کے لیے،
دنیا میں یہ گناہوں کا کفارہ ہے،
جس کے سبب وہ عذاب جہنم سے بچ جائے گا اور برے لوگوں کے لیے یہ الم اور دکھ درد کا باعث ہے اور بخار کے وقت،
نہانا،
یا پانی میں تیرنا،
بخار کی بہت سی قسموں میں قدیم و جدید اطباء کے نزدیک انتہائی سود مند ہے اور آج کل بھی گرمی کے موسم میں جب بخار انتہائی درجہ تیز ہو تو ڈاکٹر اس کے سر پر برف کی پٹی لگواتے ہیں اور تمام جسم کو برف کے پانی میں تولیہ بھگو کر صاف کرواتے ہیں،
لیکن یہ کام کسی ماہر حکیم یا ڈاکٹر کے مشورہ سے کیا جا سکتا ہے،
کیونکہ ہر جگہ،
یا ہر موسم میں یا ہر شخص کا یا ہر بخار کا علاج نہیں ہے،
بلکہ ایک ہی شخص کا علاج،
عمر،
موسم اور خوراک کے بدلنے سے بدل جاتا ہے،
تفصیل کے لیے دیکھئے (تکملة ج 4 ص 343-344)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5751   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.