الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
68. بَابُ الْجَعْدِ:
68. باب: گھونگھریالے بالوں کا بیان۔
(68) Chapter. The curly hair.
حدیث نمبر: 5902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اراني الليلة عند الكعبة، فرايت رجلا آدم كاحسن ما انت راء من ادم الرجال، له لمة كاحسن ما انت راء من اللمم قد رجلها فهي تقطر ماء، متكئا على رجلين او على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، فسالت: من هذا؟ فقيل: المسيح ابن مريم، وإذا انا برجل جعد قطط اعور العين اليمنى، كانها عنبة طافية، فسالت: من هذا؟ فقيل: المسيح الدجال".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کعبہ کے پاس مجھے دیکھایا گیا، میں نے دیکھا کہ ایک صاحب ہیں گندمی رنگ، گندمی رنگ کے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، ان کے شانوں تک لمبے لمبے بال ہیں ایسے بال والے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، انہوں نے بالوں میں کنگھا کر رکھا ہے اور اس کی وجہ سے سر سے پانی ٹپک رہا ہے۔ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے ہیں یا دو آدمیوں کے شانوں کا سہارا لیے ہوئے ہیں اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہے ہیں، میں نے پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں تو مجھے بتایا گیا کہ یہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہیں پھر اچانک میں نے ایک الجھے ہوئے گھونگھریالے بال والے شخص کو دیکھا، دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا انگور ہے جو ابھرا ہوا ہے۔ میں نے پوچھا یہ کانا کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Today I saw myself in a dream near the Ka`ba. I saw a whitish brown man, the handsomest of all brown men you might ever see. He had the most beautiful Limma (hair hanging down to the earlobes) you might ever see. He had combed it and it was dripping water; and he was performing the Tawaf around the Ka`ba leaning on two men or on the shoulders of two men. l asked, "Who is this?" It was said. "Messiah, the son of Mary." Suddenly I saw a curly-haired man, blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, "Who is this?" It was said, "He is Masiah Ad-Dajjal."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 789


   صحيح البخاري5902عبد الله بن عمرأراني الليلة عند الكعبة فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم قد رجلها فهي تقطر ماء متكئا على رجلين أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت فسألت من هذا فقيل المسيح ابن مريم وإذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى كأنها عنب
   صحيح مسلم425عبد الله بن عمرأراني ليلة عند الكعبة فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم قد رجلها فهي تقطر ماء متكئا على رجلين أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت فسألت من هذا فقيل هذا المسيح ابن مريم ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى كأنها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم26عبد الله بن عمراراني الليلة عند الكعبة، فرايت رجلا آدم كاحسن ما انت راء من ادم الرجال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3440  
´سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں`
«. . . مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ . . .»
. . . میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3440]

فوائد و مسائل:
سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں اور قرب قیامت جسد عنصری کے ساتھ آسمان سے زمین پر اتریں گے، یہ اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے۔ اس پر متواتر احادیث اور ائمہ مسلیمن کی تصریحات موجود ہیں:
اہل علم کی تصریحات
اب نزول عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں کچھ اہل علم کی تصریحات بھی ملاحظہ فرمائیں:
◈ حافظ عبدالرحمٰن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (736۔ 795ھ) فرماتے ہیں:
«وبالشام ينزل عيسى ابن مريم فى آخر الزمان، وهو المبشر بمحمد صلى الله عليه وسلم، ويحكم به، ولا يقبل من أحد غير دينه، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويصلي خلف إمام المسلمين، ويقول: إن هذه الأمة أئمة بعضهم لبعض .»
قرب قیامت شام میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ان ہی کے نزول کی خوشخبری دی گئی ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے، کسی سے اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے اور فرمائیں گے: اس امت کے بعض افراد ہی ان کے لیے امام ہیں۔ [لطائف المعارف، ص: 90]

◈ امام، ابوالحسن، علی بن اسماعیل، اشعری رحمہ اللہ (260۔ 324ھ) اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
«ويصدقون بخروج الدجال، وان عيسى ابن مريم يقتله .»
اہل سنت دجال کے خروج اور عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے اسے قتل کرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔
آگے چل کر لکھتے ہیں:
«وبكل ما ذكرنا من قولهم نقول، واليه نذهب .»
اہل سنت کے جو اقوال ہم نے ذکر کیے ہیں، ہم بھی انہی کے مطابق کہتے ہیں اور یہی ہمارا مذہب ہیں۔ [مقالات الاسلاميّين واختلاف المصلين: 1/ 324]

◈ امام، ابومظفر، منصور بن محمد، سمعانی رحمه الله (426-489ھ) فرماتے ہیں:
«وقال عليه الصلاة والسلام: رايت المسيح ابن مريم يطوف بالبيت .» [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] «فدل على ان الصحيح انه فى الاحياء»
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] اس سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔ [تفسير السمعاني: 325/1]

◈ شارح صحیح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773۔ 852ھ) فرماتے ہیں:
«ان عيسي قد رفع، وهو حي على الصحيح»
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا تھا اور صحیح قول کے مطابق وہ زندہ ہیں۔ [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 375/6]

◈ شارح صحیح بخاری، علامہ، محمود بن احمد، عینی حنفی (762۔ 855ھ) لکھتے ہیں:
«ولا شك ان عيسي فى السماء، وهو حي، ويفعل الله فى خلقه ما يشاء .»
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان میں ہیں اور زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے۔ [عمدة القاري: 24/ 160]

◈ حافظ، ابوفدا، اسماعیل بن عمر، ابن کثیر رحمہ اللہ (700۔ 774ھ) فرماتے ہیں:
«وهذا هو المقصود من السياق الإخبار بحياته الآن فى السماء، وليس الأمر كما يزعمه أهل الكتاب الجهلة أنهم صلبوه، بل رفعه الله إليه، ثم ينزل من السماء قبل يوم القيامة، كما دلت عليه الاحاديث المتواترة .»
حدیث کے سیاق سے یہ خبر دینا مقصود ہے کہ اب عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ جاہل اہل کتاب جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دے دی تھی، تو ایسا بالکل نہیں ہوا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اوپر اٹھا لیا تھا۔ قیامت سے پہلے آپ آسمان سے تریں گے، جیسا کہ متواتر احادیث بتاتی ہیں۔ [البداية والنهاية: 19/ 218، طبعة دار هجر]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث\صفحہ نمبر: 22   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 26  
´عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا بیان`
«. . . 253- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أراني الليلة عند الكعبة، فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال، له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم، قد رجلها فهي تقطر ماء، متكئا على رجلين، أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسألت: من هذا؟، فقيل لي: المسيح ابن مريم، ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى، كأنها عنبة طافية، فسألت: من هذا؟، فقيل: هذا المسيح الدجال . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات (اللہ نے) مجھے خواب دکھایا کہ میں کعبہ کے پاس ہوں، پھر میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا، تم نے جو گندمی لوگ دیکھے ہیں وہ ان میں سب سے خوبصورت تھا، تم نے کندھوں تک سر کے جو لمبے بال دیکھے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوبصورت اس کے بال تھے جنہیں اس نے کنگھی کیا تھا، پانی کے قطرے اس کے بالوں سے گر رہے تھے، اس شخص نے دو آدمیوں یا ان کے کندھوں پر سہارا لیا ہوا تھا اور بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں، پھر میں نے ایک آدمی دیکھا جو دائیں آنکھ سے کانا تھا اور اس کے بال بہت زیادہ گھنگریالے تھے، اس کی (کانی) آنکھ اس طرح تھی جیسے پھولے ہوئے انگور کا دانہ ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: یہ مسیح دجال ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 26]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5902، ومسلم 273/169، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج والی رات میں عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا، آپ «جَعْدٌ مَرْبُوْعٌ» گھنگریالے بال والے میانہ قد کے تھے۔ [صحيح بخاري: 3396]
معلوم ہوا کہ آسمان پر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بال گھنگھریالے تھے اور زمین پر نزول کے بعد کنگھی کرنے کی وجہ سے بال برابر اور خوبصورت ہوں گے۔ اس طرح دونوں روایتوں میں تطبیق ہوجاتی ہے۔ بعض منکرین ختم نبوت ان دو روایتوں کی وجہ سے دو عیسیٰ علیہ السلام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ مردود ہے۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام «رَجُلاً آدَمَ طِوَالاً جَعْدًا» گندمی رنگ والے لمبے قد اور گھنگریالے بالوں والے تھے۔ [صحيح بخاري: 3396]
◈ دوسری میں آیا ہے: «رَجُلٌ ضَرْبٌ رَجِلٌ» دُبلے سیدھے بال والے تھے۔ [صحيح بخاري: 3394]
کیا حلیے کے اس ظاہری اختلاف کی وجہ سے یہ عقیدہ رکھا جائے گا کہ موسیٰ علیہ السلام بھی دو ہیں؟ نیز دیکھئے محمدیہ پاکٹ بک [ص593، 594] وہاں دوسری لغوی بحث بھی ہے۔
➋ عیسیٰ علیہ السلام نزول کے بعد موقع ملنے پر بیت اللہ کا حج کریں گے۔ ➌ دجال اکبر کوشش کرے گا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کو چاروں طرف سے گھیر لے۔ یاد رہے کہ دجال کا مکے اور مدینے میں داخلہ حرام ہے۔
➍ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ دیکھئے [كشف الاستار عن زوائد البزار 142/4ح 3396، وسنده صحيح]
➎ کانا دجال ایک آدمی ہے جو قیامت سے پہلے ظاہر ہو گا۔ اس سے کوئی خاص قوم یا قبیلہ وغیرہ مراد لینا غلط ہے۔
➏ نبی کا خواب حجت ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 253   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5902  
5902. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔ میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔ تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔ وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔ وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5902]
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5902   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5902  
5902. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔ میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔ تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔ وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔ وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5902]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ کندھوں کے برابر لمبے لمبے تھے اور مسیح دجال کے بالوں کا ذکر ہے کہ وہ الجھے ہوئے سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
عنوان سے یہی مطابقت ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ استدلال غلط ہے کہ مسیح دجال حرم مکہ میں داخل ہو سکے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے خواب میں دیکھنا کہ وہ مکے میں تھا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ حقیقت کے طور پر مکے میں داخل ہو گا۔
بہرحال دجال اپنے ظہور ہونے کے وقت مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
(فتح الباری: 10/439)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. وصف عدة أنبياء رآهم النبي (الأمم السابقة)
2. طلعة عيسى وقوامه (الأمم السابقة)
3. رؤية النبي لعيسى (الأمم السابقة)
4. رؤية النبي للدجال (الإيمان)
5. وصف الدجال (الإيمان)
موضوعات 1. ان انبیاء کرام کے اوصاف جنہیں رسول اکرمﷺ نے دیکھا (اقوام سابقہ)
2. طلعۃ عیسی وقوامہ (اقوام سابقہ)
3. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عیسیٰ کو دیکھنا (اقوام سابقہ)
4. نبی اکرمﷺ کا دجال کو دیکھنا (ایمان)
5. دجال کے اوصاف (ایمان)
Topics 1. The Qualities of the Prophets the the Messenger Saw (Ancient Nations)
2. Esa's Worship (Ancient Nations)
3. The Dream Of The Prophet About Esa (Ancient Nations)
4. Prophet seeing Antichrist (Faith)
5. Characteristics of Antichrist (Faith)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/5902 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔
میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔
تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔
وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔
میں نے پوچھا:
یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔
اس دوران میں اچانک میں نے ایک آدمی دیکھا جو الجھے ہوئے پیچ دار بالوں والا تھا۔
وہ دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا وہ آنکھ انگور کا دانہ ہے جو ابھر ہوا ہو۔
میں نے پوچھا:
یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بالوں کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ کندھوں کے برابر لمبے لمبے تھے اور مسیح دجال کے بالوں کا ذکر ہے کہ وہ الجھے ہوئے سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔
عنوان سے یہی مطابقت ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ استدلال غلط ہے کہ مسیح دجال حرم مکہ میں داخل ہو سکے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے خواب میں دیکھنا کہ وہ مکے میں تھا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ حقیقت کے طور پر مکے میں داخل ہو گا۔
بہرحال دجال اپنے ظہور ہونے کے وقت مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
(فتح الباری: 10/439)
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہاہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رات کعبہ کے پاس مجھے دیکھایا گیا، میں نے دیکھا کہ ایک صاحب ہیں گندمی رنگ، گندمی رنگ کے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، ان کے شانوں تک لمبے لمبے بال ہیں ایسے بال والے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت، انہوں نے بالوں میں کنگھا کر رکھا ہے اور اس کی وجہ سے سر سے پانی ٹپک رہا ہے۔
دو آدمیوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں یا دو آدمیوں کے شانوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں اور خانہ کعبہ کا طواف کررہے ہیں، میںنے پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں تو مجھے بتایا گیا کہ یہ حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ ہیں پھر اچانک میں نے ایک الجھے ہوئے گھونگھریالے بال والے شخص کو دیکھا، دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا انگور ہے جو ابھرا ہوا ہے۔
میں نے پوچھا یہ کانا کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah bin Umar (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "Today I saw myself in a dream near the Ka’bah. I saw a whitish brown man, the handsomest of all brown men you might ever see. He had the most beautiful Limma (hair hanging down to the earlobes)
you might ever see. He had combed it and it was dripping water; and he was performing the Tawaf around the Kaba leaning on two men or on the shoulders of two men. l asked, "Who is this?" It was said. "Messiah, the son of Mary." Suddenly I saw a curly-
haired man, blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, "Who is this?" It was said, "He is Masiah Ad-
Dajjal." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گھونگھریالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم5953٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
5902٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5451٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
5902٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
5562٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5682٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5902٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5902١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5902 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × عربوں کے ہاں ایک محاورہ ہے کہ الناس باللباس یعنی لوگوں کا ظاہری وقار لباس سے وابستہ ہے اور اس سے ان کی پہچان ہوتی ہے۔
لیکن کچھ لوگ دوسروں کو ننگے رہنے کی ترغیب دیتے اور اسے اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ خیال کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس فکر کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
"اے اولاد آدم! بے شک ہم نے تمہارے لیے ایک ایسا لباس پیدا کیا ہے جو تمہاری ستر پوشی اور زینت کا باعث ہے اور تقوے کا لباس تو سب سے بڑھ کر ہے۔
یہ اللہ کی نشانیوں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
" (الاعراف: 7/26)
اس آیت کریمہ میں لباس کے دو بڑے فائدے بیان ہوئے ہیں:
ایک یہ کہ یہ انسان کی شرمگاہ کو چھپاتا ہے اور دوسرا یہ کہ یہ انسان کے لیے موجب زینت ہے لیکن کچھ لوگ اس کے برعکس ننگ دھڑنگ رہنے اور میلا کچیلا لباس پہننے کو رہبانیت سے تعبیر کرتے ہیں۔
چونکہ دین اسلام دین فطرت ہے، اس لیے وہ کھلے بندوں اس طرح کی رہبانیت کا انکار کرتا ہے بلکہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے معاشرے میں بے حیائی، برائی فحاشی اور بے غیرتی پھیلتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں مہلک بیماریاں ان کا مقدر بنتی ہیں بلکہ ایسا معاشرہ اخلاقیات سے محروم ہو کر طرح طرح کے عذابوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو لباس پہننے کا حکم دیا ہے اور ننگا رہنے سے منع فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے اولاد آدم! ہر مسجد میں جاتے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔
" (الاعراف: 7/31)
اس زینت سے مراد خوبصورتی کے لیے زیور پہننا نہیں بلکہ لباس زیب تن کرنا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی ہے کہ وہ کون سا لباس پہنے اور کس قسم کے لباس سے پرہیز کریں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں نہ صرف لباس کے متعلق رہنمائی کی ہے بلکہ ہر چیز کے آداب سے آگاہ کیا جو انسان کے لیے باعث زینت ہے، خواہ اس کا تعلق لباس سے ہو یا جوتے سے، خواہ وہ انگوٹھی سے متعلق ہو یا دیگر زیورات سے۔
انسان کے بال بھی باعث زینت ہیں، ان کے لیے بھی احادیث کی روشنی میں قیمتی ہدایات پیش کی ہیں، پھر اس سلسلے میں خوشبو کا ذکر کیا ہے کیونکہ لوگ اسے بھی بطور زینت استعمال کرتے ہیں۔
لوگ حصول زینت کے لیے کچھ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں بالخصوص عورتیں خود ساختہ خوبصورتی کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے کی عادی ہوتی ہیں اور اپنے جسم کے نازک حصوں میں سرمہ بھرنے، دانتوں کو ریتی سے باریک کرنے، نیز بھوؤں کے بال اکھاڑ کر انہیں باریک کرنے کا شیوہ اختیار کرتی ہیں، ایسی عورتوں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ تمام کام شریعت میں انتہائی مکروہ، ناپسندیدہ اور باعث لعنت ہیں۔
آخر میں فتنۂ تصویر کا جائزہ لیا ہے کہ انسان اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوبصورت تصویر بنواتا ہے، پھر اسے کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کرتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تصویر کے متعلق شرعی احکام بیان کیے ہیں۔
دوران سفر تو سواری ایک انسانی ضرورت ہے لیکن بطور زینت بھی سواری کی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں وہ بھی بیان کی ہیں۔
ان ہدایات و آداب کے لیے انہوں نے دو سو بائیس (222)
مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں چھیالیس (46)
معلق اور ایک سو چھہتر (176)
متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ایک سو بیاسی (182)
احادیث مکرر اور چالیس (40)
احادیث ایسی ہیں جنہیں اس عنوان کے تحت پہلی مرتبہ بیان کیا ہے۔
مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے انیس (19)
آثار بھی ذکر کیے ہیں۔
انہوں نے ان احادیث و آثار پر ایک سو تین (103)
چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے لباس اور سامان آرائش کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔
لباس کے سلسلے میں یہ ہدایات نمایاں طور پر ذکر کی ہیں کہ اسے فخر و مباہات اور تکبر و غرور کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ یہ عادت اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے اور ایسے لباس جو انسان کو اس بیماری میں مبتلا کرتے ہیں، مثلاً:
چلتے وقت اپنی چادر یا شلوار کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے ہیں، یہ متکبرین کی خاص علامت ہے، اس کے متعلق متعدد ایسی احادیث بیان کی ہیں جو اس عادت بد کے لیے بطور وعید ہیں۔
نسوانی وقار کو برقرار رکھتے ہوئے بے پردگی اور بے حیائی کے لباس کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔
مردوزن کے لباس میں جو فرق ہے اسے بطور خاص بیان کیا ہے کیونکہ مردوں کو عورتوں کا لباس اور عورتوں کو مردوں کا لباس پہننے کی سخت ممانعت ہے۔
ہم آئندہ اس اصول کے فوائد کے تحت مزید وضاحت کریں گے۔
قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ احادیث کا مطالعہ کریں جن کی ہم نے فوائد میں حسب ضرورت وضاحت بھی کی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان پیش کردہ ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ ہم قیامت کے دن سرخرو اور کامیاب ہوں۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه و صلی الله علی نبيه محمد و آله و أصحابه أجمعين
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5902   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.