الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
60. سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے موت کے فرشتے کی آنکھ پھوڑ دی
६० . “ मूसा अलैहिस्सलाम का फ़रिश्ते की आंख फोड़ना ”
حدیث نمبر: 60
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جاء ملك الموت إلى موسى، فقال له: اجب ربك، قال: فلطم موسى عين ملك الموت ففقاها، قال: فرجع الملك إلى الله عز وجل، فقال: إنك ارسلتني إلى عبد لك لا يريد الموت وقد فقا عيني، قال: فرد الله عينه، قال: ارجع إلى عبدي فقل له: الحياة تريد؟ فإن كنت تريد الحياة، فضع يدك على متن ثور فما وارت يدك من شعرة، فإنك تعيش بها سنة، قال: ثم مه؟ قال: ثم تموت، قال: فالآن من قريب، قال: رب ادنني من الارض المقدسة رمية بحجر"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اني عنده لاريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الاحمر"((حديث قدسي) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَيْنَهُ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ لَهُ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا وَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالآنَ مِنْ قَرِيبٍ، قَالَ: رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: موسیٰ علیہ السلام کے پاس موت کا فرشتہ آیا اور کہنے لگا: اپنے رب کا حکم بجا لائیے (یعنی جان جان آفرین کے سپرد کیجئیے) اس پر موسیٰ علیہ السلام نے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ فرشتہ اللہ کی بارگاہ میں لوٹا اور عرض کیا: بلاشبہ تو نے مجھے اپنے ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا اور بالتحقیق اس نے میری آنکھ پھوڑ ڈالی ہے۔ تو اللہ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا: میرے بندے کے پاس جاؤ اور اس سے کہو! آپ زندہ رہنا ہی پسند کریں گے؟ اگر (واقعی) زندہ رہنا چاہتے ہیں تو بیل کی پشت پر اپنا ہاتھ رکھو، بس آپ کا ہاتھ جتنے بال ڈھانکے گا، ہر بال کے عوض آپ ایک سال زندہ رہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر کیا ہو گا؟ فرشتے نے کہا: پھر آپ موت سے ہمکنار ہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر اچھا ہے کہ ابھی مر جاوں۔ پھر دعا کی: اے میرے رب! مجھے پتھر پھینکنے کی مقدار جتنا ارض مقدس کے قریب کر دے۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں وہاں موجود ہوتا تو یقیناً آپ لوگوں کو موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔ جو راستہ کے کنارے ایک سرخ ٹیلے کے قریب ہے۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मूसा अलैहिस्सलाम के पास मौत का फ़रिश्ता आया और कहने लगा ! अपने रब का हुक्म का पालन कीजिये (यानि मरने के लिए तैयार हो जाइये) उस पर मूसा अलैहिस्सलाम ने फ़रिश्ते की आंख पर थप्पड़ मार दिया और उस की आंख फोड़ डाली। वह फ़रिश्ता अल्लाह की तरफ़ लोटा और कहा ! बेशक तू ने मुझे अपने ऐसे बंदे की तरफ़ भेजा है जो मरना नहीं चाहता और बेशक उस ने मेरी आंख फोड़ डाली है। तो अल्लाह ने उस की आंख लोटा दी और कहा ! मेरे बंदे के पास जाओ और उस से कहो ! आप ज़िंदा रहना ही पसंद करेंगे ? अगर ज़िंदा रहना चाहते हैं तो बैल की पीठ पर अपना हाथ रखो, बस आप का हाथ जितने बाल ढाँक लेगा, हर बाल के बदले में आप एक साल ज़िंदा रहोगे। मूसा अलैहिस्सलाम ने कहा ! फिर क्या होगा ? फ़रिश्ते ने कहा ! फिर आप मर जाएंगे। मूसा अलैहिस्सलाम ने कहा ! फिर अच्छा है कि अभी मर जाऊं। फिर दुआ की ! ऐ मेरे रब ! मुझे पत्थर फेंकने की दूरी जितना पवित्र ज़मीन के पास करदे।” (हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह कहते हैं कि) रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अगर मैं वहां मौजूद होता तो बेशक आप लोगों को मूसा अलैहिस्सलाम की क़ब्र दिखाता। जो रासते के किनारे एक लाल टीले के क़रीब है।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب وفاة موسٰى وذكره بعد، رقم: 3407، أخبرنا معمر عن همام قال: حدثنا أبوهريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم نحوه.... - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل موسٰى عليه السلام، رقم: 2372/158، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم.... - مسند أحمد، رقم: 61/20531 - مصنف عبدالرزاق: 274/1، 275، كتاب الجامع، باب موسٰى وملك الموت، رقم: 20531 - شرح السنة: 265/5، 266، باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، رقم: 1451.»

   صحيح البخاري3407عبد الرحمن بن صخرارجع إليه فقل له يضع يده على متن ثور فله بما غطت يده بكل شعرة سنة قال أي رب ثم ماذا قال ثم الموت قال فالآن قال فسأل الله أن يدنيه من الأرض المقدس
   صحيح البخاري1339عبد الرحمن بن صخرلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الأحمر
   صحيح مسلم6148عبد الرحمن بن صخرلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق تحت الكثيب الأحمر
   صحيح مسلم6149عبد الرحمن بن صخرلو أني عنده لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الأحمر
   سنن النسائى الصغرى2091عبد الرحمن بن صخرارجع إليه فقل له يضع يده على متن ثور فله بكل ما غطت يده بكل شعرة سنة قال أي رب ثم مه قال الموت قال فالآن فسأل الله أن يدنيه من الأرض المقدسة رمية بحجر قال رسول الله فلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق تحت الكثيب الأحمر
   صحيفة همام بن منبه60عبد الرحمن بن صخرارجع إلى عبدي فقل له الحياة تريد فإن كنت تريد الحياة فضع يدك على متن ثور فما وارت يدك من شعرة فإنك تعيش بها سنة قال ثم مه قال ثم تموت قال فالآن من قريب قال رب أدنني من الأرض المقدسة رمية بحجر قال رسول الله لو أني عنده لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1339  
´ملک الموت کا (انسانی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس آنا `
«... أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ ,فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ ...»
۔۔۔ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔۔۔

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں دو مقامات پر ہے [1339، 3407]
امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی اسے روایت کیا ہے۔
مسلم النیسابوری [صحيح مسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6148، 6149]
النسائي [سنن النسائي 4؍118، 119 ح2091]
ابن حبان [صحيح ابن حبان، الاحسان 8؍38 ح6223، پرانا نسخه: ح6190]
ابن ابي عاصم [السنة: 599]
البيهقي فى الاسماء والصفات [ص492]
البغوي فى شرح السنة [265/5، 266 ح 451 او قال: هذا حدهث متفق على صحته]
الطبري فى التاريخ [434/1 دوسرا نسخه 505/1]
الحاكم فى المستدرك [578/2 ح 4107 و قال: هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه]
وابوعوانه فى مسنده [اتحاف المهرة 15؍104]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍269، 315، 533]
عبدالرزاق فى المصنف [11؍274، 375 ح20530، 20531]
همام بن منبه [الصحيفة: 60]
اس حدیث کو سیدنا الامام ابوہریرہ رضى اللہ عنہ سے درج ذیل تابعین نے بیان کیا ہے:
① همام بن منبه [البخاري: 3407 مختصراً، مسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6149]
② طاؤس [البخاري: 1339، 3407 ومسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6148]
③ عمار بن ابي عمار [أحمد 2؍533 ح10917 وسنده صحيح وصححه الحاكم على شرط مسلم 2؍578]
اس روايت كي دوسری سند کے لئے دیکھئے:
مسند أحمد [2؍351]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے، اسے بخاری، مسلم، ابن حبان، حاکم اور بغوی نے صحیح قرار دیا ہے۔

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس ملک الموت ایسی انسانی شکل میں آئے تھے جسے موسیٰ علیہ السلام نہیں پہچانتے تھے۔
◈ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وكان موسيٰ غيورًا، فرأي فى داره رجلاً لم يعرفه، فشال يده فلطمه، فأتت لطمته على فقءِ عينه التى فى الصورة التى يتصور بها، لا الصورة التى خلقه الله عليها»
اور موسیٰ (علیہ السلام) غیور تھے۔ پس انہوں نے اپنے گھر میں ایسا آدمی دیکھا جسے وہ پہچان نہ سکے تو ہاتھ بڑھا کر مکا مار دیا۔ یہ مکا اس (فرشتے) کی (انسانی صورت والی) اس آنکھ پر لگا جو اس نے اختیار کی تھی۔ جس (اصلی) صورت پر اللہ نے اسے پیدا کیا، اس پر یہ مکا نہیں لگا۔ إلخ [الاحسان، نسخه محققه 14؍115]
◈ امام بغوی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے حافظ ابن حبان کی تائید ہوتی ہے۔ [ديكهئے شرح السنة 5؍266۔ 268]
◈ اور فرمایا کہ: یہ مفہوم ابوسلیمان الخطابی نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے تاکہ ان بدعتی اور ملحد لوگوں پر رد ہو جو اس حدیث اور اس جیسی دوسری احادیث پر طعن کرتے ہیں، اللہ ان (گمراہوں) کو ہلاک کرے اور مسلمانوں کو ان کے شر سے بچائے۔ [شرح السنة 5؍268]
↰ مختصر یہ کہ موسیٰ علیہ السلام کو یہ پتا نہیں تھا کہ یہ فرشتہ ہے اور ان کی روح قبض کرنے کے لئے آیا ہے، لہٰذا انہوں نے اسے غیر آدمی سمجھ کر مارا۔ جب انہیں معلوم ہو گیا کہ یہ فرشتہ ہے اور روح قبض کرنا چاہتا ہے تو لبیک کہا اور سر تسلیم خم کیا۔ پس یہ حدیث «وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللَّـهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللَّـهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ» [63-المنافقون:11] اللہ تعالیٰ ہرگز تاخیر نہیں کرتا جب کسی کی اجل آجائے۔ کے خلاف نہیں ہے۔ «والحمدلله»
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 12   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.