الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
59. بَابُ مَا يَكُونُ مِنَ الظَّنِّ:
59. باب: گمان سے کوئی بات کہنا۔
(59) Chapter. What sort of suspicion is allowed.
حدیث نمبر: 6068
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث بهذا، وقالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم يوما وقال:" يا عائشة ما اظن فلانا وفلانا يعرفان ديننا الذي نحن عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بِهَذَا، وَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ مَا أَظُنُّ فُلَانًا وَفُلَانًا يَعْرِفَانِ دِينَنَا الَّذِي نَحْنُ عَلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے یہی حدیث نقل کی اور (اس میں یوں ہے کہ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا عائشہ میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں لوگ ہم جس دین پر ہیں اس کو نہیں پہچانتے۔

Narrated Al-Laith: `Aisha said "The Prophet entered upon me one day and said, 'O `Aisha! I do not think that so-and-so and so-and-so know anything of our religion which we follow."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 94


   صحيح البخاري6068عائشة بنت عبد اللهما أظن فلانا وفلانا يعرفان من ديننا شيئا قال الليث كانا رجلين من المنافقين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6068  
6068. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے عائشہ! میں فلاں شخص کو گمان نہیں کرتا وہ ہمارے دین کے متعلق کچھ نہیں جانتے ہوں جس پر ہم قائم ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6068]
حدیث حاشیہ:
زمانہ نبوی میں منافقین کی ایک جماعت بہت ہی خطرناک تھی جو اوپر سے مسلمان بنتے اور دل سے ہر وقت مسلمانوں کا برا چاہتے ایسے بد بختوں نے ہمیشہ اسلام کو بہت نقصان پہنچایا ہے، ایسے لوگ آج کل بھی بہت ہیں۔
إلا ما شاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6068   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6068  
6068. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے عائشہ! میں فلاں شخص کو گمان نہیں کرتا وہ ہمارے دین کے متعلق کچھ نہیں جانتے ہوں جس پر ہم قائم ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6068]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو آدمیوں کے اخلاق وکردار کو دیکھ کر فرمایا:
وہ میرے گمان کے مطابق ہمارے دین اسلام کے متعلق کچھ بھی معلومات نہیں رکھتے۔
(2)
واضح رہے کہ اس طرح کی بدگمانی اس زمرے میں نہیں آتی جو گناہ اور خلاف شریعت ہے کیونکہ بعض اوقات ہمیں کسی سے اچھا فعل معلوم نہیں ہوتا تو اس کے متعلق بدگمانی سی پیدا ہو جاتی ہے، مثلاً:
کوئی عشاء اور صبح کی نماز میں حاضر نہیں ہوتا تو اس کے متعلق ہم بدگمانی کر لیتے ہیں کہ وہ بیمار ہے یا اپنے دین میں کمزور ہے۔
(فتح الباري: 596/10)
اس بدگمانی کی بنیاد وہ مشہور حدیث بھی ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عشاء اور صبح کی نماز منافقین پر بہت بھاری ہوتی ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 657)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6068   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.