الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
63. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْهِجْرَانِ لِمَنْ عَصَى:
63. باب: نافرمانی کرنے والے سے تعلق توڑنے کا جواز۔
(63) Chapter. The desertion of a sinful person (disobedient to Allah and His Messenger ).
حدیث نمبر: Q6078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال كعب حين تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم ونهى النبي صلى الله عليه وسلم المسلمين عن كلامنا وذكر خمسين ليلةوَقَالَ كَعْبٌ حِينَ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلَامِنَا وَذَكَرَ خَمْسِينَ لَيْلَةً
کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (غزوہ تبوک میں) شریک نہیں ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بات چیت کرنے سے مسلمانوں کو روک دیا تھا اور آپ نے پچاس دن کا تذکرہ کیا۔

حدیث نمبر: 6078
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف غضبك ورضاك" قالت: قلت: وكيف تعرف ذاك يا رسول الله؟ قال:" إنك إذا كنت راضية قلت: بلى ورب محمد، وإذا كنت ساخطة قلت: لا ورب إبراهيم"، قالت: قلت: اجل لست اهاجر إلا اسمك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ" قَالَتْ: قُلْتُ: وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ: بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ: لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ"، قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلَّا اسْمَكَ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری ناراضگی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔ ام المؤمنین نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کس طرح سے پہچانتے ہیں؟ فرمایا کہ جب تم خوش ہوتی ہو کہتی ہو، ہاں محمد کے رب کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں، ابراہیم کے رب کی قسم! بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: جی ہاں , آپ کا فرمانا بالکل صحیح ہے میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑتی ہوں۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, " I know whether you are angry or pleased." I said, "How do you know that, Allah's Apostle?" He said, "When you are pleased, you say, "Yes, by the Lord of Muhammad,' but when you are angry, you say, 'No, by the Lord of Abraham!' " I said, "Yes, I do not leave, except your name."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 101


   صحيح البخاري6078عائشة بنت عبد اللهأعرف غضبك ورضاك قالت قلت وكيف تعرف ذاك يا رسول الله قال إنك إذا كنت راضية قلت بلى ورب محمد وإذا كنت ساخطة قلت لا ورب إبراهيم قالت قلت أجل لست أهاجر إلا اسمك
   صحيح البخاري5228عائشة بنت عبد اللهأعلم إذا كنت عني راضية وإذا كنت علي غضبى قالت فقلت من أين تعرف ذلك فقال أما إذا كنت عني راضية فإنك تقولين لا ورب محمد وإذا كنت علي غضبى قلت لا ورب إبراهيم قالت قلت أجل والله يا رسول الله ما أهجر إلا اسمك
   صحيح مسلم6285عائشة بنت عبد اللهأعلم إذا كنت عني راضية وإذا كنت علي غضبى قالت فقلت ومن أين تعرف ذلك قال أما إذا كنت عني راضية فإنك تقولين لا ورب محمد وإذا كنت غضبى قلت لا ورب إبراهيم قالت قلت أجل والله يا رسول الله ما أهجر إلا اسمك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6078  
6078. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تمہاری ناراضی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کیسے پہچانتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب تم خوش ہوتی تو کہتی ہو: کیوں نہیں مجھے رب محمد ﷺ کی قسم ہے اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: نہیں نہیں، مجھے رب ابراہیم کی قسم ہے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے عرض کی: ہاں ایسا ہی ہے، میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑ دیتی ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6078]
حدیث حاشیہ:
باقی دل سے آپ کی محبت نہیں جاتی۔
ترجمہ باب سے مطابقت یوں ہوئی کہ جب حدیث سے بے گناہ خفا رہنا جائز ہوا تو گناہ کی وجہ سے خفا رہنا بطریق اولیٰ جائز ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6078   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6078  
6078. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تمہاری ناراضی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کیسے پہچانتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب تم خوش ہوتی تو کہتی ہو: کیوں نہیں مجھے رب محمد ﷺ کی قسم ہے اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو: نہیں نہیں، مجھے رب ابراہیم کی قسم ہے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے عرض کی: ہاں ایسا ہی ہے، میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑ دیتی ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6078]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی طبعی امر کی وجہ سے ناراضی کی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خفا ہو جاتی تھیں اور آپ کا غصہ صرف طبعی غیرت کی وجہ سے ہوتا تھا جو عورتوں کے لیے معاف ہے کیونکہ یہ غیرت خاوند سے زیادہ محبت کی بنا پر ہوتی ہے۔
جب کسی طبعی امر کی بنا پر ناراضی کی جا سکتی ہے تو مخالف شرع کام پر بطریق اولی جائز ہے۔
مخالف شریعت کام اگر زیادہ سنگین ہے تو بائیکاٹ اور ناراضی بھی زیادہ ہونی چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچاس رات تک قطع تعلق کیا تھا اور اگر کسی معاشرتی وجہ سے ناراضی ہو تو خندہ پیشانی ترک ہونی چاہیے، دل میں ناراضی نہیں ہونی چاہیے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعے سے معلوم ہوتا ہے۔
آپ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینا ترک کر دیتی تھیں، دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بدستور باقی رہتی تھی۔
واللہ اعلم. (فتح الباري: 611/10) (2)
امام ابو داود رحمہ اللہ میل ملاپ چھوڑنے کی وعید ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
اگر یہ قطع تعلقی اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتو اس پر وعیدیں نہیں ہیں کیونکہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک آدمی سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا تھا۔
(سنن ُبذ داود، الأدب، تحت حدیث: 4916)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6078   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.