الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
608 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: سمعناه من داود بن شابور، ويعقوب بن عطاء، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم في كنز وجده رجل: «إن كنت وجدته في قرية مسكونة، او في سبيل ميتاء فعرفه، وإن كنت وجدته في خربة جاهلية، او في قرية غير مسكونة، او غير سبيل ميتاء ففيه، وفي الركاز الخمس» 608 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، وَيَعْقُوبَ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَنْزٍ وَجَدَهُ رَجُلٌ: «إِنْ كُنْتَ وَجَدْتَهُ فِي قَرْيَةٍ مَسْكُونَةٍ، أَوْ فِي سَبِيلٍ مَيْتَاءَ فَعَرِّفْهُ، وَإِنْ كُنْتَ وَجَدْتَهُ فِي خَرِبَةٍ جَاهِلِيَّةٍ، أَوْ فِي قَرْيَةٍ غَيْرِ مَسْكُونَةٍ، أَوْ غَيْرِ سَبِيلِ مَيْتَاءَ فَفِيهِ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ»
608- سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ ایک شخص کو خزانہ ملا، تو اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تمہیں یہ کسی رہاشی آبادی سے ملا ہے، توتم اس کا اعلان کرتے رہو لیکن اگر تمہیں یہ زمانہ جاہلیت کے کسی کھنڈ رسے ملاہے یا غیر رہائشی آبادی سے ملا ہے یا عام گزر گاہ سے ہٹ کر کسی راستے سے ملا ہے، تو پھر اس میں اور رکاز میں خمس کی ادائیکی لازم ہوگی۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن الجارود فى "المنتقى" برقم: 727، 893، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2327، 2328، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2387، 8243، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2493، 4971، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1710، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1289، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2596، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7735»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:608  
608- سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ ایک شخص کو خزانہ ملا، تو اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تمہیں یہ کسی رہاشی آبادی سے ملا ہے، توتم اس کا اعلان کرتے رہو لیکن اگر تمہیں یہ زمانہ جاہلیت کے کسی کھنڈ رسے ملاہے یا غیر رہائشی آبادی سے ملا ہے یا عام گزر گاہ سے ہٹ کر کسی راستے سے ملا ہے، تو پھر اس میں اور رکاز میں خمس کی ادائیکی لازم ہوگی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:608]
فائدہ:
اس حدیث میں پہلا مسئلہ یہ بیان ہوا ہے کہ اگر آباد راستے میں کوئی گری پڑی قیمتی چیز مل جائے تو اس کا ایک سال تک اعلان کرنا چاہیے، اگر اس کا مالک مل جائے تو اس کو واپس کر دی جائے لیکن اگر نہ ملے تو جس کو ملی تھی، وہی اس کا مالک ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ویران جگہ سے کوئی چیز ملے یا مدفون چیز ملے تو اس میں سے پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروائے یا غریبوں وغیرہ میں تقسیم کر دے، باقی اپنے استعمال میں لے آئے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 608   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.