الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
33. باب كَمْ أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ:
33. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ اور مدینہ میں کتنی مدت قیام فرمایا ہے؟
حدیث نمبر: 6095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، قال، قلت لعروة : " كم لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة؟ قال: عشرا، قلت: فإن ابن عباس ، يقول: بضع عشرة "، قال: فغفره، وقال: إنما اخذه من قول الشاعر ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ، قُلْتُ لِعُرْوَةَ : " كَمْ لَبِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: عَشْرًا، قُلْتُ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: بِضْعَ عَشْرَةَ "، قَالَ: فَغَفَّرَهُ، وَقَالَ: إِنَّمَا أَخَذَهُ مِنْ قَوْلِ الشَّاعِرِ ".
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے عروہ سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (بعثت کے بعد) مکہ میں کتنے سال رہے؟انھوں نے کہا: دس (سال۔) کہا: میں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو دس (سال۔) سے کچھ زائد بتاتے ہیں۔انھوں (عمرو بن دینار) نے کہا: توانھوں (عروہ رحمۃ اللہ علیہ) نے کہا: اللہ ان کی مغفرت کرے!اور کہا: انھوں نے یہ عمر شاعر کے قول سے اخذ کی ہے۔
عمرو کہتے ہیں،میں نے عروہ سے پوچھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں کتنا عرصہ قیام کیا؟ اس نے کہا، دس سال، میں نے کہا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما تو دس سال سے زائد بتاتے ہیں، عروہ نے کہا، اللہ ان کی مغفرت فرمائے، انہوں نے یہ بات شاعر کے قول سے اخذ کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2350


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6095  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عروہ کا اشارہ،
ابو قیس صرمہ بن ابی انس کے اس شعر کی طرف ہے۔
ثوی فی قريش بضع عشرة حجة يذكر لويلقٰی خليلا مواتيا وہ قریش میں دس سال سے کچھ زائد سال رہے،
اس خیال سے وعظ و تذکیر کرتے رہے کہ کوئی دوست مل جائے،
جو ہم نوائی کرے۔
لیکن صحیح قول حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ہے،
حضرت عروہ نے اپنے خیال کے مطابق اس کو درست نہیں سمجھا،
اس لیے ان کے حق میں مغفرت کی دعا کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6095   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.