الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
50. بَابُ : كَيْفَ الْجَمْعُ
50. باب: جمع بین الصلاتین کیسے کی جائے؟
Chapter: How To Combine Prayers
حدیث نمبر: 610
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن عقبة، ومحمد بن ابي حرملة، عن كريب، عن ابن عباس، عن اسامة بن زيد، وكان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه من عرفة، فلما اتى الشعب نزل فبال ولم يقل اهراق الماء، قال: فصببت عليه من إداوة، فتوضا وضوءا خفيفا، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك" فلما اتى المزدلفة صلى المغرب، ثم نزعوا رحالهم، ثم صلى العشاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا أَتَى الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ، قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" فَلَمَّا أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ نَزَعُوا رِحَالَهُمْ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ میں سواری پر پیچھے بٹھا لیا تھا) تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی پر آئے تو اترے، اور پیشاب کیا، (انہوں نے لفظ «بَالَ» کہا «أهراق الماء» نہیں کہا ۱؎) تو میں نے برتن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، آپ نے ہلکا پھلکا وضو کیا، میں نے آپ سے عرض کیا: نماز پڑھ لیجئیے، تو آپ نے فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے، جب آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب پڑھی، پھر لوگوں نے اپنی سواریوں سے کجاوے اتارے، پھر آپ نے عشاء پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 97)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 35 (181)، الحج 95 (1672)، صحیح مسلم/الحج 47 (1280)، سنن ابی داود/المناسک 64 (1925)، مسند احمد 5/200، 202، 208، 210 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان دونوں لفظوں کے معنی ہیں پیشاب کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 610  
´جمع بین الصلاتین کیسے کی جائے؟`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ میں سواری پر پیچھے بٹھا لیا تھا) تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی پر آئے تو اترے، اور پیشاب کیا، (انہوں نے لفظ «بَالَ» کہا «أهراق الماء» نہیں کہا ۱؎) تو میں نے برتن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، آپ نے ہلکا پھلکا وضو کیا، میں نے آپ سے عرض کیا: نماز پڑھ لیجئیے، تو آپ نے فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے، جب آپ مزدلفہ پہنچے تو مغرب پڑھی، پھر لوگوں نے اپنی سواریوں سے کجاوے اتارے، پھر آپ نے عشاء پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 610]
610 ۔ اردو حاشیہ:
➊ باب کا مقصد یہ ہے کہ مغرب ا ور عشاء کی نمازوں کے درمیان اگر کچھ فاصلہ ہو جائے، مثلاً: پالان اتارنا، سامان سنبھالنا یا کچھ کھا پی لینا تو اس سے جمع میں حرج نہ ہو گا جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔
➋ اگر سواری کا جانور طاقت ور ہو تو اس پر اپنے پیچھے کسی کو بٹھا لینا جائز ہے۔ اگر جانور اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر درست نہیں کیونکہ یہ جانور پر ظلم ہو گا۔
➌ وضو میں کسی سے استعانت لینا جائز ہے۔
➍ مزدلفہ پہنچنے سے قبل راستے ہی میں مغرب کی نماز ادا کرنا جائز نہیں۔
➎ اگر دونمازیں اکٹھی کرنی ہوں تو ان کے درمیان سنن رواتب پڑھنے ضرورت نہیں، صرف فرض پڑھے جائیں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 610   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.