الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
76. بَابُ الْحَذَرِ مِنَ الْغَضَبِ:
76. باب: غصہ سے پرہیز کرنا اللہ تعالیٰ کے فرمان (سورۃ شوریٰ) کی وجہ سے۔
(76) Chapter. To be cautious from being angry.
حدیث نمبر: 6115
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن عدي بن ثابت، حدثنا سليمان بن صرد، قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم ونحن عنده جلوس واحدهما يسب صاحبه مغضبا قد احمر وجهه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد، لو قال: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"، فقالوا للرجل: الا تسمع ما يقول النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إني لست بمجنون.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ وَأَحَدُهُمَا يَسُبُّ صَاحِبَهُ مُغْضَبًا قَدِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ، لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، فَقَالُوا لِلرَّجُلِ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ بِمَجْنُونٍ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑا کیا، ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک شخص دوسرے کو غصہ کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے۔ اگر یہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» کہہ لے۔ صحابہ نے اس سے کہا کہ سنتے نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں؟

Narrated Sulaiman bin Sarad: Two men abused each other in front of the Prophet while we were sitting with him. One of the two abused his companion furiously and his face became red. The Prophet said, "I know a word (sentence) the saying of which will cause him to relax if this man says it. Only if he said, "I seek refuge with Allah from Satan, the outcast.' " So they said to that (furious) man, 'Don't you hear what the Prophet is saying?" He said, "I am not mad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 136


   صحيح البخاري3282سليمان بن صردأعلم كلمة لو قالها ذهب عنه ما يجد لو قال أعوذ بالله من الشيطان ذهب عنه ما يجد
   صحيح البخاري6115سليمان بن صردأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد لو قال أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
   صحيح البخاري6048سليمان بن صردأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد تعوذ بالله من الشيطان
   صحيح مسلم6646سليمان بن صردأعرف كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
   صحيح مسلم6647سليمان بن صردأعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
   سنن أبي داود4781سليمان بن صردأعرف كلمة لو قالها هذا لذهب عنه الذي يجد أعوذ بالله من الشيطان الرجيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4781  
´غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
سلیمان بن صرد کہتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جو غصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا، وہ کلمہ «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم»، تو اس آدمی نے کہا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4781]
فوائد ومسائل:
1) شرعی غیرت کے علاوہ انتہائی غصہ شیطانی اثر ہوتا ہے اور اس کا علاج تعوذ ہے۔
بشرطیکہ بندہ اس حقیقت کا ادراک رکھتا ہو۔

2) غیر شرعی غصے کی ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انسان حق قبول نہیں کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4781   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6115  
6115. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کےپاس دو آدمی لڑ پڑے۔ اس وقت ہم بھی آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک شخص دوسرے کو گالیاں دے رہاتھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر یہ شخص اسے کہہ دے تو اس کا غصہ کافور ہوجائے گا۔ کاش! یہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھتا۔ صحابہ نے کہا: تم سنتے نہیں کہ نبی ﷺ کیا فر رہے ہیں؟ اس نے کہا: میں دیوانہ نہیں ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6115]
حدیث حاشیہ:
یہ بھی اس نے غصہ کی حالت میں کہا بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے، پھر اس نے یہ کلمہ پڑھ لیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6115   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6115  
6115. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کےپاس دو آدمی لڑ پڑے۔ اس وقت ہم بھی آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک شخص دوسرے کو گالیاں دے رہاتھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر یہ شخص اسے کہہ دے تو اس کا غصہ کافور ہوجائے گا۔ کاش! یہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھتا۔ صحابہ نے کہا: تم سنتے نہیں کہ نبی ﷺ کیا فر رہے ہیں؟ اس نے کہا: میں دیوانہ نہیں ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6115]
حدیث حاشیہ:
(1)
غصے کو دور کرنے والی سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ بندہ توحید حقیقی کو اپنے ذہن میں لائے کہ ہر چیز کا فاعل حقیقی اللہ تعالیٰ ہے، اگر اسے کسی کی طرف سے تکلیف پہنچتی ہے تو اس بات کو مستحضر کرے کہ اگر اللہ چاہے تو کوئی غیر مجھ پر مسلط نہیں ہو سکتا۔
اس سے غصہ ختم ہو جائے گا۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنے میں یہی حکمت ہے کہ شیطان اس سے الگ ہو جائے جس کی وسوسہ اندازی سے غصہ پروان چڑھا ہوا ہے۔
(فتح الباری: 10/640) (2)
اس شخص نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے غصے کا علاج تجویز کیا ہے تو اسے پڑھنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہو گی۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے اور وہ کلمہ پڑھ لیا ہے۔
میں پاگل نہیں ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنوں لیکن اس پر عمل نہ کروں۔
واللہ اعلم الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. سب المسلم وقتاله (الأخلاق والآداب)
2. علاج الغضب (الأخلاق والآداب)
3. الاستعاذة من شياطين الإنس والجن (العبادات)
موضوعات 1. مسلمان کو گالی دینا اور اس سے لڑنا (اخلاق و آداب)
2. غصے کا علاج (اخلاق و آداب)
3. انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کا ہونا (عبادات)
Topics 1. Abdusing muslim amd fighting with him (Ethics and Manners)
2. Cute for anger (Ethics and Manners)
3. Satans among Humans and Jinns (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/6115 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
ترجمۃ الباب:
اللہ تعالیٰ کے فرمان (سورۃ شوریٰ)
کی وجہ سے اور سورۃ آل عمران میں فرمایا اور (اللہ کے پیارے بندے وہ ہیں)
جو کبیرہ گناہوں سے اور بے شرمی سے پر ہیز کرتے ہیں اور جب وہ غصہ ہو تے ہیں تو معاف کردیتے ہیں اورجو خرچ کرتے ہیں خوشحال اورتنگ دستی میں اور غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہوتے ہیں اور اللہ اپنے مخلص بندوں کو پسند کرتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کےپاس دو آدمی لڑ پڑے۔
اس وقت ہم بھی آپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک شخص دوسرے کو گالیاں دے رہاتھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر یہ شخص اسے کہہ دے تو اس کا غصہ کافور ہوجائے گا۔
کاش! یہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھتا۔
صحابہ نے کہا:
تم سنتے نہیں کہ نبی ﷺ کیا فر رہے ہیں؟ اس نے کہا:
میں دیوانہ نہیں ہوں۔
حدیث حاشیہ:
(1)
غصے کو دور کرنے والی سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ بندہ توحید حقیقی کو اپنے ذہن میں لائے کہ ہر چیز کا فاعل حقیقی اللہ تعالیٰ ہے، اگر اسے کسی کی طرف سے تکلیف پہنچتی ہے تو اس بات کو مستحضر کرے کہ اگر اللہ چاہے تو کوئی غیر مجھ پر مسلط نہیں ہو سکتا۔
اس سے غصہ ختم ہو جائے گا۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنے میں یہی حکمت ہے کہ شیطان اس سے الگ ہو جائے جس کی وسوسہ اندازی سے غصہ پروان چڑھا ہوا ہے۔
(فتح الباری: 10/640) (2)
اس شخص نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے غصے کا علاج تجویز کیا ہے تو اسے پڑھنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہو گی۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے اور وہ کلمہ پڑھ لیا ہے۔
میں پاگل نہیں ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنوں لیکن اس پر عمل نہ کروں۔
واللہ اعلم ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وہ لوگ کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب بھی غصے میں آتے ہیں تو وہ معاف کردیتے ہیں۔
اللہ عزوجل کا ایک ارشاد ہے:
جو لوگ خوشحالی اور تنگی میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے سلیمان بن صرد ؓ نے بیان کیا کہ دو آدمیوں نے نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں جھگڑا کیا، ہم بھی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔
ایک شخص دوسرے کو غصہ کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ تھا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں کہ اگر یہ شخص اسے کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہوجائے۔
اگر یہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہہ لے۔
صحابہ نے اس سے کہا کہ سنتے نہیں، حضور اکرم ﷺ کیا فر رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ کیا میں دیوانہ ہوں؟ حدیث حاشیہ:
یہ بھی اس نے غصہ کی حالت میں کہا بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے، پھر اس نے یہ کلمہ پڑھ لیا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Sulaiman bin Sarad (RA)
:
Two men abused each other in front of the Prophet (ﷺ) while we were sitting with him. One of the two abused his companion furiously and his face became red. The Prophet (ﷺ) said, "I know a word (sentence)
the saying of which will cause him to relax if this man says it. Only if he said, "I seek refuge with Allah from Satan, the outcast.' " So they said to that (furious)
man, 'Don't you hear what the Prophet (ﷺ) is saying?" He said, "I am not mad." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
یہ بھی اس نے غصہ کی حالت میں کہا بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سن لیا ہے، پھر اس نے یہ کلمہ پڑھ لیا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم6169٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
6115٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5650٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
6115٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
5764٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5889٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6115٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
6115١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
6115 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے۔
اس دین میں حق بنیادی چیز توحید وایمان کی دعوت ہے۔
جو خوش قسمت شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بنیادی دعوت کو قبول کرلے اسے عملی زندگی گزارنے کے لیے ہدایات دی جاتی ہیں۔
ان ہدایات کو دوحصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ان میں بتایا جاتا ہے کہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا کیا حق ہے؟اور اس سلسلے میں بندوں کے فرائض وواجبات کیا ہیں؟پھر ان حقوق واجبات کو ادا کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟٭ وہ ہدایات جن کا تعلق بندوں پر بندوں کے حقوق سے ہے،یعنی دوسرے بندوں کے کیا حقوق ہیں؟اور اس دنیا میں جب ایک انسان دوسرے سے کوئی معاملہ کرتا ہے تو اسے کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے؟پھر اس کے متعلق اللہ تعالیٰ کے کیا احکام ہیں؟انھیں حقوق العباد کہتے ہیں۔
حقوق العباد کا معاملہ اس اعتبار سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ اگر ان حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی ہوجائے،یعنی کسی بندے کی حق تلفی یا اس پر ظلم وزیادتی ہوجائے تو اس کی تلافی کا معاملہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں نہیں رکھا بلکہ تلافی کی یہ صورت ہے کہ دنیا میں اس بندے کا حق ادا کردیا جائے یا اس سے معافی حاصل کرلی جائے۔
اگر دونوں صورتوں میں سے کوئی صورت نہ بن سکی تو آخرت میں اپنی نیکیاں دے کر یا اس کی برائیاں لے کر معاملہ طے کیا جائے گا لیکن وہاں یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا کیونکہ محنت ومشقت سے کمائی ہوئی اپنی نیکیوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے اور ناکردہ گناہوں کو اپنے کھاتے میں ڈالنا ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"جس کسی نے اپنی بھائی کے ساتھ ظلم وزیادتی کی ہو،اس کی عزت پر حملہ کیا ہو یا کسی دوسرے معاملے میں اس کی حق تلفی کی ہو تو اسے چاہیے کہ یوم آخرت سے پہلے پہلے اسی زندگی میں اس کے ساتھ اپنا معاملہ صاف کرلے۔
آخرت میں کسی کے پاس درہم ودینار نہیں ہوں گے بلکہ اس کے پاس اگر نیک اعمال ہیں تو بقدر ظلم،مظلوم کو اس کے نیک اعمال دیے جائیں گے اور اگر نیکیوں سے خالی ہاتھ ہوگا تو مظلوم کے کچھ گناہ اس پر لاددیے جائیں گے۔
"(صحیح البخاری، المظالم، حدیث: 2449)
پھر حقوق العباد کے دوحصے حسب ذیل ہیں:
٭ ایک وہ حقوق ہیں جن کا تعلق آپس کے لین دین اور معاملات سے ہے، مثلاً:
خریدوفروخت، تجارت وزراعت، قرض وامانت، ہبہ ووصیت،محنت ومزدوری یا آپس کے اختلافات اور جھگڑوں میں عدل وانصاف اور شہادت ووکالت سے متعلق ہیں۔
انھیں مالی حقوق یا معاملات کا نام دیا جاتا ہے۔
٭دوسرے وہ حقوق ہیں جن کا تعلق معاشرتی آداب واحکام سے ہے، مثلاً:
والدین، زوجین، عزیزو اقارب، چھوٹوں، بڑوں، پڑوسیوں، محتاج لوگوں اور ضرورت مند کے ساتھ کیا رویہ اور کیسا برتاؤ ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ آپس میں ملنے جلنے،اٹھنے بیٹھنے کے مواقع پر کن آداب واحکام کی پابندی ضروری ہے۔
ان حقوق کو ہم آداب واخلاق یا معاشرت کا نام دیتے ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الادب میں حقوق العباد کے اس دوسرے حصے کو بیان کیا ہے۔
ادب کے لغوی معنی ہیں جمع کرنا۔
لوگوں کو طعام کے لیے جمع کرنا اور انھیں کھانے کے لیے بلانے کے معنی میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے،اسی لیے خوشی کے موقع پر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے اسے عربی زبان میں مادبه کہتے ہیں۔
لفظ ادب بھی مأدبہ سے ماخوز ہے کیونکہ اس میں اخلاق حسنہ کو اختیار کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"قابل تعریف گفتارو کردار کو عمل میں لانے کا نام ادب ہے" کچھ حضرات نے کہا ہے کہ اچھے اخلاق اختیار کرنا ادب ہے جبکہ کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ چھوٹے سے نرمی اور بڑے کی تعظیم ادب ہے۔
"(فتح الباری: 10/491)
اسلامی تعلیمات سے مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا نظام ادب وترتیت نہایت جامع، ہمہ گیر اور انتہائی مؤثر ہے۔
دنیا کا کوئی بھی مذہب اس طرح کی جامع تعلیمات پیش کرنے سے قاصر ہے کیونکہ اسلام میں زندگی کے ہر گوشے کے متعلق آداب موجود ہیں۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"دین اسلام سراپا ادب ہے۔
"(مدارج الساکین: 2/363)
اس طرح انھوں نے امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا ایک انتہائی خوبصورت اور قیمتی مقولہ پیش کیا ہے:
"ہمیں بہت زیادہ علم کے بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے۔
"(مدارج الساکین: 2/356)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ہماری مکمل رہنمائی فرمائی ہے۔
انھوں نے ایک جامع نظام اخلاق و آداب امت کے حوالے کیا ہے جسے ہم دوحصوں میں تقسیم کرتے ہیں:
٭ آدابِ حقوق٭ اخلاق وکردار۔
ان کی پیش کردہ احادیث دو طرح کی ہیں:
ایک وہ جن میں اصولی طور پر اخلاق وآداب پر زور دیا گیا ہے اور ان کی اہمیت وفضیلت اور ان کا غیر معمولی اخروی ثواب بیان کیا گیا ہے۔
دوسری وہ احادیث ہیں جن میں خاص خاص حقوق وآداب اختیار کرنے یا بعض اخلاق وکردار سے بچنے کی تاکید بیان ہوئی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے نظام اخلاق وآداب کے لیے دو سوچھپن (256)
مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں پھچتر (75)
معلق اور ایک صداکیاسی(81)
احادیث متصل سند سے بیان کی ہیں،پھر ان میں دوسو ایک(201)
حدیثیں مکرر ہیں اور باقی پچپن(55)
احادیث خالص ہیں۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے انیس (19)
احادیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ احادیث کو بیان کیا ہے،پھر انھوں نے مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ سے منقول گیارہ(11)
آثار پیش کیے ہیں۔
آپ کی فقاہت اور قوت استنباط کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان احادیث وآثار سے بیسوں آداب واخلاق کو ثابت کرتے ہوئے ایک سو اٹھائیس (128)
چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں۔
بہرحال آداب زندگی کو اختیار کرنا اخروی سعادت کا باعث ہے۔
انھیں اختیار کرنے سے قلبی سکون اور راحت ملتی ہے،اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی راحت وچین کا سامان مہیا ہوگا اور ان آداب سے محرومی اخروی سعادت سے محرومی کا ذریعہ ہے،نیز دنیاوی زندگی بھی بے چینی سے گزرے گی اور دوسروں کی زندگیاں بھی بے مزہ اور تلخ ہوں گی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اچھے اخلاق وآداب بجالانے کی توفیق دے اور برے کردار وگفتار سے ہمیں محفوظ رکھےقارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ پیش کردہ احادیث کا مطالعہ خالص " علمی سیر" کے طور پر ہر گز نہ کریں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے ایمانی تعلق کو تازہ کرنے، ان پر عمل کرنے اور ان سے ہدایت حاصل کرنے کی نیت سے پڑھیں۔
اگر ایسا کیا گیا تو امید ہے کہ ان انوار برکات سے ہم جلد مالا مال ہوں گے جن کی ہمیں دنیا وآخرت میں بہت ضرورت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6115   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.