الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
118. بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ:
118. باب: آسمان کی طرف نظر اٹھانا۔
(118) Chapter. To raise the sight towards the sky.
حدیث نمبر: Q6214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله تعالى افلا ينظرون إلى الإبل كيف خلقت {17} وإلى السماء كيف رفعت {18} سورة الغاشية آية 17-18 وقال ايوب عن ابن ابي مليكة عن عائشة رفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه إلى السماءوَقَوْلِهِ تَعَالَى أَفَلا يَنْظُرُونَ إِلَى الإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ {17} وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ {18} سورة الغاشية آية 17-18 وَقَالَ أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الغاشیہ میں) فرمایا «أفلا ينظرون إلى الإبل كيف خلقت * وإلى السماء كيف رفعت‏» کیا وہ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اس کی پیدائش کی گئی ہے اور آسمان کی طرف کہ کیسے وہ بلند کیا گیا ہے۔ اور ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا۔

حدیث نمبر: 6214
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن يقول: اخبرني جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ثم فتر عني الوحي فبينا انا امشي سمعت صوتا من السماء، فرفعت بصري إلى السماء، فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْيُ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ".
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے جابر بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے پاس وحی آنے کا سلسلہ بند ہو گیا۔ ایک دن میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی، میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو میں نے پھر اس فرشتہ کو دیکھا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: That he heard Allah's Apostle saying. "Then there was a pause in the revelation of the Divine Inspiration to me. Then while I was walking all of a sudden I heard a voice from the sky, and I raised my sight towards the sky and saw the same angel who had visited me in the cave of Hira,' sitting on a chair between the sky and the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 233


   صحيح البخاري6214جابر بن عبد اللهفتر عني الوحي فبينا أنا أمشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري إلى السماء فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والأرض
   جامع الترمذي3325جابر بن عبد اللهيحدث عن فترة الوحي بينما أنا أمشي سمعت صوتا من السماء فرفعت رأسي فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي بين السماء والأرض فجثثت منه رعبا فرجعت فقلت زملوني زملوني فدثروني فأنزل الله يأيها المدثر قم فأنذر إلى قوله والرجز فاهجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3325  
´سورۃ المدثر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ وحی موقوف ہو جانے کے واقعہ کا ذکر کر رہے تھے، آپ نے دوران گفتگو بتایا: میں چلا جا رہا تھا کہ یکایک میں نے آسمان سے آتی ہوئی ایک آواز سنی، میں نے سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ فرشتہ جو (غار) حراء میں میرے پاس آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے، رعب کی وجہ سے مجھ پر دہشت طاری ہو گئی، میں لوٹ پڑا (گھر آ کر) کہا: مجھے کمبل میں لپیٹ دو، تو لوگوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا، اسی موقع پر آیت «يا أيها المدثر قم فأنذر» سے «والرجز فاهجر» ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3325]
اردو حاشہ: 1؎:
اے کپڑااوڑھنے والے،
کھڑے ہوجااورلوگوں کوڈرا،
اوراپنے رب کی بڑائیاں بیان کر،
اپنے کپڑوں کوپاک رکھاکر،
اورناپاکی کو چھوڑدے (المدثر: 1-5)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3325   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6214  
6214. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: پھر میرے پاس وحی آنے کا سلسلہ بند ہو گیا۔ ایک دن میں جا رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا آسمان وزمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6214]
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے جو آج آپ کو بایں شکل نظر آئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.