الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
24. باب مِنْ فَضَائِلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
24. باب: سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of Sa'd Bin Mu'adh (RA)
حدیث نمبر: 6345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وجنازة سعد بن معاذ بين ايديهم، اهتز لها عرش الرحمن ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ، اهْتَزَّ لَهَا عَرْشُ الرَّحْمَنِ ".
ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا جنازہ لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا، فرمایا: "ان کی (موت کی) وجہ سے رحمان کا عرش جنبش میں آگیا۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبکہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ ان کے سامنے رکھا ہواتھا،فرمایا:"ان کی(موت کی) وجہ سے عرش الٰہی جھوم گیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2466

   صحيح البخاري3803جابر بن عبد اللهاهتز العرش لموت سعد بن معاذ
   صحيح مسلم6346جابر بن عبد اللهاهتز عرش الرحمن لموت سعد بن معاذ
   صحيح مسلم6345جابر بن عبد اللهاهتز لها عرش الرحمن
   جامع الترمذي3848جابر بن عبد اللهاهتز له عرش الرحمن
   سنن ابن ماجه158جابر بن عبد اللهاهتز عرش الله لموت سعد بن معاذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث158  
´سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد بن معاذ کی موت کے وقت رحمن کا عرش جھوم اٹھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 158]
اردو حاشہ:
(1)
مومن کی روح جب آسمان پر جاتی ہے تو جہاں جہاں سے گزرتی ہے، سب فرشتے خوش ہوتے ہیں۔
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات پر جب ان کی روح مبارک آسمانوں پر گئی تو عرش الہی کو بھی اس کی آمد پر خوشی ہوئی اور اس میں خوشی کے اظہار کے طور پر حرکت پیدا ہوئی۔

(2)
اللہ کی مخلوق جو انسان کی نظر میں بے جان اور سمجھ بوجھ سے خالی ہے، حقیقت میں ایسے نہیں، بلکہ بے جان مخلوق میں بھی شعور اور احساس ہے لیکن وہ انسان کے حواس سے بالاتر ہے۔

(3)
بعض علماء نے عرش کی خوشی سے مقرب فرشتوں کی خوشی مراد لی ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 158   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3848  
´سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: اور سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ (اس وقت لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا): ان کے لیے رحمن کا عرش (بھی خوشی سے) جھوم اٹھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3848]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: ان کے آسمان پر آ جانے کی خوشی میں،
بعض لوگوں نے رحمان کے عرش کو اٹھانے والے فرشتے مراد لیا ہے کہ وہ سعدبن معاذ رضی اللہ عنہ کے آسمان پر آنے کی خوشی میں جھوم اٹھے،
بہرحال یہ ان کے مقرب بارگاہِ الٰہی ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3848   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6345  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے جمادات میں بھی کچھ نہ کچھ شعور و احساس رکھا ہے،
اس لیے پتھر بھی اللہ کے خوف و خشیت سے گرتے ہیں اور اگر قرآن مجید پہاڑ پر اتار دیا جاتا تو وہ بھی خشوع و خضوع کی بنا پر ریزہ ریزہ ہو جاتا،
اس طرح حضرت سعد بن معاذ کی روح کے پرواز کرنے پر اس کی آمد پر اظہار مسرت و شادمانی کے لیے عرش الٰہی مسرت سے جھوم اٹھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6345   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.