الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
35. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
35. باب: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of Abu Hurairah [Ad-Dawsi] (RA)
حدیث نمبر: 6399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حرملة بن يحيي التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان عروة بن الزبير حدثه ان عائشة ، قالت: " الا يعجبك ابو هريرة، جاء فجلس إلى جنب حجرتي يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم يسمعني ذلك وكنت اسبح، فقام قبل ان اقضي سبحتي، ولو ادركته لرددت عليه إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يسرد الحديث كسردكم ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ، جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی عروہ بن زبیر نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تمھیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (ایسا کرتے ہوئے) اچھے نہیں لگتے کہ وہ آئے میرے حجرے کے ساتھ بیٹھ گئےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے لگے وہ مجھے (یہ) احادیث سنا رہے تھے۔میں نفل پڑھ رہی تھی تو وہ میرے نوافل ختم کرنے سے پہلے اٹھ گئے۔اگر میں (نوافل ختم کرنے کے بعد) انھیں مو جو د پا تی تو میں ان کو جواب میں یہ کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی طرح تسلسل سے ایک کے بعد دوسری بات ارشاد نہیں فرماتےتھے۔ ابن شہاب نے بیان کیا: حضرت سعید بن مسیب نے روایت کیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لو گ کہتے ہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بہت احادیث بیان کرتے ہیں اور پیشی اللہ کے سامنے ہو نی ہے نیز وہ کہتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ مہاجرین اور انصار ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح احادیث بیان نہیں کرتے؟ میں تم کو اس کے بارے میں بتا تا ہوں۔میرے انصاری بھا ئیوں کو ان کی زمینوں کاکام مشغول رکھتا تھا اور میرے مہاجر بھا ئیوں کو بازار کی خریدو فروخت مصروف رکھتی تھی اور میں پیٹ بھرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لگا رہتا تھا، جب دوسرے لو گ غائب ہو تے تو میں حاضر رہتا تھا اور جن باتوں کو وہ بھول جا تے تھے میں ان کو یا د رکھتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کو ن شخص اپنا کپڑا بچھائے گا۔تا کہ میری یہ بات (حدیث) سنے پھر اس (کپڑے) کو اپنے سینے سے لگا لے تو اس نے جو کچھ سنا ہو گا اس میں سے کوئی چیز نہیں بھولے گا۔"میں نے ایک چادر جو میرے کندھوں پر تھی پھیلا دی یہاں تک کہ آپ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو میں نے اس چادر کو اپنے سینے کے ساتھ اکٹھا کر لیا تو اس دن کے بعد کبھی کوئی ایسی چیز نہیں بھولا جو آپ نے مجھ سے بیان فر ما ئی۔اگر دو آیتیں نہ ہو تیں، جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل فر ما ئی ہیں تو میں کبھی کوئی چیز بیان نہ کرتا (وہ آیتیں یہ ہیں) "وہ لو گ جو ہماری اتاری ہو ئی کھلی باتوں اور ہدایت کو چھپا تے ہیں۔۔۔دونوں آیتوں کے آخر تک۔
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: کیا تمھیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ایسا کرتے ہوئے) اچھے نہیں لگتے کہ وہ آئے میرے حجرے کے ساتھ بیٹھ گئےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے لگے وہ مجھے (یہ) احادیث سنا رہے تھے۔میں نفل پڑھ رہی تھی تو وہ میرے نوافل ختم کرنے سے پہلے اٹھ گئے۔اگر میں (نوافل ختم کرنے کے بعد) انھیں مو جو د پا تی تو میں ان کو جواب میں یہ کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی طرح تسلسل سے ایک کے بعد دوسری بات ارشاد نہیں فر تےتھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2493

   صحيح البخاري3568عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث كسردكم
   صحيح مسلم6399عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث كسردكم
   جامع الترمذي3639عائشة بنت عبد اللهيتكلم بكلام بينه فصل يحفظه من جلس إليه
   سنن أبي داود3655عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث مثل سردكم
   سنن أبي داود4839عائشة بنت عبد اللهكان كلام رسول الله كلاما فصلا يفهمه كل من سمعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3655  
´جلدی جلدی حدیثیں بیان کرنے کا بیان۔`
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تمہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب نہیں کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک جانب بیٹھے اور مجھے سنانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے، میں نفل نماز پڑھ رہی تھی، تو وہ قبل اس کے کہ میں اپنی نماز سے فارغ ہوتی اٹھے (اور چلے گئے) اور اگر میں انہیں پاتی تو ان سے کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3655]
فوائد ومسائل:
فائدہ: تیزتیز بولناعام طور پر بھی کسی طرح ممدوح نہیں ہے۔
بالخصوص داعی خطیب اور مدرس کی گفتگو میں ٹھرائو کا ہونا بہت ہی عمدہ صفت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3655   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6399  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لم يكن يسرد الحديث:
آپ مسلسل،
بلا وقفہ،
گفتگو نہیں فرماتے تھے،
یعنی آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے تھے،
تاکہ سامع کو سننے اور سمجھنے میں سہولت رہے،
جلدی جلدی بات کرنے کی صورت میں سننا اور سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6399   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.