الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
16. بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ:
16. باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
(16) Chapter. The superiority of being poor.
حدیث نمبر: 6447
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بن سعد الساعدي، انه قال: مر رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لرجل عنده جالس: ما رايك في هذا، فقال رجل من اشراف الناس: هذا والله حري إن خطب ان ينكح، وإن شفع ان يشفع، قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم مر رجل آخر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما رايك في هذا، فقال: يا رسول الله، هذا رجل من فقراء المسلمين، هذا حري إن خطب ان لا ينكح، وإن شفع ان لا يشفع، وإن قال ان لا يسمع لقوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا خير من ملء الارض مثل هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ: هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے، پوچھا کہ اس شخص (گزرے والے) کے متعلق تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم! یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کر لی جائے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجیں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے، اگر یہ کسی کی سفارش کریں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر کچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدار شخص سے، گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں، بہتر ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`id: A man passed by Allah's Apostle and the Prophet asked a man sitting beside him, "What is your opinion about this (passer-by)?" He replied, "This (passer-by) is from the noble class of people. By Allah, if he should ask for a lady's hand in marriage, he ought to be given her in marriage, and if he intercedes for somebody, his intercession will be accepted. Allah's Apostle kept quiet, and then another man passed by and Allah's Apostle asked the same man (his companion) again, "What is your opinion about this (second) one?" He said, "O Allah's Apostle! This person is one of the poor Muslims. If he should ask a lady's hand in marriage, no-one will accept him, and if he intercedes for somebody, no one will accept his intercession, and if he talks, no-one will listen to his talk." Then Allah's Apostle said, "This (poor man) is better than such a large number of the first type (i.e. rich men) as to fill the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 454


   صحيح البخاري5091سهل بن سعدمر رجل على رسول الله فقال ما تقولون في هذا قالوا حري إن خطب أن ينكح وإن شفع أن يشفع وإن قال أن يستمع قال ثم سكت فمر رجل من فقراء المسلمين فقال ما تقولون في هذا قالوا حري إن خطب أن لا ينكح وإن شفع أن لا يشفع وإن قال أن لا يستمع فقال رسول
   صحيح البخاري6447سهل بن سعدمر رجل على رسول الله فقال لرجل عنده جالس ما رأيك في هذا فقال رجل من أشراف الناس هذا والله حري إن خطب أن ينكح وإن شفع أن يشفع قال فسكت رسول الله ثم مر رجل آخر فقال له رسول الله ما رأيك في هذا فقال يا
   سنن ابن ماجه4120سهل بن سعدمر على رسول الله رجل فقال النبي ما تقولون في هذا الرجل قالوا رأيك في هذا نقول هذا من أشرف الناس هذا حري إن خطب أن يخطب وإن شفع أن يشفع وإن قال أن يسمع لقوله فسكت النبي ومر رجل آخر فقال النبي صلى ال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4120  
´فقراء کی فضیلت۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے کہا: جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4120]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
غریب مسلمان اگر چہ گمنام ہو، دنیا والوں کی نظروں میں اس کا کوئی مقام نہ ہو لیکن اللہ کے ہاں ایسا ایک آدمی بھی دنیا بھر کے انسانوں سے بہتر ہے جو ایمان و تقویٰ سے محروم ہوں۔

(2)
اللہ کے ہاں اصل اہمیت اور قدر ومنزلت ایمان و تقوی کی ہے نہ کہ مال ودولت شان و شوکت ذات برادری اور نام و نسب کی۔

(3)
نکاح لے لیے نیک مردوں اور نیک عورتوں کا انتخاب کرنا چاہیے خواہ وہ غریب ہی ہوں۔
غریب نیک آدمی امیر آدمی کا ہم پلہ ہے لیکن بد عقیدہ یا بری عادتوں والا دولت مند شخص نیک آدمی کا ہم پلہ نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4120   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6447  
6447. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ نے اپنے پاس بیٹھنے والے شخص سے فرمایا: اس آدمی کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا: یہ معزز لوگوں میں سے ہے۔ اللہ کی قسم! یہ اس لائق ہے کہ اگر کسی کو پیغام نکاح بیھجے تو اس کا نکاح کر دیا جائے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو قبول کی جائے۔ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر خاموش رہے۔ پھر ایک اور آدمی وہاں سے گزرا تو آپ نے اس سے اس کے متعلق پوچھا: اس کے متلعق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صاحب تو مسلمانوں کے غریب طبقے سے ہیں۔ یہ اس لائق ہے کہ اگر کسی کو پیغام نکاح بیھجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے۔ اگر سفارش کرے تو قبول نہ کی جائے اور اگر بات کرے تو اس کی بات نہ سنی جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے ہاں یہ (محتاج) پہلے مال دار سے بہتر ہے، خواہ ایسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6447]
حدیث حاشیہ:
فقیری سے مراد مال ودولت کی کمی ہے۔
لیکن دل کے غنا کے ساتھ یہ فقیری محمود اور سنت ہے۔
انبیاء اور اولیاء کی، لیکن دل میں اگر فقیری کے ساتھ حرص لالچ ہو تو اس فقیری سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے پناہ مانگی ہے۔
اللہ ہر مسلمان کو محتاجگی سے بچائے (آمین)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مالداری کو دیکھ کر فرمایا کہ اگر ساری دنیا ایسے مالداروں، متکبروں، کافروں سے بھر جائے تو ان سب سے ایک مومن مخلص جو بظاہر فقیر نظر آ رہا ہے یہ ان سب سے بہتر ہے۔
اس حدیث سے ان سرمایہ داروں کی برائی واضح ہوئی جو قارون بن کر مغرور رہتے ہيں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6447   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6447  
6447. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ نے اپنے پاس بیٹھنے والے شخص سے فرمایا: اس آدمی کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا: یہ معزز لوگوں میں سے ہے۔ اللہ کی قسم! یہ اس لائق ہے کہ اگر کسی کو پیغام نکاح بیھجے تو اس کا نکاح کر دیا جائے اور اگر کسی کی سفارش کرے تو قبول کی جائے۔ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر خاموش رہے۔ پھر ایک اور آدمی وہاں سے گزرا تو آپ نے اس سے اس کے متعلق پوچھا: اس کے متلعق تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صاحب تو مسلمانوں کے غریب طبقے سے ہیں۔ یہ اس لائق ہے کہ اگر کسی کو پیغام نکاح بیھجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے۔ اگر سفارش کرے تو قبول نہ کی جائے اور اگر بات کرے تو اس کی بات نہ سنی جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے ہاں یہ (محتاج) پہلے مال دار سے بہتر ہے، خواہ ایسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6447]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال دار کو دیکھ کر فرمایا:
اگر ساری دنیا ایسے مال داروں، متکبروں سے بھر جائے تو ان سب سے ایک مخلص مومن شخص بہتر اور اعلیٰ ہے جو بظاہر فقیر نظر آتا ہے۔
(2)
اس حدیث سے ان سرمایہ داروں کی مذمت کا پہلو نکلتا ہے جو قارون بن کر زندگی بسر کرتے ہیں اور مغرور رہتے ہیں، لیکن اگر فقیری کے ساتھ دل کا غنا ہے تو یہ ناداری اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔
یہ فقیری حضرات انبیاء علیہم السلام اولیاء اور اتقیاء امت کی سنت ہے لیکن اگر فقیری کے ساتھ حرص، لالچ اور طمع ہو تو اس قسم کی فقیری سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے، نیز اس فقیری کا یہ مطلب بھی نہیں کہ انسان گداگری شروع کر دے، بلکہ وہ فقیر عزت و تکریم کے قابل ہے جو اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے پر راضی ہو، اس پر صبر کرے اور زبان پر کسی قسم کا حرف شکایت نہ لائے پھر حلال اور پاکیزہ روزی کمانے کی پوری پوری کوشش اور محنت بھی کرے اور لوگوں سے مانگنے کی ذلت کو اپنے پاس نہ آنے دے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6447   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.