الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
32. بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ مُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ:
32. باب: چھوٹے اور حقیر گناہوں سے بھی بچتے رہنا۔
(32) Chapter. What minor sins should be warded off.
حدیث نمبر: 6492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا مهدي، عن غيلان، عن انس رضي الله عنه، قال:" إنكم لتعملون اعمالا هي ادق في اعينكم من الشعر، إن كنا لنعدها على عهد النبي صلى الله عليه وسلم من الموبقات"، قال ابو عبد الله: يعني بذلك المهلكات.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعَرِ، إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُوبِقَاتِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُهْلِكَاتِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا، ان سے غیلان نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کہا کہ تم ایسے ایسے عمل کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک ہیں (تم اسے حقیر سمجھتے ہو، بڑا گناہ نہیں سمجھتے) اور ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاک کر دینے والا سمجھتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ حدیث میں جو لفظ «موبقات» ہے اس کا معنی ہلاک کرنے والے۔

Narrated Ghailan: Anas said "You people do (bad) deeds (commit sins) which seem in your eyes as tiny (minute) than hair while we used to consider those (very deeds) during the life-time of the Prophet as destructive sins."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 499


   صحيح البخاري6492أنس بن مالكتعملون أعمالا هي أدق في أعينكم من الشعر إن كنا لنعدها على عهد النبي من الموبقات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6492  
6492. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ تم ایسے ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں جبکہ ہم لوگ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں انہیں ہلاک کر دینے والے شمار کرتے تھے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا: حدیث میں الموبقات کا لفظ ہلاکت کے معنیٰ میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6492]
حدیث حاشیہ:
(1)
گناہ چھوٹا ہو یا بڑا، بندۂ مومن کو چاہیے کہ اس سے اپنے دامن کو آلودہ نہ ہونے دے۔
چھوٹے اور بڑے گناہ میں بس یہ فرق ہے کہ ایک زیادہ زہریلا سانپ ہے اور دوسرا کم زہریلا ہے۔
جس طرح ہم کم زہریلے سانپ سے بھی بھاگتے ہیں، اسی طرح چھوٹے گناہوں سے بھی ہر حال میں بچنا چاہیے۔
حقیقت یہ ہے کہ صغیرہ گناہ اگرچہ کبیرہ گناہ کے مقابلے میں صغیرہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے بھی ناراض ہی ہوتا ہے، نیز آخرت میں اس کی بھی باز پرس ہو گی، اس اعتبار سے کوئی بھی گناہ ہلکا نہیں ہے۔
(2)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عائشہ! خود کو ان گناہوں سے بچانے کی خاص کوشش کرو جنہیں عام طور پر حقیر اور معمولی خیال کیا جاتا ہے کیونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی بھی باز پرس ہو گی۔
(سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4243)
اگرچہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب فرمایا ہے لیکن در حقیقت یہ تنبیہ سب مردوں اور عورتوں کے لیے ہے۔
ذرا سوچیے! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کو احتیاط اور فکر کی ضرورت ہے تو ہمارے لیے اس میں غفلت اور کوتاہی کی کیا گنجائش ہے۔
واللہ المستعان (3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمولی گناہوں کی سنگینی کو ایک تمثیلی انداز میں بیان فرمایا ہے:
تم معمولی گناہوں سے بھی بچتے رہا کرو، ان گناہوں کی مثال اس قوم کی طرح ہے جس نے کسی وادی میں پڑاؤ کیا، ایک آدمی ایندھن کے لیے جنگل سے لکڑی اٹھا لایا، دوسرا بھی ایک لکڑی لے آیا حتی کہ اتنا ایندھن جمع ہو گیا جس سے ان کی روٹیاں پک سکتی تھیں۔
یقیناً معمولی گناہ بھی انسان کو ہلاکت کے گڑھے میں پھینک دیتے ہیں۔
(مسند أحمد: 331/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6492   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.