الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
42. بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:
42. باب: موت کی سختیوں کا بیان۔
(42) Chapter. The stupors of death.
حدیث نمبر: 6511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثني صدقة، اخبرنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت: كان رجال من الاعراب جفاة ياتون النبي صلى الله عليه وسلم، فيسالونه متى الساعة؟ فكان ينظر إلى اصغرهم، فيقول:" إن يعش هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم"، قال هشام: يعني موتهم.(مرفوع) حَدَّثَنِي صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْأَعْرَابِ جُفَاةً يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَسْأَلُونَهُ مَتَى السَّاعَةُ؟ فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أَصْغَرِهِمْ، فَيَقُولُ:" إِنْ يَعِشْ هَذَا لَا يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ"، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي مَوْتَهُمْ.
مجھ سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ چند بدوی جو ننگے پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے اور آپ سے دریافت کرتے تھے کہ قیامت کب آئے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کم عمر والے کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھاپے سے پہلے تم پر تمہاری قیامت آ جائے گی۔ ہشام نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد (قیامت سے) ان کی موت تھی۔

Narrated `Aisha: Some rough bedouins used to visit the Prophet and ask him, "When will the Hour be?" He would look at the youngest of all of them and say, "If this should live till he is very old, your Hour (the death of the people addressed) will take place." Hisham said that he meant (by the Hour), their death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 518


   صحيح البخاري6511عائشة بنت عبد اللهإن يعش هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم
   صحيح مسلم7410عائشة بنت عبد اللهإن يعش هذا لم يدركه الهرم قامت عليكم ساعتكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7410  
´قیامت کا قریب ہونا`
«. . . أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ وَعِنْدَهُ غُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ مُحَمَّدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ يَعِشْ هَذَا الْغُلَامُ فَعَسَى أَنْ لَا يُدْرِكَهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ . . .»
. . . ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: قیامت کب آئے گی؟ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انصاری لڑکا موجود تھا جس کو محمد کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ جئیے گا تو شاید بوڑھا نہ ہونے پائے کہ قیامت آ جائے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ: 7410]

تشریح:
مراد اس قیامت سے وہی قیامت صغریٰ ہے یعنی موت، کیونکہ قیامت کبریٰ کا وقت سوا اللہ کے کسی کو معلوم نہیں۔
   مختصر شرح نووی، حدیث\صفحہ نمبر: 7410   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6511  
6511. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ عرب کے بادیہ نشین سادہ منش لوگ نبی ﷺ کے پاس آتے اور آپ سے دریافت کرتے: قیامت آئے گی؟ آپ ان میں سے کمسن شخص کو دیکھتے اور فرماتے: اگر یہ زندہ رہا تو اسے بڑھاپا نہیں آئے گا حتیٰ کہ تم پر تمہاری قیامت قائم ہو جائے گی۔ (راوی حدیث) ہشام نے کہا: قیامت سے مراد ان کی موت تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6511]
حدیث حاشیہ:
آپ کا مطلب یہ تھا کہ قیامت کبریٰ کا وقت تواللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہر آدمی کی موت اس کی قیامت صغریٰ ہے۔
باب سے حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ آپ نے موت کو قیامت قرار دیا اورقیامت میں سب لوگ بے ہوش ہو جائیں گے ﴿فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ﴾ میں بھی بے ہوشی ہوتی ہے یہی ترجمہ باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6511   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6511  
6511. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ عرب کے بادیہ نشین سادہ منش لوگ نبی ﷺ کے پاس آتے اور آپ سے دریافت کرتے: قیامت آئے گی؟ آپ ان میں سے کمسن شخص کو دیکھتے اور فرماتے: اگر یہ زندہ رہا تو اسے بڑھاپا نہیں آئے گا حتیٰ کہ تم پر تمہاری قیامت قائم ہو جائے گی۔ (راوی حدیث) ہشام نے کہا: قیامت سے مراد ان کی موت تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6511]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہر انسان کی موت اس کے لیے قیامت ہے، یعنی یہ اس کے لیے قیامت صغریٰ ہے اور قیامت کبریٰ وہ ہے جو مرنے کے بعد حساب کتاب کے لیے قائم ہو گی۔
مقصد یہ تھا کہ قیامت کبریٰ کے متعلق سوال کرنے کو چھوڑو وہ تو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
تمہیں اس وقت کے متعلق سوال کرنا چاہیے جس میں تمہارا وقت ختم ہو جائے گا۔
یہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ مرنے سے پہلے تم ایسے نیک اعمال کرو جو مرنے کے بعد تمہارے کام آ جائیں۔
(2)
اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طور پر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کو قیامت قرار دیا ہے اور قیامت کے دن سختی کی وجہ سے لوگ بے ہوش ہو رہے ہوں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور ہر حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور تو لوگوں کو مدہوش دیکھے گا، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب بہت شدید ہو گا۔
(الحج: 2)
یعنی قیامت کے دن لوگ بدحواس ہو کر ایک دوسرے پر گریں گے جیسے روشنی پر پتنگے گرتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6511   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.