الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
1. باب شروطه وما نهي عنه منه
1. بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام
१. “ व्यवसाय के नियम और वह व्यवसाय जो मना ( हराम ) हैं ”
حدیث نمبر: 658
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: نهى عمر عن بيع امهات الاولاد،‏‏‏‏ فقال: لا تباع،‏‏‏‏ ولا توهب،‏‏‏‏ ولاتورث،‏‏‏‏ يستمتع بها ما بدا له،‏‏‏‏ فإذا مات فهي حرة. رواه البيهقي ومالك،‏‏‏‏ وقال: رفعه بعض الرواة فوهم.وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: نهى عمر عن بيع أمهات الأولاد،‏‏‏‏ فقال: لا تباع،‏‏‏‏ ولا توهب،‏‏‏‏ ولاتورث،‏‏‏‏ يستمتع بها ما بدا له،‏‏‏‏ فإذا مات فهي حرة. رواه البيهقي ومالك،‏‏‏‏ وقال: رفعه بعض الرواة فوهم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ام ولد کو فروخت کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ نہ یہ فروخت ہو سکتی ہے اور نہ ہبہ کی جا سکتی ہے اور نہ میراث میں تقسیم ہو سکتی ہے۔ جب تک مالک چاہے اس سے فائدہ اٹھائے اور جب فوت ہو جائے تو وہ آزاد ہے۔ اسے بیہقی اور مالک نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ بعض نے اسے مرفوع کہا ہے جو وہم ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि हज़रत उमर रज़ि अल्लाहु अन्ह ने बच्चों की मां लौंडी को बेचने से मना किया और कहा कि न ये बेची जा सकती है और न दान की जा सकती है और न विरासत में बांटी जा सकती है। जब तक मालिक चाहे इस से लाभ उठाए और जब मर जाए तो वह आज़ाद है ।
इसे बैहक़ी और मालिक ने रिवायत किया है और कहा है कि कुछ ने इसे मरफ़ूअ कहा है जो वहम है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /776، والبيهقي:10 /342، 343.»

Narrated Ibn 'Umar (RA): 'Umar (RA) forbade the sale of the slave-women who have given birth to children (of their owners). He said, "She is not to be sold, bestowed as a gift or inherited. He (the owner) enjoys her as long as he lives and when he dies, she becomes free." [Reported by Malik an al-Baihaqi. He said: Some of the narrators have attributed it to the Prophet (ﷺ) mistakenly].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 658  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ام ولد کو فروخت کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ نہ یہ فروخت ہو سکتی ہے اور نہ ہبہ کی جا سکتی ہے اور نہ میراث میں تقسیم ہو سکتی ہے۔ جب تک مالک چاہے اس سے فائدہ اٹھائے اور جب فوت ہو جائے تو وہ آزاد ہے۔ اسے بیہقی اور مالک نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ بعض نے اسے مرفوع کہا ہے جو وہم ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 658»
تخریج:
«أخرجه مالك في الموطأ:2 /776، والبيهقي:10 /342، 343.»
تشریح:
1. امہات الاولاد کا واحد ام ولد ہے‘ اس لونڈی کو کہتے ہیں جو اپنے مالک کا بچہ جنم دے۔
جب تک مالک زندہ رہے اس وقت تک وہ اس کی لونڈی ہے‘ اس سے ہر قسم کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اور جب وہ فوت ہو جائے تو ازخود آزاد ہو جاتی ہے۔
مالک کی اولاد کا اس پر کسی قسم کا کوئی حق نہیں رہتا۔
2.لونڈی جب مالک سے بچہ جنم دے تو کیا اسے بیچا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس میں علماء کی آراء مختلف ہیں‘ تاہم اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ ام ولد کی خرید و فروخت حرام ہے‘ خواہ بچہ زندہ ہو یا نہ ہو۔
مگر امام داود ظاہری کے نزدیک یہ جائز ہے۔
آگے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان کی خرید و فروخت کرتے تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ممانعت کا فرمان‘ حرمت بیع کی تائید کرتا ہے۔
ممکن ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان اس وقت کا ہو جب بیع کی ممانعت کا فرمان جاری نہ ہوا ہو۔
واللّٰہ أعلم۔
3. حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس روایت کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے۔
محدثین کے طریق پر یہ حدیث اس حیثیت سے مرفوع ہو سکتی ہے کہ اس میں اجتہاد کو دخل نہ ہو۔
عموماً صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور جمہور کا بھی یہی موقف ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 658   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.