الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
22. بَابُ إِذَا أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ:
22. باب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے (تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)۔
(22) Chapter. If someone is converted to Islam through somebody else.
حدیث نمبر: Q6757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكان الحسن لا يرى له ولاية، وقال النبي صلى الله عليه وسلم الولاء لمن اعتق ويذكر، عن تميم الداري رفعه قال هو اولى الناس بمحياه ومماته واختلفوا في صحة هذا الخبروَكَانَ الْحَسَنُ لَا يَرَى لَهُ وِلَايَةً، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَيُذْكَرُ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ رَفَعَهُ قَالَ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ وَاخْتَلَفُوا فِي صِحَّةِ هَذَا الْخَبَرِ
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری اس کے ساتھ ولاء کے تعلق کو درست نہیں سمجھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے اور تمیم بن اوس داری سے منقول ہے، انہوں نے مرفوعاً روایت کی کہ وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں سب لوگوں سے زیادہ اس پر حق رکھتا ہے لیکن اس حدیث کی صحت میں اختلاف ہے۔

حدیث نمبر: 6757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر" ان عائشة ام المؤمنين ارادت ان تشتري جارية تعتقها، فقال اهلها: نبيعكها على ان ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا يمنعك ذلك، فإنما الولاء لمن اعتق".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہو گی۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Narrated Ibn `Umar: That Aisha, the mother of the Believers, intended to buy a slave girl in order to manumit her. The slave girl's master said, "We are ready to sell her to you on the condition that her Wala should be for us." Aisha mentioned that to Allah's Apostle who said, "This (condition) should not prevent you from buying her, for the Wala is for the one who manumits (the slave)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 749


   صحيح البخاري6752عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري6757عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري6759عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري2562عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري2169عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   سنن أبي داود2915عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرى4648عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   مسندالحميدي653عبد الله بن عمرنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء، وعن هبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2915  
´ولاء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2915]
فوائد ومسائل:

آقا اور اس کی زیر ملکیت غلام کے مابین تعلق (ولاء) کہلاتا ہے۔
غلام کو آزاد کر دینے کے بعد بھی یہ تعلق قائم رہتا ہے۔
آزاد کرنے والے کو مولیٰ (معتق) (ت کے نیچے زیریعنی آزاد کرنے والا) اور آزاد شدہ کو مولیٰ (معتق) (ت پرزبر یعنی آزاد کیا ہوا) کہتے ہیں۔
اور ان کے مابین نسبت وقرابت کو ولاء کہتے ہیں۔
اور اس تعلق کو کسی طور تبدیل فروخت یا ہبہ نہیں کیا جاسکتا۔


غیر شرعی شرطیں لغو محض ہوتی ہیں۔
اور ان کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2915   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.