الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} :
2. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا ”جس نے مرتے کو بچا لیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچا لی“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And if anyone saved a life...” (V.5:32)
حدیث نمبر: 6872
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا هشيم، حدثنا حصين، حدثنا ابو ظبيان، قال: سمعت اسامة بن زيد بن حارثة رضي الله عنهما يحدث، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحرقة من جهينة، قال: فصبحنا القوم فهزمناهم، قال: ولحقت انا ورجل من الانصار رجلا منهم، قال: فلما غشيناه، قال: لا إله إلا الله، قال: فكف عنه الانصاري، فطعنته برمحي حتى قتلته، قال: فلما قدمنا، بلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال لي: يا اسامة، اقتلته بعد ما قال: لا إله إلا الله؟ قال: قلت: يا رسول الله، إنما كان متعوذا، قال: اقتلته بعد ما قال: لا إله إلا الله؟" قال: فما زال يكررها علي، حتى تمنيت اني لم اكن اسلمت قبل ذلك اليوم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ، قَالَ: وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، قَالَ: فَلَمَّا غَشِينَاهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَكَفَّ عَنْهُ الْأَنْصَارِيُّ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا، بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا، قَالَ: أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟" قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ، حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوظبیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرف (مہم پر) بھیجا۔ بیان کیا کہ پھر ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت جا لیا اور انہیں شکست دے دی۔ راوی نے بیان کیا کہ میں اور قبیلہ انصار کے ایک صاحب قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیر لیا تو اس نے کہا «لا إله إلا الله» انصاری صحابی نے تو (یہ سنتے ہی) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اسے قتل کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ جب ہم واپس آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اسامہ! کیا تم نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد اسے قتل کر ڈالا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا تم نے اسے «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا۔ بیان کیا کہ نبی کریم اس جملہ کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گئی کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔

Narrated Usama bin Zaid bin Haritha: Allah's Apostle sent us (to fight) against Al-Huraqa (one of the sub-tribes) of Juhaina. We reached those people in the morning and defeated them. A man from the Ansar and I chased one of their men and when we attacked him, he said, "None has the right to be worshipped but Allah." The Ansari refrained from killing him but I stabbed him with my spear till I killed him. When we reached (Medina), this news reached the Prophet. He said to me, "O Usama! You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah?"' I said, "O Allah's Apostle! He said so in order to save himself." The Prophet said, "You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah." The Prophet kept on repeating that statement till I wished I had not been a Muslim before that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 11


   صحيح البخاري4269أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قلت كان متعوذا فما زال يكررها حتى تمنيت أني لم أكن أسلمت قبل ذلك اليوم
   صحيح البخاري6872أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قال قلت يا رسول الله إنما كان متعوذا قال أقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله
   صحيح مسلم277أسامة بن زيدأفلا شققت عن قلبه حتى تعلم أقالها أم لا
   صحيح مسلم278أسامة بن زيدأقتلته بعد ما قال لا إله إلا الله قال فما زال يكررها
   سنن أبي داود2643أسامة بن زيدمن لك بلا إله إلا الله يوم القيامة فقلت يا رسول الله إنما قالها مخافة السلاح قال أفلا شققت عن قلبه حتى تعلم من أجل ذلك قالها أم لا من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة فما زال يقولها حتى وددت أني لم أسلم إلا يومئذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2643  
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حرقات ۱؎ کی طرف ایک سریہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہو گیا، چنانچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو «لا إله إلا الله» کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2643]
فوائد ومسائل:

کافر جب بھی توحید ورسالت کا اقرار کرلے مقبول ہے۔
اور اس کی جان ومال کا محفوظ ہونا واجب ہے۔


احکام شریعت کا اعتبارونفاذ ظاہر پر ہوتاہے۔
دلوں کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔


حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ عمل ایک اجتہادی خطا تھی۔
اس لئے ان پرکوئی دیت لازم نہ کی گئی۔


کلمہ گو کا قتل کبیرہ گناہ ہے۔


شہادت توحید اللہ کے ہاں باعث نجات ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2643   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6872  
6872. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ حرقہ کی طرف روانہ کیا۔ ہم نے ان لوگوں کو صبح صبح ہی جا لیا اور شکست سے دوچار کر دیا، چنانچہ میں اور انصار کا ایک آدمی ان کے ایک شخص تک پہنچے، جب ہم نے اسے گھیرلیا تو اس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دیا۔ انصاری نے تو (یہ سن کر) اپنا ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اس کا کام تمام کر دیا۔ جب ہم واپس آئے تو نبی ﷺ کو اس واقعے کی اطلاع ملی۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: اے اسامہ! کیا تو نے اسے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اقرار کیا تھا۔ آپ نے فرمایا: کیا تو نے اسے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کہنے کے بعد قتل کر دیا؟ آپ ﷺ اس جملے کو بار بار دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگئی: کاش! میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6872]
حدیث حاشیہ:
اسی دن مسلمان ہوا ہوتا کہ اگلے گناہ میرے اوپر نہ رہتے۔
دوسری روایت میں یوں ہے کہ کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا۔
مطلب یہ ہے کہ دل کا حال اللہ کو معلوم ہے، جب اس نے زبان سے کلمہ توحید پڑھا تو اس کو چھوڑ دینا تھا، مسلمان سمجھنا تھا۔
اس حدیث سے کلمہ توحید پڑھنے والے کا مقام سمجھا جا سکتا ہے۔
کاش ہمارے وہ علمائے کرام و واعظین حضرات جو بات بات پر تیر کفر چلاتے رہتے ہیں اور اپنے مخالف کو فوراً کافر بے ایمان کہہ ڈالتے ہیں کاش اس حدیث پر غور کر سکیں اور اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کر سکیں، لیکن بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6872   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6872  
6872. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ حرقہ کی طرف روانہ کیا۔ ہم نے ان لوگوں کو صبح صبح ہی جا لیا اور شکست سے دوچار کر دیا، چنانچہ میں اور انصار کا ایک آدمی ان کے ایک شخص تک پہنچے، جب ہم نے اسے گھیرلیا تو اس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دیا۔ انصاری نے تو (یہ سن کر) اپنا ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اس کا کام تمام کر دیا۔ جب ہم واپس آئے تو نبی ﷺ کو اس واقعے کی اطلاع ملی۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: اے اسامہ! کیا تو نے اسے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اقرار کیا تھا۔ آپ نے فرمایا: کیا تو نے اسے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کہنے کے بعد قتل کر دیا؟ آپ ﷺ اس جملے کو بار بار دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوگئی: کاش! میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6872]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جب میں نے اسے قتل کردیا تو میرے دل میں کھٹکا پیدا ہوا تو میں نے خود ہی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی دی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کے اقرار کے بعد اسے قتل کر دیا؟ میں نے عرض کی:
اس نے ہتھیار کے خوف سے اقرار کیا تھا۔
آپ نے فرمایا:
کیا تم نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھا تھا کہ اس نے بچاؤ کے لیے اقرار کیا ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 277(96)
مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تو اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے، جب اس نے زبان سے کلمۂ توحید پرھ لیا تھا تو اسے چھوڑ دینا چاہیے تھا اور اس کے کلمے کا اعتبار کرنا چاہیے تھا۔
(2)
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کا کافر خیال کرتے ہوئے قتل کیا تھا اور کلمۂ توحید سن کر یہ سمجھا کہ وہ صرف قتل سے بچنے کے لیے کلمۂ توحید کہہ رہا ہے۔
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اس واقعے کے بعد کسی کو قتل کرنے میں جلدی نہ کرتے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ وہ جنگ صفین اور جنگ جمل میں کنارہ کش رہے۔
(فتح الباري: 244/12)
ایک روایت میں ہے کہ اس طرح کا ایک واقعہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ بھی پیش آیا۔
کچھ وقت کے بعد قاتل بھی فوت ہو گیا جب اسے دفن کیا گیا تو زمین نے اسے قبول نہ کیا۔
دو تین بار دفنانے کے بعد صحابہ نے اسے دو پہاڑوں کے درمیان وادی میں پھینک دیا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی تو آپ نے فرمایا:
زمین اس سے بدترین لوگوں کو قبول کر لیتی ہے لیکن اس واقعے سے اللہ تعالیٰ تمھیں لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّھ کی عظمت دکھانا چاہتا ہے۔
(سنن ابن ماجة، الفتن، حدیث: 3930 م)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6872   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.