الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
51. بَابُ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ:
51. باب: امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں۔
(51) Chapter. The Imam is appointed to be followed.
حدیث نمبر: 688
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين، انها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته وهو شاك، فصلى جالسا وصلى وراءه قوم قياما فاشار إليهم ان اجلسوا، فلما انصرف، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍ، فَصَلَّى جَالِسًا وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا۔ انہوں نے اپنے باپ عروہ سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ بیماری کی حالت میں میرے ہی گھر میں نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد‏» کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

Narrated Aisha: the mother of the believers: Allah's Apostle during his illness prayed at his house while sitting whereas some people prayed behind him standing. The Prophet beckoned them to sit down. On completion of the prayer, he said, 'The Imam is to be followed: bow when he bows, raise up your heads (stand erect) when he raises his head and when he says, 'Sami`a l-lahu liman hamidah' (Allah heard those who sent praises to Him) say then 'Rabbana wa laka l-hamd' (O our Lord! All the praises are for You), and if he prays sitting then pray sitting."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 656


   صحيح البخاري5658عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإن صلى جالسا فصلوا جلوسا
   صحيح البخاري688عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا
   صحيح البخاري1236عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا
   صحيح البخاري1113عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا
   صحيح مسلم926عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا
   سنن ابن ماجه1237عائشة بنت عبد اللهالإمام ليؤتم به فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 89  
´امام کی اقتدا کی جائے`
«. . . 454- وبه: أنها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بيته وهو شاك، فصلى جالسا وصلى وراءه قوم قياما، فأشار إليهم أن اجلسوا، فلما انصرف قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور آپ بیمار تھے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو، جب وہ (رکوع سے) سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم (بھی) بیٹھ کر نماز پڑھو۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 89]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 688، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر امام کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کو بھی بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہئے۔
➋ نیز دیکھئے: الموطأ حدیث سابق: 1
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 454   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1237  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1237]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حالت بیماری میں گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
مریض کی بیمار پرسی کرنی چاہیے۔

(3)
رکوع وسجود وغیرہ میں امام سے آگے بڑھنا جائز نہیں (سنن ابن ماجة، حدیث: 960 تا 963)

(4)
امام بیٹھ کرنماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
اگرچہ کوئی عذر نہ ہو۔
اکثر علماء اس حکم کو منسوخ قرار دیتے ہیں۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کہ آخری ایام میں بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نمازادا کی۔
اور یہی بات صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1237   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 688  
688. ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر میں نماز پڑھی۔ چونکہ آپ بیمار تھے، اس لیے آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے جبکہ لوگ دوران نماز میں آپ کے پیچھے کھڑے تھے۔ آپ نے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ فرمایا۔ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم بھی رکوع میں چلے جاؤ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھا لو۔ اور جب وہ سمع الله لمن حمده کہے تو تم ربنا ولك الحمد کہو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:688]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی ؒ نے کہا کہ اس حدیث سے حضرت امام ابوحنفیہ ؒ نے دلیل لی کہ امام فقط سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنا لك الحمد یا ربنا و لك الحمد یا اللهم ربنا لك الحمد کہے اور امام شافعی ؒ اور ہمارے امام احمد بن حنبل ؒ کا یہ قول ہے کہ امام دونوں لفظ کہے اور اسی طرح مقتدی بھی دونوں لفظ کہے۔
(مولانا وحید الزماں)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:688  
688. ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر میں نماز پڑھی۔ چونکہ آپ بیمار تھے، اس لیے آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے جبکہ لوگ دوران نماز میں آپ کے پیچھے کھڑے تھے۔ آپ نے انہیں بیٹھ جانے کا اشارہ فرمایا۔ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم بھی رکوع میں چلے جاؤ اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھا لو۔ اور جب وہ سمع الله لمن حمده کہے تو تم ربنا ولك الحمد کہو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:688]
حدیث حاشیہ:
یہ مرض وفات سے پہلے کا واقعہ ہے جب رسول اللہ ﷺ گھوڑے سے گر کر زخمی ہوگئے تھے۔
اس روایت میں حضرت عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی بیماری کی نوعیت کو مبہم رکھا ہے جبکہ حضرت انس اور حضرت جابر ؓ کی روایات میں اس کی صراحت ہے کہ گھوڑے سے گرنے کی وجہ سے آپ کا دایاں پہلو متاثر ہوا تھا، اس کے علاوہ آپ کے پاؤں کو بھی موچ آگئی تھی، اس بنا پر رسول الله ﷺ نے بالا خانے میں قیام فرمایا اور تیماداری کرنے والے صحابہ کو نماز پڑھائی۔
ابو داود میں ہے کہ اس وقت دو مرتبہ آپ کے جانثار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی تیماداری کے لیے حاضر خدمت ہوئے اور دونوں مرتبہ آپ نے انھیں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔
پہلی دفعہ نفلی نماز پڑھائی تھی، چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے لیکن آپ نے انھیں بیٹھنے کا حکم نہیں دیا اور دوسری مرتبہ جو نماز پڑھائی وہ فرض نماز تھی اور آپ نے دوران نماز میں کھڑے ہوئے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بیٹھنے کا اشارہ فرمایا۔
(فتح الباري: 233/2)
امام ابن حبان کی صراحت کے مطابق گھوڑے سے گرنے کا واقعہ ہجرت کے پانچویں سال پیش آیا۔
(فتح الباري: 231/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 688   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.