الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
The Book of Al-Ikrah (Coercion)
7. بَابُ يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ إِنَّهُ أَخُوهُ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ الْقَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ:
7. باب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔
(7) Chapter. The (false) oath of a man that his companion is his brother when he fears that his companion might be killed or harmed (if he did not take such an oath).
حدیث نمبر: Q6951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكذلك كل مكره يخاف، فإنه يذب عنه المظالم ويقاتل دونه، ولا يخذله فإن قاتل دون المظلوم فلا قود عليه، ولا قصاص وإن قيل له لتشربن الخمر او لتاكلن الميتة او لتبيعن عبدك او تقر بدين، او تهب هبة وتحل عقدة او لنقتلن اباك او اخاك في الإسلام، وما اشبه ذلك وسعه ذلك، لقول النبي صلى الله عليه وسلم المسلم اخو المسلم، وقال بعض الناس: لو قيل له لتشربن الخمر او لتاكلن الميتة، او لنقتلن ابنك او اباك او ذا رحم محرم لم يسعه لان هذا ليس بمضطر، ثم ناقض، فقال: إن قيل له لنقتلن اباك او ابنك او لتبيعن هذا العبد او تقر بدين او تهب يلزمه في القياس، ولكنا نستحسن ونقول البيع والهبة وكل عقدة في ذلك باطل فرقوا بين كل ذي رحم محرم، وغيره بغير كتاب ولا سنة، وقال النبي صلى الله عليه وسلم، قال إبراهيم لامراته هذه اختي وذلك في الله، وقال النخعي إذا كان المستحلف ظالما فنية الحالف وإن كان مظلوما فنية المستحلف.وَكَذَلِكَ كُلُّ مُكْرَهٍ يَخَافُ، فَإِنَّهُ يَذُبُّ عَنْهُ الْمَظَالِمَ وَيُقَاتِلُ دُونَهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ فَإِنْ قَاتَلَ دُونَ الْمَظْلُومِ فَلَا قَوَدَ عَلَيْهِ، وَلَا قِصَاصَ وَإِنْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ عَبْدَكَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ، أَوْ تَهَبُ هِبَةً وَتَحُلُّ عُقْدَةً أَوْ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ وَسِعَهُ ذَلِكَ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَوْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ، أَوْ لَنَقْتُلَنَّ ابْنَكَ أَوْ أَبَاكَ أَوْ ذَا رَحِمٍ مُحَرَّمٍ لَمْ يَسَعْهُ لِأَنَّ هَذَا لَيْسَ بِمُضْطَرٍّ، ثُمَّ نَاقَضَ، فَقَالَ: إِنْ قِيلَ لَهُ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوِ ابْنَكَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ هَذَا الْعَبْدَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ أَوْ تَهَبُ يَلْزَمُهُ فِي الْقِيَاسِ، وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَقُولُ الْبَيْعُ وَالْهِبَةُ وَكُلُّ عُقْدَةٍ فِي ذَلِكَ بَاطِلٌ فَرَّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي رَحِمٍ مُحَرَّمٍ، وَغَيْرِهِ بِغَيْرِ كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِامْرَأَتِهِ هَذِهِ أُخْتِي وَذَلِكَ فِي اللَّهِ، وَقَالَ النَّخَعِيُّ إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا فَنِيَّةُ الْحَالِفِ وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَنِيَّةُ الْمُسْتَحْلِفِ.
‏‏‏‏ اور اس پر قسم کھائی اس ڈر سے کہ اگر قسم نہ کھائے گا تو کوئی ظالم اس کو مار ڈالے گا یا کوئی اور سزا دے گا اسی طرح ہر شخص جس پر زبردستی کی جائے اور وہ ڈرتا ہو تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اس کی مدد کرے ظالم کا ظلم اس پر سے دفع کرے اس کے بچانے کے لیے جنگ کرے اس کو دشمن کے ہاتھ میں نہ چھوڑ دے پھر اگر اس نے مظلوم کی حمایت میں جنگ کی اور اس کے بچانے کی غرض سے ظالم کو مار ہی ڈالا تو اس پر قصاص لازم نہ ہو گا (نہ دیت لازم ہو گی) اور اگر کسی شخص سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے یا اپنا غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کرے (یا اس کی دستاویز لکھ دے) یا فلاں چیز ہبہ کر دے یا کوئی عقد توڑ ڈال نہیں تو ہم تیرے دینی باپ یا بھائی کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست ہو جائیں گے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے نہیں تو ہم تیرے بیٹے یا باپ یا محرم رشتہ دار، بھائی، چچا، ماموں وغیرہ کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست نہ ہوں گے نہ وہ مضطر کہلائے گا پھر ان بعض لوگوں نے اپنے قول کا دوسرے مسئلہ میں خلاف کیا۔ کہتے ہیں کہ کسی شخص سے یوں کہا جائے ہم تیرے باپ یا بیٹے کو مار ڈالتے ہیں نہیں تو تو اپنا یہ غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کر لے یا فلاں چیز ہبہ کر دے تو قیاس یہ ہے کہ یہ سب معاملے صحیح اور نافذ ہوں گے مگر ہم اس مسئلہ میں اتحسان پر عمل کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں بیع اور ہبہ اور ہر ایک عقد اقرار وغیرہ باطل ہو گا ان بعض لوگوں نے ناطہٰ وار اور غیر ناطہٰ وار میں بھی فرق کیا ہے۔ جس پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی سارہ کو فرمایا یہ میری بہن ہے اللہ کی راہ میں دین کی رو سے اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت معتبر ہو گی اور اگر قسم لینے والا مظلوم ہو تو اس کی نیت معتبر ہو گی۔

حدیث نمبر: 6951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب ان سالما اخبره ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «المسلم اخو المسلم، لا يظلمه، ولا يسلمه، ومن كان في حاجة اخيه، كان الله في حاجته» .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے (کسی ظالم کے) سپرد کرے اور جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت اور حاجت پوری کرے گا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "A Muslim is a brother of another Muslim. So he should neither oppress him nor hand him over to an oppressor. And whoever fulfilled the needs of his brother, Allah will fulfill his needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 83


   صحيح البخاري2442عبد الله بن عمرالمسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
   صحيح البخاري6951عبد الله بن عمرالمسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته
   صحيح مسلم6578عبد الله بن عمرالمسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه بها كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
   جامع الترمذي1426عبد الله بن عمرالمسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
   سنن أبي داود4893عبد الله بن عمرالمسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه بها كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1426  
´مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۱؎، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1426]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ (الحجرات: 10) کا بھی یہی مفہوم ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1426   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4893  
´بھائی چارے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ (خود) اس پر ظلم کرتا ہے، اور نہ اسے (کسی ظالم) کے حوالہ کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کی تکمیل میں لگا رہتا ہے، اور جو کسی مسلمان کی کوئی مصیبت دور کرے گا، تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے مصائب و مشکلات میں سے اس سے کوئی مصیبت دور فرمائے گا، اور جو کوئی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4893]
فوائد ومسائل:
دوسرے مسلمان بہن بھائیوں، عزیزوں، رشتے داروں، ہمسائیوں اور احباب کے احوال کی خبر رکھنی چاہیئے۔
بالخصوص مشکلات میں ان سے بے پر واہ ہو جانا اور اُنھیں انکے احوال پر چھوڑ دینا خلافِ شریعت اور بہت بری خصلت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4893   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6951  
6951. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ اسے کسی دوسرے کے حوالے ہی کرتا ہے اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہوگا اللہ تعالیٰ اس کی دوسری ضروریات پوری کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6951]
حدیث حاشیہ:
اسی حدیث کی رو سے اہل اللہ نے دوسرے حاجت مندوں کے لیے جہاں تک ان سے ہو سکا، کوشش کی ہے۔
اللہ رب العالمین بخاری شریف مطالعہ کرنے والے ہر بھائی بہن کو اس حدیث شریف پر عمل کی توفیق بخشے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6951   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.