الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
1. باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 7025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، واحمد بن عبدة الضبي واللفظ لابن ابي شيبة، قال ابن عبدة: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، انه سمع جابرا ، يقول: " اتى النبي صلى الله عليه وسلم قبر عبد الله بن ابي، فاخرجه من قبره فوضعه على ركبتيه ونفث عليه من ريقه، والبسه قميصه فالله اعلم "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ "،
سفیان بن عیینہ نے عمرو (بن دینار) سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے، اس کو قبر سے نکال کر اپنے گھٹنوں پر رکھا، اس پر اپنا لعاب مبارک چھڑکا اور اسے اپنی قمیص پہنچائی، (ایسا کیوں کیا؟) اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللہ بن ابی کی قبر پر تشریف لائے اور اسے اس کی قبر سے نکال کر اپنے زانوؤں پر رکھا، اس پر اپنا لعاب مبارک پھونکا اور اسے اپنی قمیص پہنائی حقیقت حال سے اللہ خوب آگاہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2773

   صحيح البخاري5795جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل قبره فأمر به فأخرج ووضع على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   صحيح البخاري1270جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل حفرته
   صحيح البخاري1350جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   صحيح مسلم7025جابر بن عبد اللهأتى النبي قبر عبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   سنن النسائى الصغرى1902جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج له فوضعه على ركبتيه ألبسه قميصه نفث عليه من ريقه
   سنن النسائى الصغرى2022جابر بن عبد اللهأمر بعبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضع رأسه على ركبتيه تفل فيه من ريقه ألبسه قميصه قال جابر وصلى عليه
   سنن النسائى الصغرى2021جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   سنن ابن ماجه1524جابر بن عبد اللهصلى عليه كفنه في قميصه قام على قبره أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   مسندالحميدي1284جابر بن عبد اللهفأمر به، فأخرج، فوضعه على ركبتيه، فألبسه قميصه، ونفث عليه من ريقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.