الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
Prayer (Tafarah Abwab ma Yaqta Assalah wama La Tqtaha)
115. باب مَنْ قَالَ الْحِمَارُ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
115. باب: نمازی کے آگے سے گدھا کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That A Donkey Does Not Nullify The Prayer.
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن الحكم، عن يحيى بن الجزار، عن ابي الصهباء، قال: تذاكرنا ما يقطع الصلاة عند ابن عباس، فقال:" جئت انا وغلام من بني عبد المطلب على حمار، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فنزل ونزلت وتركنا الحمار امام الصف فما بالاه، وجاءت جاريتان من بني عبد المطلب فدخلتا بين الصف فما بالى ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" جِئْتُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ وَتَرَكْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ فَمَا بَالَاهُ، وَجَاءَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَى ذَلِكَ".
ابوصہباء کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ان چیزوں کا تذکرہ کیا جو نماز کو توڑ دیتی ہیں، تو انہوں نے کہا: میں اور بنی عبدالمطلب کا ایک لڑکا دونوں ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، ہم دونوں اترے اور گدھے کو صف کے آگے چھوڑ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پرواہ نہ کی، اور بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں، وہ آ کر صف کے درمیان داخل ہو گئیں تو آپ نے اس کی بھی کچھ پرواہ نہ کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القبلة 7 (755)، (تحفة الأشراف: 5687)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: AbusSahba' said: We discussed the things that cut off the prayer according to Ibn Abbas. He said: I and a boy from Banu Abdul Muttalib came riding a donkey, and the Messenger of Allah ﷺ was leading the people in prayer. He dismounted and I also dismounted. I left the donkey in front of the row (of the worshippers). He (the Prophet) did not pay attention to that. Then two girls from Banu Abdul Muttalib came and joined the row in the middle, but he paid no attention to that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 715


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (755 وسنده حسن) والحاكم بن عتيبة صرح بالسماع عند ابن خزيمة (835)

   سنن النسائى الصغرى755عبد الله بن عباسجاءت جاريتان تسعيان من بني عبد المطلب فأخذتا بركبتيه ففرع بينهما ولم ينصرف
   سنن أبي داود716عبد الله بن عباسجاءت جاريتان من بني عبد المطلب فدخلتا بين الصف فما بالى ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 755  
´نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ وہ اور بنی ہاشم کا ایک لڑکا دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک گدھے پر سوار ہو کر گزرے، آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو وہ دونوں اترے اور آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے، پھر ان لوگوں نے نماز پڑھی اور آپ نے نماز نہیں توڑی، اور ابھی آپ نماز ہی میں تھے کہ اتنے میں بنی عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ کے گھٹنوں سے لپٹ گئیں، آپ نے ان دونوں کو جدا کیا، اور نماز نہیں توڑی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 755]
755 ۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما تو یہی استدلال فرما رہے ہیں کہ گدھا اور عورت نماز نہیں توڑتے جبکہ دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس لیے کہا: جا سکتا ہے کہ یہاں سترے کا ذکر ہے نہ بچیوں کے آگے سے گزرنے کا۔ اصل یہی ہے کہ آپ سترے کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے۔ اگر ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سترے کے درمیان سے گزرنا تسلیم کر بھی لیا جائے تو وہ بچیاں بالغ نہ تھیں، اس لیے ان کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹی کیونکہ نماز حائضہ یا بالغ عورت کے گزرنے سے ٹوٹتی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 755   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.