الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
19. باب ذِكْرِ ابْنِ صَيَّادٍ:
19. باب: ابن صیاد کا بیان۔
Chapter: Ibn Sayyad
حدیث نمبر: 7355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال سالم بن عبد الله: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: انطلق بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بن كعب الانصاري إلى النخل التي فيها ابن صياد، حتى إذا دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل طفق يتقي بجذوع النخل، وهو يختل ان يسمع من ابن صياد شيئا قبل ان يراه ابن صياد، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع على فراش في قطيفة له فيها زمزمة، فرات ام ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت لابن صياد: يا صاف وهو اسم ابن صياد هذا محمد، فثار ابن صياد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو تركته بين "،وَقَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: يَا صَافِ وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ، فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ "،
سالم بن عبداللہ نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں: اس (سابقہ واقعے) کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابی ابن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کھجوروں کے اس باغ میں گئے جس میں ابن صیاد تھا، باغ میں داخل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجوروں کے تنوں کی آڑ میں ہونے لگے تاکہ اس سے پہلے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھے آ پ اس کی کوئی بات سن لیں، وہ بستر پر ایک نرم چادر میں (اسے اوڑھ کر لیٹا) ہوا تھا، اس کے اندر سے اس کی گنگاہٹ کی آوازآرہی تھی۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے درختوں کی آڑلے رہے تھے تو ابن صیاد کی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور وہ ابن صیاد سے کہنے لگی صاف!۔۔۔اور یہ ابن صیاد کا نام تھا۔یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم (آئے) ہیں۔ابن صیاد اچھل کرکھڑا ہوگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ اس کو (اُسی حالت میں) چھوڑ دیتی تو وہ (اپنا معاملہ) واضح کردیتا۔"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اس واقعہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابی بن کعب انصاری اس نخلستان میں گئےجہاں ابن صیاد تھا حتی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نخلستان میں داخل ہو گئے،توکھجوروں کے تنوں کی آڑ (اوٹ) لینے لگے اور آپ کی کوشش یا چارہ جوئی کر رہے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھے،آپ ابن صیاد کی کوئی بات سن لیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا وہ بستر پر ایک چادر میں لیٹا ہوا ہے وہ گنگنا رہا ہے سوا بن صیاد کی ماں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ کھجوروں کی اوٹ لے رہے ہیں تو اس نے ابن صیاد کو کہا،اے صاف! (یہ ابن صیاد کا نام ہے) یہ محمد ہیں تو ابن صیاد اچھل پڑا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اگر یہ اسے رہنے دیتی(اطلاع نہ دیتی)(اطلاع نہ دیتی) (وہ اپنی اصلیت بیان کردیتا "یعنی اس کی باتوں سے اس کی اصلیت نمایاں ہو جاتی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2931


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.