الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
59. بَابُ : الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ
59. باب: پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔
Chapter: The Amount Of Water Sufficient For A Man's Wudu'
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، ثم ذكر كلمة معناها، حدثنا شعبة، عن حبيب، قال: سمعت عباد بن تميم، يحدث عن جدتي وهي ام عمارة بنت كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم" توضا فاتي بماء في إناء قدر ثلثي المد". قال شعبة: فاحفظ انه غسل ذراعيه وجعل يدلكهما ويمسح اذنيه باطنهما". ولا احفظ انه مسح ظاهرهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، قال: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِي وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ بِنْتُ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ قَدْرَ ثُلُثَيِ الْمُدِّ". قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْفَظُ أَنَّهُ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَجَعَلَ يَدْلُكُهُمَا وَيَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بَاطِنَهُمَا". وَلَا أَحْفَظُ أَنَّهُ مَسَحَ ظَاهِرَهُمَا.
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 44 (94)، (تحفة الأشراف: 18336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود94نسيبة بنت كعبتوضأ فأتي بإناء فيه ماء قدر ثلثي المد
   سنن النسائى الصغرى74نسيبة بنت كعبتوضأ فأتي بماء في إناء قدر ثلثي المد قال شعبة فأحفظ أنه غسل ذراعيه وجعل يدلكهما ويمسح أذنيه باطنهما ولا أحفظ أنه مسح ظاهرهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 74  
´پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔`
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 74]
74۔ اردو حاشیہ: پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہو گی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 74   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.