الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
59. بَابُ: الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ
باب: پانی کی مقدار جو آدمی کے وضو کے لیے کافی ہے۔
Chapter: The Amount Of Water Sufficient For A Man's Wudu'
حدیث نمبر: 73
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني عبد الله بن عبد الله بن جبر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا بمكوك ويغتسل بخمسة مكاكي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکوک پانی سے وضو اور پانچ مکوک سے غسل فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 47 (201)، صحیح مسلم/الحیض 10 (325)، سنن ابی داود/الطہارة 44 (95)، سنن الترمذی/الصلاة 312 (609)، (تحفة الأشراف: 962)، مسند احمد 3/112، 116، 179، 259، 282، 290، سنن الدارمی/الطہارة 23 (716)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 230، 346 (صحیح)»

وضاحت:
مکوک سے مراد یہاں مد ہے، اور ایک قول کے مطابق صاع ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ ایک روایت میں مکوک کی تفسیر مد سے کی گئی ہے، اور مد اہل حجاز کے نزدیک ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور اہل عراق کے نزدیک دو رطل کا ہوتا ہے، اس حساب سے صاع جو چار مد کا ہوتا ہے اہل حجاز کے نزدیک پانچ رطل کا ہو گا، اور اہل عراق کے نزدیک آٹھ رطل کا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 74
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، ثم ذكر كلمة معناها، حدثنا شعبة، عن حبيب، قال: سمعت عباد بن تميم، يحدث عن جدتي وهي ام عمارة بنت كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم" توضا فاتي بماء في إناء قدر ثلثي المد". قال شعبة: فاحفظ انه غسل ذراعيه وجعل يدلكهما ويمسح اذنيه باطنهما". ولا احفظ انه مسح ظاهرهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، قال: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِي وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ بِنْتُ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ قَدْرَ ثُلُثَيِ الْمُدِّ". قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْفَظُ أَنَّهُ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَجَعَلَ يَدْلُكُهُمَا وَيَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بَاطِنَهُمَا". وَلَا أَحْفَظُ أَنَّهُ مَسَحَ ظَاهِرَهُمَا.
ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو آپ کی خدمت میں ایک برتن میں دو تہائی مد کے بقدر پانی لایا گیا، (شعبہ کہتے ہیں: مجھے اتنا اور یاد ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا، اور انہیں ملنے اور اپنے دونوں کانوں کے داخلی حصے کا مسح کرنے لگے، اور مجھے یہ نہیں یاد کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپری (ظاہری) حصے کا مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 44 (94)، (تحفة الأشراف: 18336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.