الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
16. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلاَّ وَجْهَهُ} :
16. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ قص میں) ارشاد ”اللہ کے منہ کے سوا تمام چیزیں مٹ جانے والی ہیں“۔
(16) Chapter. The Statement of Allah: “... Everytl1ing will perish save His Face...” (V.28:88) [That means that Allah will never perish].
حدیث نمبر: 7406
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن جابر بن عبد الله، قال:" لما نزلت هذه الآية قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم سورة الانعام آية 65، قال النبي صلى الله عليه وسلم: اعوذ بوجهك، فقال: او من تحت ارجلكم سورة الانعام آية 65، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اعوذ بوجهك، قال: او يلبسكم شيعا سورة الانعام آية 65، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذا ايسر".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ سورة الأنعام آية 65، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ، فَقَالَ: أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ سورة الأنعام آية 65، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ، قَالَ: أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا سورة الأنعام آية 65، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا أَيْسَرُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «قل هو القادر على أن يبعث عليكم عذابا من فوقكم‏» آپ کہہ دیجئیے کہ وہ قادر ہے اس پر کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب نازل کرے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا میں تیرے منہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آیت کے یہ الفاظ نازل ہوئے «أو من تحت أرجلكم‏» وہ تمہارے اوپر سے تم پر عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب آ جائے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہ دعا کی کہ میں تیرے منہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی «أو يلبسكم شيعا‏» یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے (کہ یہ بھی عذاب کی قسم ہے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آسان ہے بہ نسبت اگلے عذابوں کے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: when this Verse:--'Say (O Muhammad!): He has Power to send torments on you from above,' (6.65) was revealed; The Prophet said, "I take refuge with Your Face." Allah revealed:-- '..or from underneath your feet.' (6.65) The Prophet then said, "I seek refuge with Your Face!" Then Allah revealed:--'...or confuse you in party-strife.' (6.65) Oh that, the Prophet said, "This is easier."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 503


   صحيح البخاري7406جابر بن عبد اللهأعوذ بوجهك فقال أو من تحت أرجلكم
   صحيح البخاري4628جابر بن عبد اللهأعوذ بوجهك قال أو من تحت أرجلكم قال أعوذ بوجهك أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض
   صحيح البخاري7313جابر بن عبد اللهأعوذ بوجهك أو من تحت أرجلكم قال أعوذ بوجهك فلما نزلت أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض
   جامع الترمذي3065جابر بن عبد اللهأعوذ بوجهك فلما نزلت أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض
   مسندالحميدي1296جابر بن عبد اللهأعوذ بوجهك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3065  
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ جب آیت «قل هو القادر على أن يبعث عليكم عذابا من فوقكم أو من تحت أرجلكم» کہہ دیجئیے، وہ (اللہ) قادر ہے اس بات پر کہ وہ تم پر کوئی عذاب بھیج دے اوپر سے یا نیچے سے (الانعام: ۶۵)، نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیری ذات کی پناہ لیتا ہوں پھر جب آگے «أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض» یا تم کو مختلف فریق بنا کر ایک کو دوسرے کی طاقت کا مزہ چکھا دے (الانعام: ۶۵) کا ٹکڑا نازل ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں ہی باتیں (اللہ کے لیے) آسان ہیں۔‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3065]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہہ دیجئے،
وہ (اللہ) قادر ہے اس بات پر کہ وہ تم پر کوئی عذاب بھیج دے اوپر سے یا نیچے سے (الانعام: 65)

2؎:
یا تم کو مختلف فریق بنا کر ایک کو دوسرے کی طاقت کا مزہ چکھا دے (الانعام: 65)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3065   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7406  
7406. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: کہہ دیجیے! اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ الفاظ نازل ہوئے: یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے(عذاب) آجائے۔ تو نبی ﷺ نے پھر دعا کی: اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔ اس کے بعد یہ الفاظ نازل ہوئے: یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: یہ (پہلے دونوں کی نسبت) آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7406]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ ان میں سب تباہ ہو جاتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ فرقہ بندی بھی اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے۔
امت عرصہ سے اس عذاب میں گرفتار ہے اور وہ اس کو عذاب ماننے کے لیے تیار نہیں‘ صد افسوس۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7406   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7406  
7406. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: کہہ دیجیے! اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔ پھر یہ الفاظ نازل ہوئے: یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے(عذاب) آجائے۔ تو نبی ﷺ نے پھر دعا کی: اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ چاہتا ہوں۔ اس کے بعد یہ الفاظ نازل ہوئے: یا تمہیں فرقہ بندی میں مبتلا کر دے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: یہ (پہلے دونوں کی نسبت) آسان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7406]
حدیث حاشیہ:

اس آیت میں عذاب کی تین قسمیں بیان ہوئی ہیں:
۔
سماوی عذاب:
۔
مثلاً:
طوفان، بارش، کڑک بجلی کا گرنا، تیز آندھی آنا اور پتھروں کی بارش وغیرہ۔
۔
ارضی عذاب۔
مثلاً:
دریاؤں کا سیلاب، آتش فشاں پہاڑوں کا پھٹنا، زلزلے اور زمین میں دھنس جانا وغیرہ۔
۔
فرقہ بازی:
خواہ یہ مذہبی قسم کی ہو یا سیاسی یا قبائلی، یہ تینوں قسم کے عذاب پہلی امتوں پر آتے رہے ہیں، البتہ اس اُمت کے لیے پہلی دو قسم کے عذابوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگی جو قبول ہو گئی اور پہلی دو قسم کا عذاب اس اُمت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے نہیں آئے گا، البتہ جزوی طور پر آسکتا ہے۔

تیسری قسم کا عذاب امت میں موجود ہے جس نے ملت اسلامیہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرکے مسلمانوں کو مغلوب قوم بنا رکھا ہے اور یہ عذاب سرکشی اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کا نتیجہ ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ذات باری تعالیٰ کے لیے (وَجْهُ)
کا اثبات کیا ہے لیکن اس کا چہرہ لوگوں کے چہرے جیسا نہیں۔
ایک حدیث میں ہے:
اللہ تعالیٰ کو دیکھنے سے اس کے چہرے پر کبریائی کی چادر رکاوٹ ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 448(180)
اگر اللہ تعالیٰ کبریائی کی چادر کو ہٹا دے تو اس کے چہرے کی کرنیں حد نگاہ تک ہر چیز کو جلا کر راکھ کر دیں۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 445(179)
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے محترم چہرے کے طفیل اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے جیسا کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
قرآنی آیات میں بھی اللہ تعالیٰ کے چہرے کا اثبات ہے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے صفت (وَجْهُ)
ثابت کرنے پر سلف صالحین کا اجماع ہے اس بنا پر صفت (وَجْهُ)
کو بلاتحریف، بلاتعطیل، بلاتکییف اور بلا تمثیل ثابت کرنا ضروری ہے اور اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا حقیقی چہرہ ہے جو اس ذات باری تعالیٰ کی شان کے لائق ہے۔
اس صفت کو تسلیم کرنا، اس پر ایمان لانا گویا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ہے۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 280/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7406   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.