الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
1ق. باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا وكيع ، عن قرة بن خالد ، عن حميد بن هلال ، عن خالد بن عمير ، قال: سمعت عتبة بن غزوان يقول: " لقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما طعامنا إلا ورق الحبلة حتى، قرحت اشداقنا ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَقُولُ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا طَعَامُنَا إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى، قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا ".
قرہ بن خالد نے حمید بلال سے اور انھوں نے خالد بن عمیر سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، میں نے دیکھا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ایمان لانے والے) سات لوگوں میں سے ساتواں شخص تھا خاردار درختوں کے پتوں کے سوا ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔
خالد بن عمیر بیان کرتے ہیں،میں نے حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا،میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سات ساتھیوں میں ساتواں فرددیکھا،ہمارا کھانا صرف حبلہ درخت کے پتے تھے،حتی کہ ہماری باچھیں چھل گئیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2967

   صحيح مسلم7437عتبة بن غزوانلقد رأيتني سابع سبعة مع رسول الله ما طعامنا إلا ورق الحبلة حتى قرحت أشداقنا
   سنن ابن ماجه4156عتبة بن غزوانلقد رأيتني سابع سبعة مع رسول الله ما لنا طعام نأكله إلا ورق الشجر حتى قرحت أشداقنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4156  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔`
خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا: میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہو جاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4156]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر آنے پر سخت حالات ہمارے لیے صبر و استقامت کا سبق ہیں۔

(2)
منبر پر ایسے حالات بیان کرنے کا مقصد سامعین کو یہ سمجھانا ہے کہ اب جبکہ ہر قسم کی نعمتیں میسر ہیں۔
ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اور ان سے معمولی سی کمی پر شکوہ شروع نہیں کردینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4156   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7437  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حبله:
کانٹوں والادرخت۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7437   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.