الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
44. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
44. باب: سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي الفلاس، حدثنا عبد الله بن داود، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن ربيعة الجرشي، عن عائشة، قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يتحرى صوم الاثنين والخميس ". قال: وفي الباب عن حفصة، وابي قتادة، وابي هريرة، واسامة بن زيد. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَفْصَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے اور اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 36 (2189)، سنن ابن ماجہ/الصیام 42 (1739)، (تحفة الأشراف: 16081) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/الصیام السابق: 2188، وباب 70 (الأرقام: 2358، 2362-2365)، و مسند احمد (6/80، 89، 106)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تعرض الأعمال يوم الإثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم» اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار (دوشنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھجا گیا، یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1739)

   سنن النسائى الصغرى2362عائشة بنت عبد اللهيتحرى صيام الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2363عائشة بنت عبد اللهيتحرى يوم الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2364عائشة بنت عبد اللهيتحرى الاثنين والخميس
   سنن النسائى الصغرى2365عائشة بنت عبد اللهيتحرى يوم الاثنين والخميس
   جامع الترمذي745عائشة بنت عبد اللهيتحرى صوم الاثنين والخميس
   سنن ابن ماجه1739عائشة بنت عبد اللهيتحرى صيام الاثنين والخميس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1739  
´دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔`
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1739]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اہتما م کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قصد کے ساتھ روزہ رکھتے تھے اور کو شش کرتے تھے کہ اس دن روزہ ترک نہ کیا جائے اس اہتمام کی وجہ کیا تھی اگلی حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1739   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 745  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 745]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں،
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَومَ الاثْنَيْنِ وَالخَمِيسِ،
فَأُحِبُّ أنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأنَا صَائِمٌ)
)
 اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار(دو شنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھیجا گیا،
یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 745   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.