الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} :
35. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: “... They want to change Allah’s Words...” (V.48:15)
حدیث نمبر: 7501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله: إذا اراد عبدي ان يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها، فإن عملها فاكتبوها بمثلها، وإن تركها من اجلي، فاكتبوها له حسنة، وإذا اراد ان يعمل حسنة فلم يعملها، فاكتبوها له حسنة، فإن عملها فاكتبوها له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف".(قدسي) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ: إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلَا تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتَّى يَعْمَلَهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے نہ لکھو یہاں تک کہ اسے کر نہ لے۔ جب اس کو کر لے پھر اسے اس کے برابر لکھو اور اگر اس برائی کو میرے خوف سے چھوڑ دے تو اس کے حق میں ایک نیکی لکھو اور اگر بندہ کوئی نیکی کرنی چاہے تو اس کے لیے ارادہ ہی پر ایک نیکی اس کے لیے لکھو۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah says, "If My slave intends to do a bad deed then (O Angels) do not write it unless he does it; if he does it, then write it as it is, but if he refrains from doing it for My Sake, then write it as a good deed (in his account). (On the other hand) if he intends to go a good deed, but does not do it, then write a good deed (in his account), and if he does it, then write it for him (in his account) as ten good deeds up to seven-hundred times.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 592


   صحيح البخاري7501عبد الرحمن بن صخرإذا أراد عبدي أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنة وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف
   صحيح مسلم337عبد الرحمن بن صخرمن هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة ومن هم بحسنة فعملها كتبت له عشرا إلى سبعمائة ضعف ومن هم بسيئة فلم يعملها لم تكتب وإن عملها كتبت
   صحيح مسلم335عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة فإن عملها كتبتها عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه فإن عملها كتبتها سيئة واحدة
   صحيح مسلم334عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بسيئة فلا تكتبوها عليه فإن عملها فاكتبوها سيئة وإذا هم بحسنة فلم يعملها فاكتبوها حسنة فإن عملها فاكتبوها عشرا
   جامع الترمذي3073عبد الرحمن بن صخرإذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها فإن عملها فاكتبوها بمثلها فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة ثم قرأ من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   صحيفة همام بن منبه106عبد الرحمن بن صخرارقبوه فإن عملها فاكتبوها له بمثلها وإن تركها فاكتبوها له حسنة إنما تركها من جراي
   صحيفة همام بن منبه54عبد الرحمن بن صخرإذا تحدث عبدي بأن يعمل حسنة فأنا أكتبها له حسنة ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بعشر أمثالها وإذا تحدث بأن يعمل سيئة فأنا أغفرها ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بمثلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3073  
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا) اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3073]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس نے نیک کام کیا ہوگا اس کو دس گنا ثواب ملے گا،
اور جس نے برائی کی ہوگی اس کو اسی قدر سزا ملے گی۔
اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (الأنعام: 160)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3073   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7501  
7501. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اے فرشتو! جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو جب تک وہ اس پر عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو۔ اگر وہ میرے خوف سے اس برائی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اس کے لیے ارادے ہی پر ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7501]
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی اللہ کا کلا م کرنا ثابت ہوا کہ وہ قرآن کےعلاوہ بھی کلام نازل کرتا ہے۔
جیسا کہ ان جملہ احادیث میں موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7501   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7501  
7501. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اے فرشتو! جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو جب تک وہ اس پر عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو۔ اگر وہ میرے خوف سے اس برائی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اس کے لیے ارادے ہی پر ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7501]
حدیث حاشیہ:
اس قدسی حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے علاوہ بھی کلام کرتا ہے اور بندوں کی رہنمائی کے لیے ایسے احکام دیتا ہے جس سے اصلاح مقصود ہوتی ہے۔
وہ احکام قرآن کریم کے علاوہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کلام پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اس کلام میں الفاظ اورآواز ہوتی ہے، چنانچہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قول کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا ہے۔
اسی سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان بالا کو ثابت کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7501   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.